Inquilab Logo Happiest Places to Work

عدالتوں میں خواتین، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کی نمائندگی کم، ججوں کے عہدے خالی

Updated: July 26, 2025, 3:12 PM IST | New Delhi

عدالتوں میں خواتین، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کی نمائندگی کم، جبکہ ہائی کورٹ میں ججوں کے عہدے خالی پڑے ہیں۔مرکزی قانون وزارت نے پارلیمنٹ میں اعداد وشمار پیش کئے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مرکزی قانون وزارت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت نے چیف جسٹس آف انڈیا اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ وہ ججوں کی تقرری میں سماجی تنوع کو یقینی بنانےکیلئےپسماندہ طبقے، پسماندہ قبیلے، درج فہرست ذاتوں ، اقلیتوں اور خواتین جیسے مختلف زمروں سے موزوں امیدواروں کے نام تجویز کریں۔مرکزی قانون وزارت کے پارلیمنٹ میں ایک سوال کے تحریری جواب سے انکشاف ہوا ہے کہ عدلیہ میں خواتین، پسماندہ طبقات، شیڈولڈ کاسٹس ( ایس سی) اور شیڈولڈ ٹرائبس( ایس ٹی) کی نمائندگی انتہائی کم ہے۔قانون اور انصاف کے جونئیر وزیر (آزادانہ چارج) ارجن رام میگھوال نے لکھا’’ ۲۰۱۸ءسے ۲۱؍ جولائی۲۰۲۵ء تک تقرر ہونے والے ۷۴۳؍ ہائی کورٹ ججوں میں سے۲۳؍ ایس سی زمرے سے،۱۷؍ ایس ٹی زمرے سے اور۹۳؍  دیگر پسماندہ ذاتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان نے سیکڑوں مسلمانوں کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش بھیجا: ہیومن رائٹس

۲۱؍ جولائی۲۰۲۵ء تک سپریم کورٹ میں صرف ایک خاتون جج خدمات انجام دے رہی ہیں جبکہ مختلف ہائی کورٹ میں ۱۰۵؍ خواتین جج موجود ہیں۔وہ سی پی ایم کے راجیہ سبھا رکن جان برٹاس کے اٹھائے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ برٹاس نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اعلیٰ عدلیہ میں مختلف سماجی طبقات کی نمائندگی کی شدید کمی کو بے نقاب کرتے ہیں۔برٹاس نے تنقید کرتے ہوئے کہا’’سماجی انصاف محض ایک نعرہ بن کر رہ گیا ہے۔ تنوع بڑھانے کی بار بار اپیلوں کے باوجود عدلیہ گہرے طور پر `خاص طبقوںتک محدود ہے۔ ہائی کورٹ میں ججوں کے عہدوں کی صرف۶۷؍ فیصد تک ہی تقرری ہونا، انصاف میں تاخیر اور مقدمات کے انبار کا براہ راست سبب ہے۔
 میگھوال نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کی تجاویز ہندوستانی چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کرتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ججوں کی تقرری میں سماجی تنوع یقینی بنانے کے لیے چیف جسٹس اور ہائی کورٹ چیف جسٹس سے ایس سی ، ایس ٹی، او بی سی ،اقلیتوں اور خواتین جیسے مختلف زمروں سے موزوں امیدوار تجویز کرنے کی درخواست کی ہے۔ جس کی تفصیلات اس طرح ہیں۔سپریم کورٹ، کل منظور شدہ عہدے۳۴؍، خالی عہدےایک۔ ہائی کورٹس (تمام ریاستیں/یونین ٹیریٹریز) کل منظور شدہ عہدے۱۱۲۲؍،  موجودہ جج۷۵۱؍،  خالی عہدے۳۷۱؍۔

یہ بھی پڑھئے: بہار اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ جاری، تیجسوی کا نتیش پر اسکیمیں چرانے کا الزام

 زیر التوا تقرریاں: 
ہائی کورٹ میں ۱۷۵؍ تقرریوں کی تجاویز حکومت اور سپریم کورٹ کالجیم کے درمیان مختلف مراحل میں ہیں۔۱۹۶؍ خالی عہدوں پر ہائی کورٹ کالجیمز کی جانب سے ابھی تک کوئی سفارشات موصول نہیں ہوئی ہیں۔غیر عدالتی عملہ (انتظامی اسٹاف) سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے غیر عدالتی عملے کی تفصیلات مرکز کے پاس دستیاب نہیں۔ صرف۷؍ ہائی کورٹ (پٹنہ، شیلانگ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، کرناٹک، اودیشہ، راجستھان) نے اعداد و شمار فراہم کیے ہیں۔ واضح رہے کہ اپریل ۲۰۲۵ء میں نریندر مودی حکومت نے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پہلی بارذاتی مردم شماری (Caste Census) کو قومی مردم شماری کا حصہ بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے لیے ذاتی مردم شماری اہم انتخابی نکتہ تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK