Inquilab Logo

پرانی بسیں چلانے پر پابندی،۱۶؍ہزار اسکول بسوں کے بند ہونے کا خدشہ

Updated: April 04, 2023, 10:49 AM IST | saadat khan | Mumbai

سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق ممبئی میں ۸؍سال سے زیادہپرانی ڈ یزل گاڑیاں نہیں چلائی جاسکتیں ۔ بس اسوسی ایشن کاکہناہےکہ کووڈمیں بسیں نہیں چلائی گئی ہیں اس لئے اسکول بسو ں کو ۲؍سال کی چھوٹ دی جائے

Thousands of old school buses will be taken off the roads.
ہزاروں کی تعداد میں پرانی اسکول بسیں سڑکوں سے ہٹ جائیںگی۔

:سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق ممبئی میں ڈیزل سے چلنے والی کمرشیل موٹر گاڑیاں ۸؍سال سے زیادہ نہیں چلائی جاسکتی ہے۔ اس حکم سے ممبئی کی ۱۶؍ہزار سے زیادہ اسکول بسوںکے بند ہو جانے کا امکان ہے۔بس اسوسی ایشن کا کہنا ہےکہ کووڈ وباء  کے دوران ۲؍سال بسیں نہیں چلائی گئی ہیں اس لئے ان بسوں کیلئے ۲؍سال کی مدت بڑھائی جائےمگر ٹرانسپورٹ منسٹری نے ایسا کرنے سے منع کر دیا ہے۔  اس تعلق سے اسکول اینڈکمپنی بس اسوسی ایشن نے  وزارت  نقل وحمل کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس میں اس بات کی وضاحت کی ہےکہ کووڈ ۱۹؍ کی وجہ سے ممبئی میں کم وبیش ۲؍سال تک اسکولی بسیں بند تھیں۔ ا س لئے ۸؍سال کی ان کی مدت میں سے ۲؍سال ضائع ہوئےہیں اور ۶؍سال بسیں چلائی گئی ہیں۔  اس لئے ان بسو ںکی مدت میں ۲؍سال کا اضافہ کیاجائے۔ لیکن ٹرانسپورٹ منسٹری اور ٹرانسپورٹ کمشنر نے اسوسی ایشن کی اپیل  مسترد  کر دی ہے ۔ ان کاکہناہےکہ ان بسوںکے رجسٹریشن کی تاریخوں کے مطابق ان کی ۸؍سال کی مدت پوری ہوگئی ہے۔ اس لئے یہ بسیں اب ممبئی میں نہیں چلائی جاسکتیں ۔ ان بسوںکی این اوسی کیلئے درخواست دینےسےمنع کیاگیاہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ہدایت دی ہے کہ اگر ان بسوںکوچلاناہے تو انہیں ممبئی سے باہر لے جاکر چلائو۔ 
  مذکورہ اسوسی ایشن کےصدر انل گرگ نے بتایاکہ ’’ہمارے ساتھ ایسی ناانصافی کیو ں کی جارہی ہے سمجھ میں نہیں آرہاہے۔ہم سبھی سرکاری ضوابط پورے کرتےہیں ۔ٹیکس کے علاوہ انسورنس کی رقم اداکرتے ہیں۔ کووڈ۔ ۱۹؍کے ۲؍سال کا ٹیکس اور دیگر سرکاری فیس بھی باقاعدہ ادا کی ہے جبکہ اس دوران بسوںکا استعمال نہیں ہوا ہے اس کےباوجو دہمارےساتھ حکومت زیادتی کررہی ہے ۔  مذکورہ شرط سے ممبئی کی ۱۶؍ہزار بسوں کے بندہونےکاخدشہ ہےلیکن حکومت اپنی ضد پر اڑی ہے ۔ ‘‘
 انہو ںنے یہ بھی بتایاکہ ’’ایسی صور ت میں اگر نئی بسیں خریدنےکی نوبت آتی ہے تو بسوںکی قیمت بھی ڈیڑھ تا۲؍لاکھ روپے بڑھ گئی ہے ۔۲۸۔۳۰؍ لاکھ روپےمیں نئی بس آرہی ہے۔ جس کیلئے ہمیں بینک سے قرض لینا ہوگا۔ قرض پر سود کا اضافی بوجھ بھی برداشت کرنا ہے۔ اسی وجہ سے متعدد اسکول بس والوںنے مخصوص اسکول بس خریدنا بندکردیاہے۔ اس کےبجائے نجی وین مثلاً سوئفٹ  اور ایکو جیسی کم قیمت والی موٹر گاڑیاں خریدکر غیر قانونی طورپر انہیں اسکول سواری کے طورپر استعمال کررہےہیں۔ ان کاکہناہےکہ حکومت کی پالیسیوںنے ہمیں چوری کرنے پرمجبو رکردیاہے۔‘‘
 انہوںنےمزیدکہاکہ ’’ گزشتہ ایک سال میں اس تعلق سے متعلقہ محکموں سے متعدداپیل کی جاچکی ہےمگر ہمیں کسی طرح کی راحت نہیں دی گئی ہے۔ حالانکہ اس میں ہماراکوئی قصور نہیں ہے۔ کووڈ ۱۹؍کی وجہ سے بسیں ۲؍سا ل تک نہیں چلائی گئی ہیں ۔ اس لئے جن  بسوں کی۸؍سال کی مدت پوری ہورہی ہے ۔ ان کی مدت میں ۲؍سال کا اضافہ کیاجائے ۔ ہمار ی یہ درخواست ہےمگر انتظامیہ سننے کو تیارنہیں ہے جس کی وجہ سے ہم جیسے چھوٹے کاروباریوںکو پریشانی ہو سکتی ہے۔ناکردہ گناہوںکی سزا ہمیں کیوں دی جارہی ہے۔‘‘
 انل گرگ کے مطابق ’’ہم حکومت سے کسی طرح کی مالی امداد نہیں مانگ رہےہیں صرف ۲؍ سال کی مدت بڑھانےکی اپیل کر رہے ہیں۔ بلکہ ان ۱۶؍ہزار  بسوں کی ۲؍سال مدت بڑھانے سے حکومت اور آرٹی او کو ٹیکس کی صو رت میں کثیر رقم موصو ل ہو گی۔ اگر اس کےباوجود حکومت ہماری اپیل پر غورنہیں کرتی تو آئندہ تعلیمی سال یعنی جون ۲۰۲۳ء سے ممبئی میں باقاعدہ دکھائی دینےوالی اسکول بسیں کم ہوجائیں گی۔ ان کی جگہ مذکورہ نجی موٹر وین دکھائی دیں گی۔ان غیر قانونی موٹرگاڑیوںمیں سفر کرنے والے طلبہ کی جان کو خطرہ  لاحق ہوسکتاہے۔‘‘       

school bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK