Inquilab Logo

بنگلور:سیلابی پانی میں کمی لیکن مصیبت ابھی ختم نہیں ہوئی

Updated: September 09, 2022, 9:15 AM IST | bangalore

محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیش گوئی کی،شدید متاثرہ علاقے اب بھی اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں،پینے کاپانی بھی دستیاب نہیں

Bangalore is still waterlogged at some places and more rain is forecast
بنگلور میں اب بھی کچھ مقامات پر پانی بھرا ہے اور مزید بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے

جمعرات کو حالانکہ بنگلورو  کے کچھ حصوں میں سیلاب کاپانی کم ہوا ہے لیکن،آئی ٹی کی راجدھانی کہلانے والے بنگلورو شہر کیلئےحالات کی سنگینی جلد کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔محکمہ موسمیاتی  نےاگلے۲؍ دنوں تک شہر سمیت جنوبی اندرونی کرناٹک میںبھاری بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی کے مطابق،۸؍ اور ۹؍ستمبر کو ساحلی اور جنوبی اندرونی کرناٹک میں چند مقامات پر اور۹؍تا ۱۰؍ ستمبر اندرونی کرناٹک میں تیزسےبہت  تیزبارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ بنگلورو میں۵؍ستمبر کو رات بھر میں۱۳۱ء۶؍ملی میٹر بارش ہوئی، جو کہ۲۶؍ستمبر۲۰۱۴ءکو نوٹ کی گئی۱۳۲ء۳؍ملی میٹر کےحالیہ ایک دن کی بارش کے ریکارڈ کو توڑنے سے کچھ ہی کم ہے۔بنگلورو کےکچھ سب سے زیادہ متاثر علاقے اب بھی اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیںجبکہ انہیں پینے کاپانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ حالانکہ افسران کا کہنا ہے کہ وہ مرمتی کام مکمل کرکے بنیادی سہولیات کو بہت جلدبحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
 سیلاب زدہ علاقوں اور اپارٹمنٹس کے کچھ رہائشی، جو محفوظ مقامات پر چلے گئے تھے جیسے کہ رشتہ داروںیا دوستوں کےگھریا ہوٹلوں میں، وہ نقصان کا اندازہ لگانےاورصاف صفائی کا کام کرنے کے لیے اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔یمالور کے قریب ایک محلے میں رہنے والے ایک شخص  نے کہا کہ ’’صورتحال میں قدرے بہتری کے ساتھ، میں اپنے گھرکوچیک کرنے اور اسے صاف کرنے آیا ہوں، لیکن ایسا لگتا ہےکہ باقی ماندہ پانی نکالنے کیلئےپمپس کی کمی ہے،کیونکہ اب ان کی اچھی مانگ ہے، جبکہ مزدوروں کے ذریعہ کیچڑہٹانے کا کام کرانا پڑے گا، اس کیلئےاب انہیں تلاش کرناہوگا۔بجلی بھی کٹ گئی ہے…امید ہے کہ اب مزید تیز بارش نہیں ہوگی۔‘‘
 مراٹھاہلی کے ایک اور رہائشی، جو ایک اپارٹمنٹ میں رہتےہیں،اسی طرح کی آزمائش سے گزررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’امید ہے کہ مزید تیز بارش نہیں ہوگی، اگرچہ صبح سے ہی آسمان ابر آلود ہے اور بوندا باندی ہو رہی ہے۔‘‘
 جن اپارٹمنٹس کے جنریٹرز اور پاوربیک اپ  سے متعلق آلات عمارتوں کےتہہ خانے میں تھے سیلابی پانی میں ڈوب جانے کی وجہ سےزیادہ تر خراب ہو چکے ہیں۔علاوہ ازیں حکام کے مطابق ایسے اپارٹمنٹس کو بجلی کی فراہمی بحال کرنا جن کے تہہ خانےاب بھی پانی سے بھرے ہوئے ہیں محفوظ نہیں۔ان علاقوں کے کچھ حصوں میں مالکان اپنی گاڑیوںجیسے کاروں اور بائکوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ جزوی طور پر یا مکمل طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی تھیں۔
 گزشتہ۳۰؍ برسوںمیں بنگلورو میں سب سے زیادہ بارش یکم اکتوبر ۱۹۹۷ءکوریکارڈ کی گئی تھی۔ محکمہ موسمیات کےذرائع نےبتایا کہ اس دن شہر میں  ۱۸۰؍ ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔

bangalore Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK