Inquilab Logo

بنگلہ دیش: ۷؍ منزلہ عمارت میں دھماکہ ، ۲۰؍ اموات

Updated: March 09, 2023, 10:31 AM IST | Dhaka

زبر دست دھماکہ کی وجہ سے آس پاس کی کئی عمارتوں اور شاپنگ کمپلیکس کے شیشے اور کانچ کی دیواریں ٹوٹ گئیں ، عمارت کے باہر سڑک پر شیشے بکھر گئے ،ایک بس کو بھی نقصان پہنچا ۔ فوج کی ایک ٹیم بھی تلاش اور بچاؤ کی مہم میں مصروف ہے

Chaotic atmosphere at the accident site. (AP/PTI)
جائے حادثہ پر افراتفری کا ماحول ۔( اےپی / پی ٹی آئی)

 بنگلہ دیش کے دارالحکومت  ڈھاکہ میں بدھ کو ایک ۷؍ منزلہ تجارتی عمارت میں زور دار دھماکے  کے نتیجے میں۲۰؍ افراد لقمۂ اجل بن گئے جبکہ بڑی تعدا دمیں لوگ زخمی ہوگئے ۔  ان کا مختلف اسپتالو ں میں علاج کیاجارہا ہے۔ 
 میڈیارپورٹس کے مطابق پرانے ڈھاکہ گلستان کے صدیقی بازار میں کیفے کوین کی بلڈنگ میں  منگل کو  مقامی وقت کے مطابق شام تقریباً۵؍ بجے زبردست دھماکہ میں کم از کم ۲۰؍افراد کی موت ہو گئی اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔ اس حادثے میں کم از کم ۴؍ ا فراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔  فائر سروس کے عہدیداروں کے مطابق دوسرے دن کی تلاش اور بچاؤ  کی مہم  بد ھ کو صبح نو بجے سے شروع ہوئی۔ فوج کی ایک ٹیم  بھی امدادی  مہم میں  مصروف ہے۔
 بدھ کو بنگلہ دیش کے فائر سروس اور سول ڈیفنس ڈپارٹمنٹ  کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈئر جنرل ایم ڈی معین الدین نے بتایا کہ زبر دست دھماکہ سے تباہ ہونے والی ۲؍ عمارتوں کے اندر  تلاش اور بچاؤ کی کارروائی  رات۸؍بجے بند کر دی گئی  ، بعدازاں  دوسرے بدھ کو صبح نو بجے اس کارروائی کا آغاز ہوا  اور رات ۸؍ بجے پھر روک دی گئی ۔   آئندہ پھر کارروائی کا آغاز ہوگا۔ 
  یادر ہے کہ مقامی وقت کے مطابق منگل کو اس عمارت کے تہ خانے کے ستونوں کے تباہ ہونے کی وجہ سے  امدادی کارکنوںکو اندر جانے میں خطرہ نظر آ رہا تھا۔ 
 ڈھاکہ کے ضلع انتظامیہ کے سربراہ محمد مومن الرحمٰن نے منگل کی رات بتایا،’’ہمیں پتہ چلا ہے کہ اس  حادثے میں کم از کم۵؍ سو افراد زخمی   ہوئے ہیں۔‘‘ اس وقت انہوں نے کسی موت کی تصدیق نہیں کی تھی۔ 
 ادھرزخمیوں کو ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا۔ یہ تمام افراد اسپتال کے ایمرجنسی یونٹ میں زیر علاج ہیں۔
 زبردست دھماکہ کے بعد دو کثیر منزلہ عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ فائر سروس کنڑول روم کے مطابق کوئی بھی عمارت  پوری طرح نہیں گری لیکن عمارت کا ملبہ پیدل چلنے والوں پر گرا جس سے لوگ سنگین طور پر زخمی ہو گئے۔  دھماکہ میں زخمیوں کے علاج کا جائزہ  لینے کے بعدبنگلہ دیش کے وزیر صحت زاہد ملک نے بتایا کہ دھماکہ کے بعد ملبہ سے متاثرین کے سر پر چوٹ لگنے اور زیادہ خون بہنے کی وجہ سے زیادہ اموات  ہوئی ہیں۔
  عینی شاہدین کے مطابق  دھماکہ کی وجہ سے آس پاس کی کئی عمارتوں اور شاپنگ کمپلیکس کے شیشے اور کانچ کی دیواریں ٹوٹ گئیں جس سے شیشے عمارت کے باہر سڑک پر بکھر گئے تھے۔ سڑک کے مخالف سمت میں کھڑی ایک بس کو نقصان ہوا۔  بدھ کوخبر لکھے جانے تک دھماکہ کی اصل وجہ واضح نہیںہوئی ہے۔
 ڈھاکہ  کے پولیس کمشنر کھانڈکیر غلام فاروق نے کہا کہ انہیں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس دھماکہ کی وجہ  پتہ سکے۔ یہ پتہ لگانے کے لئے تفتیش کی جا رہی ہے۔  جائے حادثہ کا دورہ کرنے کےبعد انہوں نے صحافیوں سے کہا،’’بم کی تفتیش کی ماہر ٹیم  اپنی ذمہ داری  پوری کر ہی رہے ۔ ان کی رپورٹ کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔ ‘‘
 پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریپڈ ایکشن بٹالین کے بم ڈسپوزل یونٹ نے عمارتوں کا معائنہ کیا۔  ڈھاکہ فائر سروس کنٹرول روم کے مطابق دھماکہ ہوتے ہی کئی فائر فائٹنگ یونٹس عمارت کی طرف روانہ کی گئیں ۔عمارت کے تہ خانے میں متعدد افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے اور  مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

bangladesh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK