Inquilab Logo

بنگلہ دیش: عام انتخابات میں پولنگ کم، اکا دکا جھڑپیں، نتائج آج متوقع

Updated: January 08, 2024, 11:47 AM IST | Agency | dh

پولنگ ختم ہونے سے ایک گھنٹے قبل تک صرف ۲۷ء۵؍فیصد پولنگ ۔ اپوزیشن پارٹیوں کے الیکشن کے بائیکاٹ کیلئے بند کے دوران سیکوریٹی فورسیز پرپتھراؤ ۔ پولیس نے آنسوگیس فائرکئے۔ ۳؍ مراکز پر پولنگ منسوخ۔

Voters line up at a polling station in Bangladesh. Photo: INN
بنگلہ دیش کے ایک پولنگ اسٹیشن پر رائے دہندگان قطار میں کھڑے ہیں۔ تصویر : آئی این این

بنگلہ دیش میں اتوار کوعام انتخابات کا انعقاد کیا گیا جس میں سہ پہر ۳؍ بجے تک صرف ۲۷ء۵؍ فیصد پولنگ ہوئی جبکہ ۲۰۱۸ء کے الیکشن میں یہ ۸۰؍فیصد سے زیادہ تھی۔ پولنگ بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے الیکشن کمیشن نے یہ اطلاع دی ۔انتخابات کے نتائج پیر(آج) کو متوقع ہیں۔ اس عام انتخابات سے بنگلہ دیشی بڑی حد تک دور رہے ۔ اس طرح وزیر اعظم شیخ حسینہ کا لگاتار چوتھی مدت کیلئے منتخب ہونا طے ہے کیونکہ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا ۔ الیکشن کے دوران جھڑپوں کے واقعات ہوئے۔
  ابتدائی۴؍ گھنٹوں میں کئی پولنگ بوتھوں پر ووٹنگ کم رہی۔الیکشن کمیشن کے سیکرٹری جہانگیر عالم نے اس تعلق سے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ۱۲؍ویں پارلیمانی انتخابات میں دوپہر ۱۲؍ بجکر ۱۰؍ منٹ تک۱۸ء۵؍فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ رائٹرس کی خبر کے مطابق الیکشن کمیشن کے سیکریٹری جہانگیر عالم نے بتایا کہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے۳؍ مراکز پر پولنگ منسوخ کی گئی۔ گزشتہ تین انتخابات میں سے دوسرے کا بائیکاٹ کرنے والی سابق وزیراعظم خالد ضیاء کی پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی )کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کی پارٹی جعلی ووٹ کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ رائٹرس کے عینی شاہدین کے مطابق دن کے وقت موسم سرما کی سردی اور دھند میں معمولی کمی آئی اور لوگ پولنگ بوتھ کے باہر قطار میں کھڑے رہے۔تقریباً ۱۲۰؍ ملین رائے دہندگان ۳۰۰؍ پارلیمانی نشستوں کیلئے تقریباً ۲؍ ہزار امیدواروں میں سے انتخاب کریں گے۔۴۳۶؍آزاد امیدوار بھی قسمت آزما رہے ہیں جو۲۰۰۱ء کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔
  ضلع کے پولیس سربراہ سیف الاسلام نے کہا کہ ڈھاکہ سے تقریباً ۱۱۰؍کلومیٹر دور چاند پور ضلع میں پولیس نے بی این پی کے حامیوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس فائر کئے جنہوں نے پولنگ میں خلل ڈالنے کیلئے سڑکیں بند کر رکھی تھیں اور سیکوریٹی فورسیزپر پتھراؤ کیا۔کچھ اضلاع میں عوامی لیگ اور آزاد امیدواروں کے حامیوں میں جھڑپیں ہوئیں کیونکہ یہ الزامات لگائے گئے تھے کہ حکمراں جماعت کے کارکن بیلٹ بکس میں مہر بند بیلٹ پیپرس بھر رہے ہیں ۔یہ خبر مقامی میڈیا نےدی ہے۔ پولنگ بوتھوں کی حفاظت کیلئے تقریباً ۸؍ لاکھ سیکوریٹی اہلکاروں کو تعینات کیا تھا اور فوج کو متحرک کیا گیاتھا۔
 ڈھاکہ میں ساور اسلامیہ کامل مدرسہ بوتھ کے پولنگ بوتھ پر پولنگ اسٹیشن کے پریسائیڈنگ آفیسر پروفیسر عبدالملک نے ’دی ڈیلی اسٹار‘ کو بتایا صبح۹؍ بجکر ۳۱؍منٹ تک کل ۱۷۵؍ووٹ ڈالے گئے۔اخبار نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ ڈھاکہ-۲؍ اور ڈھاکہ-۱۹؍ کے ۳؍ مراکز پر صبح ۱۰؍ بجے تک ۹؍ ہزار ۱۶۲؍ میں سے کل ۵۲۵؍ ووٹ ڈالے گئے۔ ڈھاکہ -۷؍ کے عظیم پور گرلز اسکول اینڈ کالج میں صبح ساڑھے ۹؍ بجے تک کل ۵۰؍ ووٹ ڈالے گئے جبکہ اس مرکز میں ووٹروں کی کل تعداد۲؍ ہزار ۹۱۴؍ ہے۔ دونوں پولنگ اسٹیشنوں کے پریسائیڈنگ افسران نے بتایا کہ سرد موسم کی وجہ سے ووٹنگ کا تناسب کچھ کم رہا۔
 فنانشیل ایکسپریس نے ایک مقامی پولیس افسر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی صبح منشی گنج کے صدر ضلع کے میرکادم کے ٹینگور میں ایک آزاد امیدوار کے حامیوں نے حکمراں عوامی لیگ کے امیدوار کے حامی کو مبینہ طور پر چاقو گھونپ کر ہلاک کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً پونے ۱۰؍ بجے آزاد امیدوار کے حامیوں نے اس شخص پر تیز دھار ہتھیار سے وار کیا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق چٹوگرام میں پولیس اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے اراکین کے درمیان ایک اور جھڑپ ہوئی۔ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب بی این پی کے کم از کم ۲۰؍ سے ۲۵؍ اراکین نے بندرگاہی شہر میں اپنی ۴۸؍ گھنٹے کی طویل ہڑتال کیلئے جلوس نکالنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔
 مقامی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ منشی گنج میں اے ایل کا ایک مقامی لیڈر پولنگ شروع ہونے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد ایک مقامی پولنگ اسٹیشن کے قریب مردہ پایا گیا۔
 شیخ حسینہ نے اپنی بیٹی اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ڈھاکہ کے سٹی کالج میں صبح ۸؍ بجے پولنگ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ووٹ ڈالا ۔ ووٹ ڈالنے کے بعد انہوں نےکہاکہ ’’بنگلہ دیش ایک خودمختار ملک ہے اور لوگ میری طاقت ہیں ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی پارٹی عوام کا مینڈیٹ حاصل کرے گی جو اسے۱۹۹۶ء کے بعد سے پانچویں مرتبہ اقتدار دے گی۔‘‘ اسی طرح بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شکیب الحسن اور وزیرداخلہ اسدالزماں خان نے بھی ووٹ دیا۔
  بی این پی اس کے سرکردہ رہنما یا تو جیل میں ہیں یا جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ نے انتخابات کو قابل اعتبار بنانے کی کوشش کیلئے آزاد امیدواروں کے طور پر’ڈمی‘ امیدواروں کو کھڑا کیا ہے۔ تاہم اس کی حکمراں جماعت نے تردید کی ہے۔ بی این پی نے اتوار کے روز ملک بھر میں ۲؍ روزہ ہڑتال کا اعلان کیا تھا ۔ یاد رہے کہ بی این پی، جماعت اسلامی، لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ اور کئی دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اتوار کو ہڑتال اعلان کیا تھا۔ ان پارٹیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے اوراسے ’تماشہ ‘ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے ووٹ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کی حکومت سے مستعفی ہونے اور غیر جانبدار نگراں حکومت کے تحت انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK