Inquilab Logo

بنگلہ دیش : شپنگ کنٹینر ڈپو میں آتشزدگی،۴۹؍ افراد ہلاک،۳۰۰؍زخمی

Updated: June 06, 2022, 11:54 AM IST | Agency | Dhaka

ڈپو میں تقریباً ۴؍ہزار کنٹینر موجود تھے،زیادہ تر کنٹینروں میں کپڑے رکھے ہوئے تھے، آگ کے سبب کیمیکل سے بھرے کنٹینر پھٹ گئےجس سے دھماکہ ہوا

The picture above shows heavy smoke billowing from the center of a Bangladeshi container depot..Picture:INN
اوپر کی تصویر میں بنگلہ دیش کے کنٹینر ڈپو کے وسط سے شدید دھواں نکلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ کے قریب ایک شپنگ کنٹینرزڈپو میں گزشتہ شب لگنے والی آگ کے سبب زوردار کیمکل دھماکے سے کم از کم۴۹؍افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہےکیونکہ ۳۰۰؍ سےزائد افراد زخمی ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔ربڑ کی عام چپلیں پہنےرضاکار ملبے اور دھوئیں کے بیچ لاشیں نکال کر لائے، جنہوں نے بتایا کہ وہاں اور بھی لاشیں موجود ہیں۔ آگ گزشتہ شب سیتا کنڈا کے ایک بڑے ڈپو میں لگی جہاں تقریباً۴؍ہزار کنٹینرز رکھے گئے تھے، جن میںسے اکثر مغربی خوردہ فروشوں کے لیے تیار کردہ کپڑوںسے بھرے ہوئے تھے، جو چٹاگانگ کی بڑی جنوبی بندرگاہ سے تقریباً ۴۰؍کلومیٹر دور واقع ہے۔ آگ لگنے کے سبب کیمیکل سے بھرے کنٹینرز پھٹ گئےجس نے وہاں موجود آگ بجھانے والوں، صحافیوں اور دیگر افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، لوگوں اورملبے کو ہوا کے ذریعے نقصان پہنچایا اور کئی کلومیٹر دور موجود عمارتوں میں بھی ہلچل مچا دی۔بی ایم کنٹینر ڈپو کے ڈائریکٹر مجیب الرحمان نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ فائر سروس کے سربراہ بریگیڈیئرجنرل معین الدین نےصحافیوں کو بتایا کہ کنٹینر ڈپو میں ہائیڈروجن پر آکسائیڈ موجود تھا، انہوں نے کہا کہ اس کیمیکل کی موجودگی کی وجہ سے ہم اب تک آگ پر قابو نہیں پا سکے۔ریجنل چیف ڈاکٹر الیاس چودھری نےبتایا کہ یہاں صحافیوں سمیت کئی لوگ فیس بک لائیو پر رپورٹ کررہے تھے ان کا اب تک پتہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ ایک رضاکار نےصحافیوں کو بتایا ’’آگ سے متاثرہ جگہوں میں اب بھی کچھ لاشیں موجود ہیں، میں نے۸؍ یا۱۰؍ لاشیں دیکھی ہیں۔‘‘طفیل احمد نے بتایا ’’دھماکے کے سبب میں وہاں سے تقریباً ۱۰؍میٹر دور جاگرا، میرے ہاتھ اور ٹانگیں جھلس گئیں۔‘‘پولیس اہلکار محمد علاءالدین نےبتایاکہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ۳۸؍ہو گئی ہے، فائر فائٹرز نے آگ بجھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور مریضوں سے بھرے اسپتالوں  میں ڈاکٹر زخمیوں کا علاج کر رہے ہیں۔
آگ کے گولے
 جائے وقوع کے قریب گروسری کی دکان کے مالک ۶۰؍سالہ محمد علی نے بتایا کہ دھماکے کی آواز کان پھاڑ دینے والی تھی۔انہوں نے بتایا کہ جب دھماکہ ہوا تو ایک سلنڈر آگ کی جگہ سے تقریباً نصف کلومیٹر کے فاصلے پر ہمارے چھوٹے تالاب کی جانب اڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کے سبب آگ کے گولے آسمان کی جانب اٹھ رہےتھےاور بارش کی طرح زمین پرگر رہے تھے، ہم بہت خوفزدہ تھے کہ ہم نے پناہ تلاش کرنے کے لیے فوراً اپنا گھر چھوڑ دیا، ہم نے سوچا کہ آگ ہمارے علاقے تک پھیل جائے گی کیونکہ یہ بہت گنجان آباد ہے۔چٹاگانگ کے چیف ڈاکٹر الیاس چودھری نے کہا کہ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے جبکہ ڈاکٹروں کو چھٹیوں سے واپس بلا لیا گیا ہے۔دوسری جانب متاثرین کے لیے خون کی عطیات کی درخواستوں سے سوشل میڈیا بھر گیا۔
آرمی ہیلی کاپٹرز طلب
 فوج نے کہا کہ سمندر میں بہنے والے کیمیکل کو روکنے کےلیے ریت کے تھیلوں کے ساتھ ۲۵۰؍فوجی تعینات کردیے گئے ہیں۔چٹاگانگ ضلع کے چیف ایڈمنسٹریٹر مومن الرحمٰن نے کہا کہ آگ پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے، لیکن اب بھی کئی جگہ آگ لگی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، ڈپو کے اندر آگ کم از کم۷؍ایکڑ اراضی تک پھیل گئی۔بنگلہ دیش میں حفاظتی اصولوں کے نفاذ میں کوتاہی کی وجہ سے آگ لگنا عام ہے۔ ایچ اینڈ ایم، والمارٹ اور دیگر کمپنیوں کے کپڑوں سمیت بنگلہ دیش کی تقریباً ایک کھرب ڈالر کی تجارت کا تقریباً۹۰؍ فیصد چٹاگانگ بندرگاہ سے گزرتا ہے۔ گزشتہ سال کے آخر سے برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ عالمی معیشت کورونا وباکے اثرات سے نکل رہی ہے، سال کے پہلے۵؍ ماہ میں ترسیلات میں ۴۰؍ فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

bangladesh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK