بنگلہ دیش میں جاری تشدد کے سبب ویزا خدمات معطل ہونے سے کولکاتا کے تاجر پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں، ساتھ ہی برآمد اور درآمد کنندگان مذاکرات اور تعاون پر زور دے رہے ہیں، جبکہ اپنے کاروبار کے استحکام کے بارے میں وہ تشویش میں مبتلا ہیں۔
EPAPER
Updated: December 24, 2025, 5:14 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش میں جاری تشدد کے سبب ویزا خدمات معطل ہونے سے کولکاتا کے تاجر پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں، ساتھ ہی برآمد اور درآمد کنندگان مذاکرات اور تعاون پر زور دے رہے ہیں، جبکہ اپنے کاروبار کے استحکام کے بارے میں وہ تشویش میں مبتلا ہیں۔
بنگلہ دیش میں جاری تشدد کے سبب ویزا خدمات معطل ہونے سے کولکاتا کے تاجر پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں، ساتھ ہی برآمد اور درآمد کنندگان مذاکرات اور تعاون پر زور دے رہے ہیں، جبکہ اپنے کاروبار کے استحکام کے بارے میں وہ تشویش میں مبتلا ہیں۔تاجروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو کپڑے، کپاس، سبزیاں اور دیگر زرعی مصنوعات کی بڑی مقدار برآمد کی جاتی ہے، جبکہ تیار چمڑا درآمد کیا جاتا ہے۔کونسل آف لیزر ایکسپورٹ (مشرقی علاقہ) کے ریجنل کمیٹی ممبر ضیاء نفيس نے کہا، ’’ہر سال کولکاتا لیزر کمپلیکس اور قصبہ انڈسٹریل اسٹیٹ کے ذریعے ۱۲۵؍کروڑ روپے کا تیار چمڑا درآمد کیا جاتا ہے۔ تیار چمڑا بنیادی طور پر بیگ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ درآمد اس لیے کی جاتی ہے کیونکہ یہاں دستیاب چمڑے کے معیار سے مختلف اور قیمت سستی ہوتی ہے۔‘‘
بعد ازاں انہوں نے کہا، ’’اگر بنگلہ دیش ویزا جاری کرنا بند کر دیتا ہے، تو درآمد کنندگان کو وہی مسائل کا سامنا ہوگا جو چین کے سفر پر پابندیوں کے وقت ہوا تھا۔‘‘نفيس نے مزید کہا، ’’چمڑا ایک قدرتی مصنوع ہے، اس لیے ہر کھیپ کا معیار مختلف ہوتا ہے۔ درآمد سے پہلےذاتی معائنہ انتہائی ضروری ہے۔ سامان کے معائنے کے لیے ویزا کے بغیر، معیار متاثر ہو سکتا ہے۔ کاروبار کو آسان بنانے کے لیے سفر میں آسانی ہونی چاہیے۔‘‘ واضح رہے کہ بنگلہ دیش ہائی کمیشن نئی دہلی اور اگرتلہ مشن نے اپنے دفاتر کے باہر احتجاج کے بعد پیر کو ویزا اور سفارتی خدمات کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا۔ دہلی کے ڈپلومیٹک انکلیو میں ہائی کمیشن اور اگرتلہ میں اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے باہر معطلی کے نوٹس لگائے گئے۔برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ یہ معطلی بنگلہ دیش کو گارمنٹ برآمد کے مصروف موسم کے وقت آئی ہے۔ایک برآمدی ایجنٹ نے کہا، ’’عید کے پہلے ہفتے تک کپڑوں کی مانگ بہت زیادہ رہتی ہے۔
یہ بھی پڑھئ: سالِ رفتہ ۲۰۲۵ء: اِن ممالک میں جین زی کے مظاہروں نے حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا
کولکاتا ایئرپورٹ سے ہر ہفتے تقریباً۶۰؍ ٹن کپڑے برآمد کیے جاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحاق، انڈیگو کی جانب سے چلائی جانے والی ایک کارگو پرواز صرف کولکاتا سے ڈھاکہ کے لیے کپڑے لے جاتی ہے، اور مزید کارگو پروازوں کی ضرورت ہے۔بنگانی کموڈیٹیز کے ڈائریکٹر اور فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز (مشرقی علاقہ) کے سابق ریجنل چیئرمین بمل بینگانی نے کہا کہ اگست۲۰۲۴ء میں سیاسی بحران شروع ہونے کے بعد سے بنگلہ دیش کے ساتھ کاروبار میں کمی آئی ہے۔پہلے، بنگال کی زمینی سرحدوں سے۱۶۰۰؍ ٹرک بنگلہ دیش جاتے تھے؛ اب یہ گھٹ کر۸۰۰؍ رہ گئے ہیں۔ مسائل کے حل اور نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے گاہکوں سے ملنا ضروری ہے۔‘‘بینگانی بنگلہ دیش کو پولٹری فیڈ، مصالحے اور دیگر زرعی مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سفارتی کشیدگی عروج پر، چین نے جاپان کیلئے ۴۶؍ فضائی روٹس منسوخ کردیئے
دریں اثناء ایئرلائنز بھی کولکاتا میں بنگلہ دیش ڈپٹی ہائی کمیشن کی جانب سے ویزا جاری نہ ہونے پر مسافروں کی کمی کے خطرے سے فکرمند ہیں۔ ایک بنگلہ دیشی ایئرلائن کے اہلکار نے کہا، ’’مسافروں کی کمی کی وجہ سے پروازوں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ فی الحال چلنے والی پروازوں میں مسافروں کی تعداد اچھی ہے، لیکن ہم ممکنہ ویزا پابندیوں کے بارے میں بہت فکرمند ہیں۔‘‘