Inquilab Logo

بنگلہ دیش: فیکٹری ملازمین کےاحتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ، خاتون ہلاک

Updated: November 10, 2023, 7:25 AM IST | Agency | Dhaka

غازی پور میں واقع۵۰؍ سے زائد فیکٹریوںمیں کام کاج ٹھپ پڑا ہوا ہےاور ملازمین روزانہ سڑکوں پر مظاہرہ کررہے ہیں۔

At one point in Ghazipur, the police can be seen lathi charging the protesters. Photo: INN
غازی پور میں ایک مقام پر پولیس مظاہرین پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر:آئی این این

تنخواہوں میں اضافہ اور دیگر مطالبات کے تحت یہاں  گارمنٹس کمپنی کے ملازمین پچھلے دس دنوں سے احتجاج کررہے ہیں۔ جمعرات کو ایسے ہی ایک مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا اور پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کردی۔ اس  دوران ایک خاتون کی گولی لگنے سے موت ہوگئی۔ 
رپورٹ کے مطابق انجورا خاتون(۲۳)  کے شوہر محمد جمال نے بتایا کہ پولیس نے فائرنگ شروع کی، اس دوران ان کی بیوی کے سر میں گولی لگی، اسپتا ل لیجاتے ہوئے وہ انتقال کر گئیں۔ مہلوک خاتون سلائی مشین کی کاریگرتھی۔  محمد جمال نے بتایا کہ پولیس نے تقریباً ۴۰۰؍  مزدروں پر فائرنگ شروع کر دی، جوڈھاکہ کے مضافات میں واقع انڈسٹریل سٹی غازی پورمیں تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کررہے تھے، مزید کہا کہ ۶؍ سے ۷؍ افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔ ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال میں لاش کو منتقل کیا گیا، وہاں تعینات پولیس انسپکٹر بچو میاں نے موت کی تصدیق کی تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔پولیس نے بتایا کہ غازی پور میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، جہاں پر۴؍ ہزار افراد نے مظاہرہ کیا، اور اجرت کے فیصلے کو مسترد کیا۔ ایک سینئر انسپکٹر نے بتایا کہ ہزاروں افراد نے ہائی وے کو بھی بلاک کردیا، جہاں کم از کم۵؍ افسران زخمی ہوگئے، جن میں سے۲؍افسران کی حالت تشویش ناک ہے۔ یونین نے بتایا کہ مزدوروں کو مستقل مہنگائی نے بری طرح متاثر کیا ہے، جو اکتوبر میں تقریباً ۱۰؍ فیصد تک پہنچ چکی ہے، پولیس نے بتایا کہ کئی بڑے مغربی برانڈز کیلئے کپڑے بنانے والی۶۰۰؍ فیکٹریوں کو گزشتہ ہفتے بند کر دیا گیا تھا اور ایک دہائی میں اجرت کیلئے سب سے بڑے مظاہرہ کے دوران توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ مزید بتایا کہ۴؍ فیکٹروں کو نذر آتش کیا گیا، جبکہ جاری تشدد کے دوارن کئی مزدور ہلاک بھی ہو گئے۔
 ڈھاکہ ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق غازی پور کی تقریباً ۵۰؍ سے زائد گارمنٹ فیکٹریوں میں کام کاج بند ہے اور ہزاروں ملازمین روزانہ سڑکوں پر اترکراحتجاج کررہے ہیں۔  خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں۳۵۰۰؍سے زائد گارمنٹس کمپنیوں کا۵۵؍ ارب ڈالر برآمدات میں۸۵؍ فیصد حصہ ہے، جو دنیا کے سرفہرست برینڈز لیوائس، زارا اور ایچ اینڈ ایم کو ملبوسات فراہم کرتی ہیں، لیکن اس شعبے میں کام کرنے والے۴۰؍ لاکھ ملازمین کی صورتحال بہتر نہیں ہے، جن میں سے زیادہ تر خواتین ہیں، جن کی ماہانہ تنخواہ ۸؍ ہزار۳۰۰؍ بنگلہ دیشی ٹکا  (۶۳۰۰؍روپے) سے شروع ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK