Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیسٹ کی آمدنی میں اضافہ مگرمسافروں کی تعداد میں کمی

Updated: May 11, 2025, 11:15 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

کرایہ بڑھانے میں دوری کے لحاظ سے ترتیب قائم نہ رکھنے کی مسافروں کی شکایت۔ پونے ۲؍لاکھ مسافر کم ہوئے۔ آمدنی میں ایک کروڑ ۱۸؍ لاکھ روپے کا اضافہ۔

Bus conductor giving tickets to passengers. Photo: INN.
بس کنڈکٹر مسافروں کو ٹکٹ دے رہا ہے۔ تصویر:آئی این این۔

بیسٹ بس کا کرایہ بڑھانے کا منفی اثر دکھائی دینے لگا ہے۔ کرایہ بڑھائے جانے والے دن جمعہ ۹؍مئی کو دیگر ایام کے مقابلے پونے ۲؍لاکھ کم مسافروں نے سفر کیا۔ اتنی بڑی تعداد میں مسافروں کا کم ہوجانا معمولی بات نہیں ہے بلکہ یہ تعداد بیسٹ انتظامیہ کو سوچنے پر مجبور کرنے والی ہے۔ 
ایک لاکھ ۸۴؍ہزار مسافر کم ہوئےاورمجموعی طورپر ۸؍لاکھ 
 ۹؍ مئی کو۲۳؍ لاکھ۱۶؍ ہزار مسافروں نے سفر کیا تھا جبکہ کرایہ بڑھنے سے ایک دن قبل یعنی ۸؍ مئی کو بیسٹ بسوں میں سفر کرنے والوں کی تعداد۲۵؍ لاکھ تھی۔ البتہ آمدنی میں ایک کروڑ ۱۷؍ لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح جہاں آمدنی میں اضافہ بیسٹ انتظامیہ کے لئے اچھی خبر ہے وہیں مسافروں کی تعداد میں کمی اس کےلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ اگر مزیددنوں کی تعداد دیکھی جائے تو بیسٹ بسو ں میں سفر کرنے والوں کی تعداد ۳۱؍ لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ اس تعدادکے پیش نظرتوکرایہ بڑھنے کے بعد۸؍ لاکھ مسافروں کی کمی واقع ہوئی ہے جو بہت بڑی تعداد ہے۔ اگر یہ تعداد اسی طرح برقرار رہتی ہے تو بیسٹ کو مزید مشکلات کا سامناکرنا پڑسکتا ہے اورخسارے میں کمی کا جو خواب دیکھا گیا تھا وہ شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔ 
مسافر گھٹے مگر آمدنی میں اضافہ 
پہلےبیسٹ کی یومیہ آمدنی ایک کروڑ ۷۵؍ لاکھ روپےتھی جبکہ کرایہ بڑھنے کے بعد۲؍کروڑ ۹۳؍ لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ آمدنی کے لحاظ سے یہ بڑی رقم ہے۔ یہی وجہ ہےکہ بیسٹ کی جانب سےیہ امیدظاہر کی گئی تھی کہ کرائے میں اضافے کے بعد سالانہ ۶۰۰؍ کروڑ روپے تک آمدنی بڑھ جائے گی۔ مگراس کا منفی اثر یہ ہے کہ اگربیسٹ کی جانب سےٹھوس حکمتِ عملی نہ اپنائی گئی تو تعداد اور بھی کم ہوسکتی ہے اور یہ خطرے کی گھنٹی ہوگی۔ 
مسافروں کی شکایت بجامعلوم ہوتی ہے 
مسافروں کو زیر بار کرتے ہوئے کرائے میں اضافے کے لئے کیا طریقہ اپنایاگیا ہے، اس سے نہ توصحیح ڈھنگ سے بیسٹ کے چیف پی آر اوسداس سامنت واقف ہیں اور نہ ہی کنڈکٹروں کو صحیح علم ہے کہ وہ مسافروں کے سوالات کے تشفی بخش جواب دے سکیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مسافر برہم ہوجاتے ہیں ۔ 
عبدالرحمٰن خان نےنام کے مسافرنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایاکہ ’’ مالونی گیٹ نمبر۵؍ سےکرایہ ۶؍روپے کی جگہ ۱۲؍ روپے کردیا گیا ہے اور۶؍نمبر سے ۲۰؍ روپے ہوگیا ہے۔ حالانکہ اگر دوری کی بات کی جائے تو اس میں بمشکل ۲؍ منٹ کا وقت لگتاہے اورفاصلہ بھی نصف کلو میٹرہوگا۔ ایسے میں کرایہ میں اتنا فرق کیسے ہے اورکیوں ایسا رکھا گیا ہے؟ کیا کرایہ میں اضافے سے قبل دوری کی مناسب اورفاصلے کو پیش نظر نہیں رکھاگیا، صرف کرایہ بڑھانے کافرمان جاری کردیا گیا؟ دوسرے یہ کہ بیسٹ کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ ہر۵؍کلومیٹر پر اضافہ کیاجائے گا، یہاں تونصف کلومیٹربھی نہیں ہے پھر اتنا بڑا بوجھ مسافروں پرکیوں لادا گیا ہے۔ ‘‘
ایک دوسرے مسافر رام کرن یادو نے کہاکہ’’ کرائے میں اضافہ ہی نہیں کیا گیا ہے بلکہ سیدھے ڈبل کردیا گیا اور بیسٹ کی جانب سےکہا جارہا ہے کہ ۲۰۱۹ء کے بعد اب بڑھایا گیا ہے جبکہ یہ کہنا چاہئے کہ دگنا کیا گیا ہے۔ حالانکہ بیسٹ کویہ جوازاس لئے نہیں پیش کرنا چاہئے کیونکہ یہ پبلک ٹرانسپورٹ ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ میں خدمت مقصود ہوتی ہے، منافع کمانا نہیں ۔ اس طرح ایسا لگتا ہے کہ بغیرسوچے سمجھے بوجھ لاد دیا گیا جو مسافروں کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔ ‘‘ اسی طرح دیگر علاقوں کے مسافروں کےبھی تاثرات اوران کی ناراضگی ہے۔ 
شیئرٹیکسی کا کرایہ کے برابر بس کا کرایہ۔ پھرکون جائے گا؟
مالونی گیٹ نمبر ۷؍جامع مسجد کےپاس سے شیئر ٹیکسی کا کرایہ ۲۰؍ روپے ہے اوربس کابڑھا ہوا کرایہ بھی ۲۰؍ روپے ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک اورفرق ہے کہ بس ملاڈ پہنچنے میں کافی وقت لیتی ہےجبکہ شیئرٹیکسی ۷؍نمبر کے بعد سیدھے ملاڈ رکتی ہے۔ ایسے میں مسافروں کی شکایت یہ بھی ہےکہ وہ بس میں کیوں سفر کریں جبکہ کرایہ برابر ہے اور وقت ٹیکسی کےمقابلے دوگنا بلکہ اس سے بھی زیادہ لگ جاتا ہے۔ 
دیگرکئی علاقوں کے مسافروں نے بھی اسی طرح کی باتیں کہیں اوریہ دلیل پیش کی کہ پہلے وقت زیادہ لگتا تھا مگر پیسے بچ جاتے تھے اب تو پیسے بھی زیادہ لگیں گے اوروقت بھی ضائع ہوگا تو بہتر ہے کہ وہ بس کےبجائے دوسرا ذریعہ ٔ سفر اپنائیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK