حال ہی میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ریاستی حکومت نے سرکیولر جاری کیا ہے کہ ریاست کے تمام اسکولوں میں درس وتدریس کے فرائض انجام دینے والے ٹیچرس کیلئے لازمی ہے کہ وہ ٹی ای ٹی امتحان پاس کریں۔
EPAPER
Updated: September 13, 2025, 11:08 PM IST | Mumbai
حال ہی میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ریاستی حکومت نے سرکیولر جاری کیا ہے کہ ریاست کے تمام اسکولوں میں درس وتدریس کے فرائض انجام دینے والے ٹیچرس کیلئے لازمی ہے کہ وہ ٹی ای ٹی امتحان پاس کریں۔
حال ہی میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ریاستی حکومت نے سرکیولر جاری کیا ہے کہ ریاست کے تمام اسکولوں میں درس وتدریس کے فرائض انجام دینے والے ٹیچرس کیلئے لازمی ہے کہ وہ ٹی ای ٹی امتحان پاس کریں۔ بصورت دیگر اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیدیں۔ یہ حکم ۵۲؍ سال سے کم عمر کے تمام اساتذہ کیلئے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ملک بھر کے اساتذہ کیلئے ۔ البتہ کچھ ریاستوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس تعلق سے نظر ثانی کی عرضداشت داخل کریں گے لیکن مہاراشٹر حکومت نے سرکیولر جاری کرنے کے بعد سے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ لہٰذا اساتذہ میں بے چینی ہے۔ بعض تعلیمی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ کو خط بھی لکھا ہے اور معاملے کی وضاحت کرنے کی گزارش کی ہے۔ اساتذہ کا ایک بڑا طبقہ چاہتا ہے کہ ریاستی حکومت دیگر ریاستوں کی طرح اس معاملے میں سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضداشت داخل کرے۔
یاد رہے کہ ٹی ای ٹی امتحان ۲۳؍ نومبر کو ہونے جا رہا ہے۔ اس میں تمام اساتذہ کی شرکت لازمی ہے۔ نیز ٹی ای ٹی سرٹیفکیٹ ( یعنی امتحان پاس کرنے) حاصل کرنے کے بعد ہی کوئی بھی ٹیچر آئندہ اپنی ملازمت جاری رکھ سکے گا ورنہ اسے ملازمت سے استعفیٰ دینا ہوگا۔ اس سے یہ مضحکہ خیز صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ بعض اساتذہ ۲۰؍ یا ۲۵؍ سال پڑھانے کے بعد بھی نااہل قرار دے دیئے جائیں گے۔ یاد رہے کہ ٹی ای ٹی کو ۲۰۱۳ء میں لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ لہٰذا ۲۰۱۳ء کے بعد جن اساتذہ کی بھرتی ہوئی ہے انہوں نے ٹی ای ٹی امتحان پاس کیا ہے لیکن جن کی تقرری ۲۰۱۳ء سے پہلے ہوئی ہے انہیں اس سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔ اب سپریم کورٹ کے بعد ۲۰۱۳ء سے پہلے تقرری حاصل کرنے والے اساتذہ کیلئے بھی ٹی ای ٹی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہو گیا ہے۔ وہ اساتذہ جن کی عمر ۵۲؍ سال سے کم ہے یا جن کے ریٹائرمنٹ میں ۵؍ سال سے کم کا عرصہ رہ گیا ہے انہیں آئندہ ۲؍ سال کے اندر اس امتحان میں بیٹھنا ہوگا ورنہ ریٹائرمنٹ لینا ہوگا۔
اس فیصلے کی وجہ سے وہ اساتذہ جو کئی برسوں سے پڑھا رہے ہیں، مخمصے میں ہیں۔ بعض تعلیمی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھا ہے اور یہ واضح کرنے کیلئے اپیل کی ہے کہ وہ چیف جسٹس آف انڈیا بھوشن گوئی کو خط لکھ کر اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کر رہے ہیں یا نہیں؟ کیونکہ بعض ریاستوں نے ایسا کیا ہے۔ کیرالا حکومت نے سپریم کورٹ میں اس تعلق سے نظر ثانی کی عرضداشت داخل کی ہے۔ اساتذہ کی تنظیم شکشک بھارتی ایسوسی ایشن کے صدر سبھاش مورے کا کہنا ہے کہ ’’ اگر عدالتی فیصلہ اپیل کے قابل ہے تو اس کے تعلق اپیل کی جانی چاہئے کیونکہ اس فیصلے کی وجہ سے ریاست بھر میں ایک لاکھ سے زائدہ اساتذہ کے ملازمت گنوانےکا خدشہ ہے۔ بیک وقت اتنے اساتذہ اگر ریٹائر ہو گئے تو ریاست میں تعلیمی نظام میں بحران پیدا ہو جائے گا۔ اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کے سبب تعلیم بری طرح متاثر ہوگا۔
پروگامی شکشک سنگٹھن کے سربراہ تاناجی کامبلے کا کہنا ہے کہ ’’ ریاستی حکومت کو اس معاملےمیں اپنے موقف کو واضح کرنا چاہئے تاکہ اساتذہ اپنا آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ حکومت کو فوری طور پر سپریم کورٹ کا حکم نافذ کرنے کے بجائے اساتذہ کو راحت دینی چاہئے۔ جس طرح کیرالا حکومت نے نظر ثانی عرضداشت داخل کی ہے۔ اس طرح مہاراشٹر حکومت کو بھی کوئی قدم اٹھانا چاہئے تاکہ اساتذہ کو مشکلوںکا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘