• Sun, 14 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گلوبل صمود فلوٹیلا: رضاکار اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلئے پُرعزم، ’’نیلا ربن‘‘ باندھنے کی اپیل

Updated: September 13, 2025, 10:03 PM IST | Istanbul

گلوبل فلوٹیلا صمود غزہ پر اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلئے پُرعزم ہے۔ اس ضمن میں یورپ کے ۱۵۸؍ ممبران پارلیمنٹ، ایم ای پیز، اور سینیٹرز نے اپنی وزارت خارجہ کو خط لکھا ہے کہ صمود کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ ترکی کے میڈیا ادارے ’’ینی شفق‘‘ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صمود کی حمایت میں اپنی کلائی پر ’’نیلا ربن‘‘ باندھیں۔

A picture of the Global Flotilla Sumud fleet. Photo: X
گلوبل فلوٹیلا صمود بیڑے کی ایک تصویر۔ تصویر: ایکس

کئی مہینوں سے جاری اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلئے امدادی کشتیاں گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ یہ کشتیاں خبر لکھے جانے تک تیونس کی بندرگاہ پر لنگر انداز تھیں اور چند گھنٹوں میں ان کا سفر شروع ہونے والا تھا۔ اٹلی اور یونان سے مزید کشتیاں اس بیڑے میں شامل ہوں گی، اور سبھی بیک وقت اسرائیلی محاصرہ توڑنے کی کوشش کریں گی۔ تاہم، تیونس کی بندرگاہ پر دو مرتبہ صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملے کئے گئے۔ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی لیکن کشتیوں پر سوار رضاکاروں کا اندازہ ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے یا اسرائیل کی ایما پر کروائے گئے۔

ان حملوں کے بعد بھی رضاکاروں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں اور وہ پُرعزم ہیں کہ اسرائیلی محاصرہ توڑ کر غزہ میں امداد پہنچائیں گے۔ فلوٹیلا کے ایک رضاکار شعیب تنتوش نے اس ضمن میں کہا کہ ’’ہماری حکومتیں یہ نسل کشی روکنے میں ناکام رہی ہیں، اس لئے عام لوگوں کو اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلئے میدان میں اترنا پڑا ہے۔ ہمارا مشن جاری رہے گا، اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اسرائیلی محاصرہ نہ توڑ لیں۔‘‘ انہوں نے یورپی ممالک نیز دیگر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ محاصرہ توڑنے میں فلوٹیلا کی مدد کریں اور اس کی حفاطت کو یقینی بنائیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: تیونس : امدادی کشتیوں کا قافلہ’صمود‘ بوسعیدپورٹ سے’بزرتے‘ منتقل، غزہ روانگی جلد ہی ہوگی

صمود کی حفاظت کیلئے یورپ کے ۱۵۸؍ ممبران پارلیمنٹ کا وزارت خارجہ کو خط
یورپ بھر سے ۱۵۸؍ ممبران پارلیمنٹ، ایم ای پیز، اور سینیٹرز نے اپنی وزارت خارجہ کو خط لکھا ہے، جس میں گلوبل صمود فلوٹیلا کے ارکان کی حفاظت کیلئے فوری کارروائی پر زور دیا گیا ۔ کھلے خط میں لکھا ہے کہ ’’منگل کی رات، گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایک اور جہاز پر دوسرا حملہ کیا گیا۔ جان بوجھ کر مختلف قومیت کے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کا مقصد ایک ہی ہے: غزہ میں اسرائیلی محاصرہ توڑنا اور انسانی امداد پہنچانا جہاں عالمی برادری عمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘‘ اس خط پر دستخط کرنے والوں میں فرانس، بلجیم، اٹلی، فن لینڈ، یونان، جرمنی، سلووینیا، آئرلینڈ، ڈنمارک، اسپین، پرتگال اور لکسمبرگ کے ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں جن میں اکثریت کا تعلق فرانس سے ہے۔ ان میں رکن پارلیمان ریما حسن بھی شامل ہیں جو اس سے قبل شہریوں کی زیر قیادت امدادی کشتی میڈلین پر سوار ہو کر غزہ گئی تھیں اور بعد میں انہیں حراست میں لے کر ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ’’تیونس کی علاقائی خودمختاری اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ ان ممالک کی توہین بھی کرتا ہے جن کے شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا تھا۔ عالمی برادری کی خاموشی نے مزید جارحیت کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ دو دنوں میں دو حملے ظاہر کرتے ہیں کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کے ممبران خطرے میں ہیں۔‘‘ ارکان پارلیمنٹ نے فوری طور پر ریاستوں اور یورپی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ حملوں کے خلاف آواز اٹھائیں، احتساب کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں، اور اپنے شہریوں کیلئے سفارتی تحفظ کی ضمانت دیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل سے تعلقات کی مخالفت کرنے پر امیزون نے فلسطینی انجینئر کو معطل کر دیا

دنیا کے کسی بھی کونے سے گلوبل صمود فلوٹیلا کی حمایت ممکن!
ترکی کے میڈیا ادارے ’’ینی شفق‘‘ نے ایک منفرد مہم شروع کی ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ شہری اپنی کلائی پر ’’نیلا ربن‘‘ باندھیں اور گلوبل صمود فلوٹیلا کیلئے اپنی حمایت کا اظہار کریں۔ ادارے نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ پر لکھا کہ ’’ہم براہ راست غزہ نہیں پہنچ سکتے لیکن جو لوگ اس سفر پر روانہ ہوئے ہیں انہیں کروڑوں شہریوں کی حمایت کی ضرورت ہے لہٰذا سوشل میڈیا کے ذریعے ’’نیلا ربن‘‘ ان کے حوصلوں کو بلند کرنے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ نیلا ربن سمندر کے نیلے رنگ کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب پانی کے راستے ہی اسرائیلی محاصرہ توڑا جاسکتا ہے۔ 

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Yeni Şafak English (@yenisafakenglish)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK