بھاری پولیس فورس کے ساتھ کئی مکانات زمین بوس۔ اڈانی گروپ سے ڈیولپمنٹ کی مکینوں کی شدید مخالفت۔ مہاڈا سے ڈیولپمنٹ کرانے کا مطالبہ۔ سیاست چمکانے کی کوشش ۔
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 11:34 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Bandra
بھاری پولیس فورس کے ساتھ کئی مکانات زمین بوس۔ اڈانی گروپ سے ڈیولپمنٹ کی مکینوں کی شدید مخالفت۔ مہاڈا سے ڈیولپمنٹ کرانے کا مطالبہ۔ سیاست چمکانے کی کوشش ۔
بھارت نگر میں ری ڈیولپمنٹ کے لئے انہدامی کارروائی کی مکینوں اور ذمہ داران اشخاص کی سخت مخالفت کے بعد انہدامی دستہ لوٹ توگیا تھا مگر ۹؍ مئی کو دوبارہ آکر کئی مکانات زمین بوس کردیئے۔ مکینوں کی جانب سے ہائی کورٹ میں بھی اپیل کی گئی تھی، ۸؍مئی کوشنوائی ہوئی مگرکوئی راحت نہیں ملی حالانکہ پہلے اسٹے دیا گیا تھا مگر اسٹےکی مدت ختم ہوگئی تھی۔
معاملہ کیا ہے
بھارت نگر میں کافی وقت سے ایس آراے کے تحت ری ڈیولپمنٹ کا عمل جاری ہےاورہزاروں مکینوں کا مسئلہ ہے۔ مگر اس میں بہت سے مکین اس لئے متفق نہیں ہیں کیونکہ اس میں اڈانی گروپ کا عمل دخل ہے۔ دوسرے یہ کہ مکین چاہتے ہیں کہ ان کی شرائط کی بنیاد پر بازآبادکاری کی جائے مگرایس آراے اپنے ضابطے کا حوالہ دے رہا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ باہمی گفت و شنید کے علاوہ پروجیکٹ سے متفق نہ ہونے والوں کا گروپ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو معاملے کی شنوائی کرنے کا حکم دیاتھا۔
اتفاق رکھنے والے مکینو ں نے معاہدہ کرلیا
کچھ مکین اور ذمہ دار اشخاص اس پروجیکٹ سے متفق ہیں کہ اڈانی گروپ سے معاہدہ کرکے ۳؍سال کا کرایہ جو۲۱؍لاکھ روپے ہے، لے لینا چاہئے۔ ۳؍ سال میں بھی اگر ایس آر اے کے تحت مکان نہ بنا تو مزید کرایہ ملے گا جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ قابل اعتبار نہیں ہے، ہم اڈانی سے نہیں مہاڈا کے ذریعے ڈیولپمنٹ چاہتے ہیں، مہاڈا نے ہی ہم کو جگہ دی تھی۔ اس تعلق سے عبدالکریم قاسم خان سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے بتایاکہ’’ اب تک کافی جدوجہد کی گئی اور سیاست دانوں کی بھی مدد لی گئی لیکن ہم اس نتیجے پرپہنچے کہ معاہدہ کرلینا بہتر ہوگا۔ اس لئے کہ عدالت سے بھی کچھ زیادہ راحت نہیں ملی ہے، بہترہوگا کہ دیگر مکین بھی یہی طریقہ اپنائیں۔ ‘‘ مہک فاؤنڈیشن کےذمہ دار جاوید شیخ سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نےبتایاکہ ’’ ۸؍مئی کوانہدامی دستہ آیا تھا اور کچھ مکانات توڑے بھی گئے مگرلوگوں کی مخالفت اوررکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ کے آنے کے بعد وہ سلسلہ رُک گیا مگر پھر انہدامی دستہ بھاری پولیس بندوبست میں ۹؍ مئی کو پہنچا اور جاری کردہ ۳۲؍ مکانات کی فہرست میں شامل کئی مکانات کوزمین بوس کردیا اور مکینوں کو زبردستی گھروں سے نکال دیا۔ ‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’ ہماری اور دوسرے مکینوں کی مخالفت کا سبب یہ ہے کہ اڈانی کے ذریعے ڈیولپمنٹ نہ کراتے ہوئے مہاڈا سے کرایا جائے، مہاڈا نے ہی زمین دی تھی اور ہمارے پاس تمام کاغذات موجود ہیں۔ ‘‘
مکینوں کے فائدے سے زیادہ سیاست چمکانے کی کوشش
بھارت نگرکے کچھ ا ورذمہ دار اشخاص سے پورا معاملہ سمجھنے پریہ واضح ہوا کہ کچھ گروپ اپنی سیاست چمکانے کے ساتھ مکینوں کے فائدے کے نام پراپنا فائدہ چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حمایت اورمخالفت دونوں کی جارہی ہے۔ ایک گروپ مخالفت کررہا ہے تودوسرا حمایت، مگر مکینوں کی حقیقی فکر کسی کونہیں ہے۔ اس مخالفت اورحمایت کی آڑ میں وہ ذاتی فائدہ چاہتے ہیں کیونکہ بھارت نگر کی زمین کافی مہنگی ہوچکی ہے اورچند برس قبل راتوں رات یہاں کے مکین کروڑ پتی بن گئے تھے۔
کچھ لوگوں نے یہ بھی بتایاکہ بازآبادکاری کے نام پراڈانی گروپ کی شمولیت کے سبب مکینوں کوکئی طرح کے اندیشے ہیں ۔ ایک تویہ کہ ۳؍ سال میں پروجیکٹ مکمل نہ کرکے انہیں معلّق کر دیا جائے، دوسرے دھاراوی کی طرح مکینوں کو کہیں اور منتقل کرنے کا پلان جاری کردیا جائے۔ اس لئے مکین پریشان ہیں۔