Inquilab Logo

بھارتی سنگھ اوراُن کے شوہر ہرش جیل بھیج دیئے گئے

Updated: November 23, 2020, 8:35 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم، آج درخواست ضمانت پر شنوائی

Bharti Singh - pic : PTI
بھارتی اور ان کے شوہر ہرش قلعہ کورٹ میں پیشی کے وقت۔ تصویر : پی ٹی آئی

نارکوٹکس کنٹرول بیورو( این سی بی ) کے ذریعہ منشیات کا استعمال کرنے کے جرم میں گرفتار کئے گئے کامیڈین جوڑے بھارتی سنگھ اور ان  کے شوہر ہرش لمباچیا کو عدالت نے ۴؍ دسمبر تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے ۔ اس بیچ  بھارتی اور  ہرش کی جانب سے ان کے وکیل ایاز خان نے  ضمانت کی عرضی بھی داخل کردی ہے جس پر پیر کو سماعت ہوگی ۔
  تفتیشی ایجنسی نے بھارتی کو سنیچر کو ہی گرفتار کرلیاتھا جبکہ ہرش کو  اتوارکی صبح گرفتار  کیا گیا۔دونوں کوکونارکوٹکس کنٹرول بیورو نےاتوار کو قلعہ کورٹ میں  مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جہاں ایجنسی کی جانب سے اتل سرپندے نے  پولیس تحویل کی درخواست کی  جسے کورٹ نے خارج کر دیا اور دونوں کو ۴؍ دسمبر تک عدالتی تحویل میں جیل  بھیجے جانے کا حکم سنایا۔ عدالتی تحویل ہوتے ہی  ان کے وکیل نے   ضمانت پر رہا کرنے کی عرضی داخل کی  جس پر کورٹ نے پیر کو شنوائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ یاد رہے کہ بھارتی کے گھر سے  ۸۶؍ گرام گانجا برآمد ہوا ہے۔ دونوں میاں بیوی نے منشیات کے استعمال کا اعتراف کرلیا ہے۔ این سی بی کی جانب سے بھارتی اور ہرش  کے پولیس ریمانڈ کی اپیل پر ان کے وکیل ایاز خان نے اعتراض کیا  کہ ’’ میرے موکل کو پولیس تحویل میں لے کرپوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پولیس نے ان کی تحویل سے جو منشیات ضبط کی ہے وہ انتہائی کم ہے اور این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت اتنی کم تعداد میں ضبط کی گئی منشیات پر پولیس تحویل میں لے کرپوچھ تاچھ نہیں کی جاسکتی ۔‘‘ 
 دفاعی وکیل نے یہ بھی کہا کہ منشیات کی جتنی مقدار میرے موکل کی تحویل سے ضبط کی گئی ہے ، اس کے لئے جرم ثابت ہونے پر ۶؍ ماہ یا ایک سال کی سزا تو ہوسکتی ہے لیکن تحویل میں لے کر یا جیل میں رکھ کر  ان سے پوچھ تاچھ کی ضرورت باقی نہیں رہتی ہے ۔وکیل نے افسوس کا اظہار کیا کہ  ’’جتنی کم مقدار میں میرے موکلو ںکی تحویل سے منشیات ضبط کی گئی ہے ، اس کے لئے گرفتاری کی ضرورت نہیں تھی اس کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا جو حیرانی کا باعث  ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میرے موکلوں نے  جب  پوچھ تاچھ کے دوران منشیات کا استعمال کرنے کا اعتراف بھی  کرلیا  ہے تو پھر انہیں جیل میں یا پولیس کی تحویل میں رکھنے کی ضرورت کہاں رہ جاتی ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK