فیسٹیول کے تیسرے دن دسویں، بارہویں اور گریجویشن کے طلبہ کو تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی پر انعامات سے نوازا گیا،تمام پروگرام حسب منصوبہ انجام کو پہنچے
EPAPER
Updated: February 20, 2024, 9:50 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
فیسٹیول کے تیسرے دن دسویں، بارہویں اور گریجویشن کے طلبہ کو تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی پر انعامات سے نوازا گیا،تمام پروگرام حسب منصوبہ انجام کو پہنچے
پیر کو اردو مرکز کی جانب سے امام باڑہ میونسپل اسکول میں منعقدہ چوتھا ۳؍ روزہ بھنڈی بازار اردو فیسٹیول کامیابی کے ساتھ اختتام ہوا۔تیسرے دن کے پروگرام کی ابتداء نوجوان طبلہ نواز نمیشا سولنکی اور رجت سولنکی نے اپنے ہنر کے مظاہرے سے کی۔اس کے بعد خصوصیت سے میونسپل اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے ایسے طلبہ کو انعامات سے نوازہ گیا جنہوں نے دسویں، بارہویں اور گریجویشن میں تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے بعد کالج کے طلبہ کو اسٹیج پر آکر اپنی تخلیقات، اپنی یا دوسروں کی لکھی ہوئی شاعری اور نصر وغیرہ پڑھنے کا موقع دیا گیا۔
آخر میں سعادت حسن منٹو کی تحریر کردہ ۲؍ چھوٹی کہانیوں، ’’ٹوبا تیگ سنگھ‘‘ اور ’’کھول دو‘‘ کو تھیٹر گروپ پریم پشپک ارورا نے میوزیکل ڈرامے کی شکل میں پیش کیا۔
اردو مرکز کے ڈائرکٹر اور اس فیسٹیول کے روح رواں ایڈوکیٹ زبیر اعظمی کے مطابق اردو مرکز کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کالج کے طلبہ اور اردو کے نئے قارئین اس مرکز سے وابستہ ہوں تاکہ ماضی میں اردو کا جو سنہرا دور گزر چکا اس کو دوبارہ حیات مل سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ۲۰۰۷ء میں شروع کئے گئے اردو مرکز سے اردو زبان کی ترویج و توسیع کیلئے اس بات کی بھی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت نے ہندی اور اردو کو ۵۰؍ مارکس کا پرچہ کرکے اختیاری مضمون بنادیا ہے تو ’’انگیزی کانوینٹ‘‘ اسکولوں کے طلبہ کے والدین اور سرپرستوں تک یہ بات پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی اسکولوں میں اردو کو بطور ایک مضمون شامل کروانے کی کوشش کریں تاکہ انگریزی اسکولوں کے طلبہ اچھی انگریزی، مراٹھی اور ہندی کے ساتھ اچھی اردو بھی سیکھ سکیں۔ اس سے انہیں زیادہ مارکس حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ایڈوکیٹ زبیر نے یہ بھی بتایا کہ کم ہی لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ اس فیسٹیول میں اردو کے فلم رائٹروں اور نغمہ نگاروں کی تصویروں کا ایگزیبیشن بھی رکھا گیا ہے۔ فیسٹیول کے دوسرے روز سیاسی لیڈر ملند دیورا بھی اس جشن میں شامل ہوئے تھے اور اس ایگزیبیشن میں لگائی گئی تصویروں کو بڑی دلچسپی سے دیکھ کر مسرت کا اظہار کیا تھا۔