• Tue, 23 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی : غزہ جنگ کے نام پر مبینہ دھوکہ دہی کے الزام میں۳؍گرفتار

Updated: September 22, 2025, 10:40 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

یوپی اے ٹی ایس کی کارروائی، تینوں نوجوانوں پر الزام ہے کہ انہوں نے انسٹا گرام اور وہاٹس ایپ پر در د انگیز ویڈیوز اور پوسٹ کی مدد سے چند ہ جمع کیا تھا.

Picture: INN
تصویر: آئی این این

 اتر پردیش اے ٹی ایس نے غزہ جنگ متاثرین کی مدد کے بہانے ذاتی اور کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے بہت بڑی رقم  جمع کر کے مبینہ طور پر اسے ہڑپ کرنے والے ایک ریکیٹ کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملے میں سنیچر کو یوپی  اے ٹی ایس نے صنعتی شہر بھیونڈی سے۳؍ نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ حکام کے مطابق انہیں تھانے کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر۵؍ روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ کے ساتھ لکھنؤ لے جایا گیا ہے، تاکہ انہیں خصوصی این آئی اے/اے ٹی ایس عدالت کے روبرو پیش کیا جا سکے۔
 اے ٹی ایس کے مطابق گرفتار شدگان محمد ایان محمد حسین(۲۳) ابو سفیان تجمل انصاری (۲۲) اور زید عبد القادر نوٹیار (۲۲) پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام اور وہاٹس ایپ پر درد انگیز ویڈیوز اور پوسٹ شیئر کر کے عوامی جذبات کو ابھارا اور فلسطین کے لئے چندہ اکٹھا کیا لیکن جمع شدہ رقم کا بڑا حصہ مبینہ طور پر متاثرین تک نہ پہنچا کر ذاتی اور مشتبہ سرگرمیوں میں استعمال کیا گیا۔حکام کا کہنا ہے کہ اس دھوکہ دہی کے ذریعے مختلف ذرائع سے کروڑوں روپے ان کے یو پی آئی اور بینک کھاتوں  میں منتقل ہوئے جن میں اتر پردیش اور ملک کے دیگر حصوں سے عطیات شامل ہیں۔ فنڈز کے غیر قانونی استعمال اور کسی بڑے نیٹ ورک سے ممکنہ تعلقات کے پہلو پر مزید تفتیش جاری ہے۔ مزید پوچھ گچھ کیلئے پولیس کسٹڈی ریمانڈ طلب کیا جائے گا۔ اے ٹی ایس نے ان کے قبضے سے۳؍ موبائل فون بھی ضبط کئے ہیں۔
گرفتار نوجوانوں کاپس منظر 
 بھیونڈی کے یہ تینوں نوجوان یومیہ مزدوری اور معمولی کام کاج کرکے اپنے گھروں کا خرچ اٹھاتے تھے اور ان کے اہل خانہ نے انہیں بے گناہ قرار دیا ہے۔
 محمد ایان محمد حسین، سلاٹر ہاؤس، عیدگاہ روڈ، پانی کی ٹنکی کے قریب رہائش پزیر ہے۔ تعلیم مکمل نہ ہونے کے باعث وہ ایک موبائل شاپ پر کام کر کے گھر چلا رہا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ کس الزام میں اسے گرفتار کیا گیا؟ابو سفیان تجمل انصاری، گلزار نگر کا رہائشی اور بارہویں جماعت کے بعد کالج ڈراپ آؤٹ ہے۔ اس کے والد پاورلوم فیکٹری میں ملازم ہیں۔ ۶؍ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا اور واحد کفیل ہونے کے سبب وہ گودام میں یومیہ مزدوری کر کے گھر کا خرچ چلاتا تھا۔
 زید عبد القادر نوٹیار، ویتال پاڑا (شانتی نگر) کا رہائشی ہے۔ والد کے انتقال کے بعد گھر میں والدہ، ایک بڑی بہن اور دو چھوٹی بہنیں ہیں۔ اس نے بارہویں تک تعلیم حاصل کی اور نیٹ ورک مارکیٹنگ کا کام کر کے اپنے گھر کی کفالت کر رہا تھا۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں الزامات کے بارے میں تفصیلی معلومات نہیں دی گئیں لیکن وہ پُرامید ہیں کہ ان کے بیٹے بے گناہ ثابت ہوں گے اور جلد اپنے گھروں کو  لوٹیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK