رکن پارلیمان نےنوجوانوں کی صفائی مہم کی تعریف کی۔
ورالا تالاب کی صفائی کیلئے نوجوانوں نے ’ہر سنڈے ۲؍گھنٹے‘ کے نام سے مہم شروع کی ہے۔ تصویر:آئی این این
شہر کی کچھ حدتک آبی ضرورت پوری کرنے والے اور واحد قدرتی تفریحی مقام ورالا تالاب کی ابتر حالت نے عوام میں شدید ناراضگی پیدا کر دی ہے۔ گندگی، پوجا کے سامان کی بے دھڑک ندی میں نذر، تعفن اور پانی کی بڑھتی آلودگی نے تالاب کو بدترین حالت میں پہنچا دیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی مسلسل غفلت کے نتیجے میں نہ صفائی ہو رہی ہے، نہ ہی تالاب کی نگہداشت پر کوئی توجہ دی گئی ہے، جس کی وجہ سے شہری روزانہ بدبو اور گندگی کا سامنا کر رہے ہیں۔انتظامیہ کی بے حسی دیکھ کر مقامی نوجوانوں نے خود آگے بڑھتے ہوئے ’ہر سنڈے ۲؍ گھنٹے‘ کے نام سے صفائی مہم شروع کی ہے۔
گزشتہ ۶؍ ہفتوں سے جاری اس رضاکارانہ مہم میں نوجوان تالاب سے کچرا، پلاسٹک، پوجا پاٹھ کا سامان اور گندگی صاف کر رہے ہیں اور اب تک سیکڑوں کلو کوڑا کرکٹ نکال چکے ہیں۔ اس مہم میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بڑی تعداد میں شریک ہیں جبکہ کئی سماجی تنظیموں نے بھی اس اقدام کی حمایت کی ہے۔مہم کی شہر گیر بازگشت کے بعد اتوار کو رکن پارلیمنٹ سریش مہاترے( بالیا ماما) نے کامت گھر پہنچ کر ورالا تالاب کا معائنہ کیا۔ انہوں نے نوجوانوں کی خدمتِ خلق کو سراہتے ہوئے کہا کہ تالاب کی بگڑی ہوئی حالت چونکا دینے والی ہے اور اس کی صفائی و نگہداشت میونسپل کارپوریشن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ شہریوں کی بارہا شکایت کے باوجود متعلقہ محکمہ حرکت میں نہیں آیا، نتیجتاً عوام بدبو اور آلودگی میں رہنے پر مجبور ہیں۔ رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ ورالا تالاب کے احیاء، صفائی، گہری کھدائی اور خوبصورتی کے لئے مرکز سے ۵۶؍کروڑ روپے کی منظوری بھی دی جا چکی ہے، جس کے لئے انہوں نے خود ایک سال تک فالو اپ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی میونسپل کمشنر سے ملاقات کر کے معلوم کریں گے کہ انتظامیہ نے اس تعلق سے کیا عملی قدم اٹھایا ہے اور آخر خرچ میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔مقامی شہریوں اور نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو تالاب کا وجود ہی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مستقل صفائی، نالوں کی درست نکاسی، اطراف دیوار بندی اور پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ جیسے اقدامات فوری طور پر شروع کئے جائیں۔ نوجوانوں کی یہ مہم نہ صرف ماحول دوستی کی مثال ہے بلکہ اس نے انتظامیہ کی ناکامی بھی پوری شدت کے ساتھ سامنے رکھ دی ہے۔ شہر کے لوگ اب اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ورالا تالاب کے تحفظ اور بحالی کے لئے ٹھوس اور مستقل اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔