Inquilab Logo

بھیونڈی:قانون کے طلبہ نےدارالفلاح مسجد کا دورہ کیا

Updated: July 24, 2021, 9:03 AM IST | khalid abdul Qayyum | Mumbai

۳۲؍طلبہ میں ۹؍طالبات بھی شامل تھیں،۵؍طالب علموں نے مغرب کی نمازبھی باجماعت ادا کی

Students can be seen in Darul Falah Mosque. Trustees, imams and scholars of the mosque are also seen. Picture:Inquilab
دارالفلاح مسجد میں طلباء و طالبات کو دیکھا جاسکتا ہے۔مسجد کے ٹرسٹیان ، امام اور علماء بھی نظر آرہے ہیں۔ (تصویر: انقلاب)

یہاں قانون کےطلبہ کے ایک گروپ جس میں طالبات بھی شامل تھیں ، نے بیت السلام ٹرسٹ کی دارالفلاح مسجد کا دورہ کیا۔ان میں ۵؍طلباء نے مغرب کی نماز باجماعت پڑھی۔مسجد کے ٹرسٹی،امام اور علماء نے طلباء کا استقبال کرکے انہیں مسجد اور اس میں عبادت کے طور طریقوں کے بارے میں  تفصیل سے بتایا ۔ ذمہ داروں نے طلبہ کے کئی پیچیدہ سوالات کے جوابات بھی احسن طریقے سے  دیئے۔
 تفصیلات کے مطابق  اندرپال بابو رائو چوگلے لاء کالج کے تقریباً ۳۲؍طلبہ جن میں  ۹؍طالبات بھی تھیں ، اتوار کی شام ۶؍بجے اپنے پروفیسر ایڈوکیٹ سلیم یوسف شیخ کے ہمراہ ممتا نرسنگ ہوم کے سامنے واقع دارلفلاح مسجد پہنچے جہاں مسجد کے چیف ٹرسٹی الحاج عبدالحکیم انصاری اور ٹرسٹی رئیس انصاری نے ان کا پر تپاک خیر مقدم کیا ۔ وہاں پر موجودمفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے ان طلبہ کی رہنمائی کی اور انہیں مسجدکا ایک ایک گوشہ دکھایا۔طلبہ نے مسجد کا بغور جائزہ لیتے ہوئے مسجد اور مسلمانوں سے متعلق کئی چونکانے والے سوال کئے۔غیر مسلم طلبہ کے کئی سوال ایسے تھے جس نے وہاں موجود مصلیان کے ساتھ ہی علماء کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا۔ اس موقع پر ایک طالب علم نے سوال کیا کہ مفتی، قاضی،مولانا،عالم،حافظ،امام اور ’بانگی‘کسے کہتے ہیں اور ان میں کیا فرق ہوتا ہے؟ دوسرے طالب علم نے جاننا چاہا کہ کیا کوئی غیر مسلم اپنی کسی جائیداد کو وقف کر سکتا ہے اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟ نیز ہبہ اور وقف میں کیا فرق ہے؟ اس موقع پر ایک طالبہ نے وہ سوال کردیا جس نے وہاں موجود سبھی کو حیران کردیا۔اس کا سوال تھا کہ مسلمانوں کی شادی کی ضروری رسوم میں صرف دولہا دلہن کے ایجاب و قبول،۲؍گواہ،مہراورشادی کے دوسرے دن دولہے کی جانب سے ولیمہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔دلہن کی جانب سے کوئی بھی دعوت نہیں ہے جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ دلہن کے گھر والوں کی جانب سے  بڑے بڑے رسپشن اور بڑی  بڑی دعوتیں دی جاتی ہیں۔کیا ایسی دعوتیں کرنا مسلمانوں کیلئے ضروری ہے؟اور اگر یہ غلط ہے تو اسے روکنے کیلئے  مسلم سماج میں کیاکوئی بیداری مہم چلائی جارہی ہے ؟ اور مسلم سماج کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ اس پر مفتی محمد حذیفہ قاسمی نے  اس طالبہ کو تسلی بخش جواب دیا۔قانون کے ۵؍طالب علموں نے اپنی ذاتی خواہش پر مغرب کی نماز باجماعت ادا کی ۔اس موقع  پر لاء کالج کے طلباء نے مسجد کے چیف ٹرسٹی الحاج عبدالحکیم انصاری کو ملک  کے آئین کی تمہید کا خوبصورت فریم اور دستور ہند کی کاپی تحفہ میں دی۔ پروگرام کا اختتام انجینئرجاوید فیضان اعظمی کے شکریہ پر ہوا۔
  مفتی محمد حذیفہ قاسمی  نے اخباری نامہ نگاروںکو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ آج بڑی خوشی کا دن ہے کہ شہر کے مشہور لاء کالج کے طلبہ نے یہاں آکر مسجد دیکھی اور ان کے ذہن میں ابھرنے والے سوالات کا جواب حاصل کیا۔ ملک کی بڑی آبادی مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ بہت تھوڑے سے لوگ ہیں جو اس محبت اور باہمی اتحاد کو بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیںجس میں وہ اکثر و بیشتر ناکام ہوتے ہیں۔ مسجد کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ۔یہ اللہ کا گھر ہے جہاں آنے پر کسی کو روکا نہیں جا سکتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK