Inquilab Logo

گرساری بچیاں حجاب پہنیں گی تو اسکول اور کالج انتظامیہ مجبور ہوکر اجازت دے دیں گے

Updated: March 19, 2022, 8:31 AM IST | sajid Shaikh | Mumbai

میراروڈ میں دارالقضاء میرابھائندر کے ۴؍ سال مکمّل ہونے پر عظیم الشان جلسے میںعلماء اور دانشوروں کا اظہار ِخیال ، کہا : اپنے مسائل دارالقضاء میں حل کروانے کی کوشش کریں

View of the general meeting held on the completion of 5 years of Darul Qaza Mirabhainder.
دارالقضاء میرابھائندر کے ۴؍ سال مکمل ہونے پر منعقدہ اجلاس عام کا منظر۔ (تصویر: انقلاب)

: میرابھائندر میں دارالقضاء کے ۴؍ سال مکمل ہونے پر جمعرات کواجلاس عام منعقد کیاگیا جس میں  اظہار خیال کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کل ہند سطح کی  دارالقضاء کمیٹی کے کنوینر مفتی عتیق احمد بستوی نے کہا کہ ہماری شریعت نظامِ رحمت ہے ہمارا عقیدہ اور ایمان ہے کہ ذریعۂ کامیابی صرف اسلام ہی ہے، مسلمان اپنے عقیدے کے ساتھ زندہ رہیں گے اور کسی بھی صورت حال میں ہم اپنے عقیدے کو چھوڑ کر نہیں  رہ سکتے ہیں۔ اس پروگرام میںعلمائے کرام ،قضات ،اکابرین ملّت  اوردانشوروں نے شرکت کی۔
 جلسہ میں مفتی عتیق احمد بستوی  نے کہا کہ ’’ اگر ہم اپنی شریعت پر خود عمل کریں گے تو ہمارے معاملات میںکوئی مداخلت  کی ہمت نہیں کرے گا۔  انہوں نے حجاب کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ’’ اگر ساری مسلم بچیاں حجاب پہنیں گی تو اسکول اور کالج  انتظامیہ مجبور ہو جائیں گے   اور حجاب کی اجازت دیں گے کیونکہ وہ لوگ تجارتی نقطۂ نظر سے سوچتے ہیں اور وہ خسارہ برداشت نہیں کریں گے مگر صرف چند بچیاں ہی حجاب پہنتی ہیں۔ ہم نے خود اپنی مذہبی تعلیمات کو چھوڑ دیا ہے ۔‘‘ انہوں  نے وراثت کے قانون پر کہا کہ ’’وراثت میں بہنوں کا بھی حق ہے ۔‘‘ وطن عزیز کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اس ملک میں نفرت کی دیوار کھڑی کی جا رہی ہے۔ ملک کی وحدت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ ہم انسانیت کے داعی بن کر اٹھیں ،مسلمان رفاعی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ اس ملک کی وحدت کو باقی رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔
 جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے مولانا عبداللہ بدرالدین اصلاحی غازی پوری نے کہا کہ دارالقضاء اتحاد ملت کا بہترین نمونہ ہے کیونکہ اسٹیج پر تمام  مسالک و مکاتب فکر اور مختلف دینی جماعتوں کے ذمہ داران موجود ہیں۔
    مشہور عالمِ دین اور شیعہ علماء بورڈ کے صدر مولانا ظہیر عباس رضوی نے کہاکہ ’’ہم حالات کے انتہائی نازک موڑ پر کھڑے ہیں ۔حجاب کے مسئلہ پر ہمارے صبر کو آزمایا جا رہا ہے۔  ہمیں بہت ہی فہم و فراست و  سنجیدگی کے ساتھ اپنے مسائل کے حل کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔  ہمارے روزمرہ کے مسائل میں سب سے بڑے مسائل وراثت کی تقسیم اور طلاق کا مسئلہ ہے ،ضرورت ہے کہ ہم اپنے مسائل کو قرآن و حدیث کی روشنی میں حل کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آپسی تنازع کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔ اگر کوئی مسئلہ کھڑا ہو جائے تو اسے دارالقضاء میں لے جائیں ،دارالقضاء کی قدر کریں اور اپنے مسائل کو دارالقضاء میں حل کروانے کی کوشش کریں ۔ ‘‘ 
 میرابھائندر کے قاضی شریعت قاضی جسیم اختر نے ۴؍ سالہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ’’ ان چار برس میں دارالقضاء میں ۲۸۸ معاملات درج ہوئے جن میں سے ۱۸۸ معاملات میں دارالقضاء نے فیصلہ سنایا۔ ۸۶ ؍معاملے خارج کئے گئے ، بقیہ معاملات فریقین میں باہمی افہام و تفہیم سے حل ہوئے۔ ‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’دارالقضاء کے ساتھ کاؤنسلنگ سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔ جہاں ابتدائی مرحلے میں فریقین کو سمجھا بجھا کر معاملہ حل کیا جاتا ہے۔ اس طرح کاؤنسلنگ سینٹر میں ایک ہزار ۵۲؍متنازع معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کیا گیا ۔‘‘
  ممبئی کے قاضی شریعت مفتی فیاض عالم قاسمی نے کہا کہ ’’دارالقضاء میں عدالتوں کی طرح بے عزتی نہیں ہوتی ہے اور معاملہ چند مہینوں میں فیصل ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے سماج میں بدنامی نہیں ہوتی ۔  پیسوں کی بچت ہوتی ہے اور وقت کی بھی بچت ہوتی ہے ۔ ‘‘انہوں نے عدالتی نظام اور دارالقضاء کا موازنہ اعداد و شمار سے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’۲۰۱۸ ءکی رپورٹ کے مطابق عدالتوں میں ۳؍کروڑ ۳۴؍لاکھ ۵۵ ہزار ۵۰۰ مقدمات  زیرِ التوا ہے جبکہ دارالقضاء ملکی عدالتی نظام کا بہت بڑا بوجھ کم کر رہی ہیں ۔ ‘‘
        میراروڈ کی مریم مسجد کے امام مولانا ہارون سلفی نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے مسائل یہاں وہاں لےجانے کے بجائے دارالقضاء سے رجوع کریں  ۔
          بھیونڈی کے قاضی شریعت مفتی مطیع الرحمان قاسمی نے کہا کہ ’’ دارالقضاء میں کسی کی ہار جیت نہیں ہوتی ہے بلکہ شریعت کے مطابق دونوں کا فیصلہ ہوتا ہے ۔‘‘
      ایڈوکیٹ شہود انور نے دارالقضاء میرابھائندر کے قیام کا پس منظر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں مسلمانوں کی تعداد ۲؍ لاکھ ہے، لوگ خانگی تنازعات کے حل کیلئے پولیس اسٹیشن جاتے تھے۔ عدالتوں میں ایسے معاملات پیش آئے جنہوں نے ہمیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ عدالتوں میں ایک فریق کا ایک لاکھ روپے خرچ ہوتا تھا ، اس کے باوجود انصاف نہیں ملتا تھا اور  برسوں کورٹ کچہری کے چکر کاٹنا پڑتا تھا، دارالقضاء کے قیام کے بعد اس میں کمی آئی ۔ میراروڈ کے پولیس اسٹیشن کو بہترین پولس اسٹیشن کے اعزاز سے نوازا گیا جس میں دارالقضاء میراروڈ کا بھی بڑا رول ہے ۔ 
 دارالقضاء فاؤنڈیشن میرابھائندر کے صدر ڈاکٹر عظیم الدین نے کہا کہ ’’ہمارے ساتھ سماج کے بااثر اور باصلاحیت لوگ جڑے ہوئے ہیں جن  میں ڈاکٹر ،انجینئر ،اساتذہ اور آئی ٹی شعبہ کے ماہرین شامل ہیں۔‘‘
 اس موقع پر مہمانوں کو ہدیہ تہنیت پیش کرتے ہوئے میمنٹو دیا گیا ۔ دارالقضاء فاؤنڈیشن کے سرگرم ممبران کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں بھی میمنٹو دیا گیا ۔ جلسہ کے اختتام پر جمعیۃ العلماء میرا بھائندر کے صدر مولانا زکریا نے سبھی کا شکریہ ادا کیا ۔
  جلسہ میں  انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی ،امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ،مولانا باقر علی ، گوونڈی کے  قاضی شریعت قاضی بدرالدجی ،  ،اندھیری کے قاضی محمد طٰہٰ،حافظ امانت اللہ رشیدی اور حافظ مہتاب شریک تھے ۔ مقامی علماء میں مولانا سراج  ،مولانا عبدالقادر  ،مفتی حسین  ،مولانا عثمان ، مولانا حسن امام اورمفتی عبداللہ شریک تھے ۔ 

darul qaza Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK