Inquilab Logo

بھیونڈی: فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ایک مرتبہ پھر بجلی بل میں اضافہ

Updated: December 11, 2023, 10:33 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

نومبر مہینے کے بل میں ایف اے سی کے نام پربجلی صارفین کو۲۵؍پیسے سے۷۰؍پیسے فی یونٹ تک زائد بجلی بل ادا کرنے ہوںگے۔

Consumers will have to pay excess bills in the name of fuel adjustment charge. Photo: INN
صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارج کے نام پر زائد بل ادا کرنے ہوںگے۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹریسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمٹیڈ (ایم ایس ای ڈی سی ایل) نے کساد بازاری اور مندی سے پریشان بنکروں اور کمر توڑ مہنگائی سے پریشان عام شہریوں کو ایک مرتبہ پھرفیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی) کے نام پربجلی کا زوردار جھٹکادیا ہے۔ مہنگی بجلی شرح پر پہلے سے ہی بجلی صارفین گزشتہ ۲؍ماہ سے ایف اے سی کے نام پر ۱۵؍پیسے سے ۴۰؍ پیسے فی یونٹ تک زائد بجلی کا بل ادا کررہے تھے ، اس شرح میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔ اب ماہ نومبر سے عام بجلی صارفین کو ۲۵؍ پیسے سے ۷۰؍ پیسے فی یونٹ ایف اے سی چارج کے نام پر زائد بجلی بل ادا کرنے ہوں گے۔ بجلی کی شرح میں روز روز کے اس اضافے سے بجلی صارفین کے ساتھ ہی بنکروں میں بھی شدید اضطراب پایا جارہا ہے۔
اس تعلق سے ٹورینٹ پاور کمپنی کے عوامی رابطہ افسر چیتن بادیانی نے بتایا کہ ایم ایس ای ڈی سی ایل کی جانب سے ۴؍ دسمبر کو سرکیولر نمبر ۳۱۲؍ جاری کیا گیا ہے۔ اس میں اس نے بجلی صارفین پر نومبر۲۰۲۳ء کے بلنگ مہینے کیلئے ایف اے سی میں ترمیم کرکے اس میں مزید اضافہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے تحت رہائشی زمرے کے صارفین کو اب ۲۵؍ پیسے فی یونٹ سے ۶۵؍ پیسے فی یونٹ،تجارتی زمرے کے صارفین کو ۴۵؍پیسے سے ۷۰؍پیسے فی یونٹ ، ۲۷؍ایچ پی(ہارس پاور)تک کے پاور لوم صارفین کو۱۵؍ پیسے فی یونٹ اور ۲۷؍ایچ پی سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے پاور لوم صارفین کو۲۰؍پیسے فی یونٹ ایف اے سی چارج ادا کرنے ہوں گے۔
چیتن بادیانی نے بتایا کہ صارفین اضافی چارج کے بارے میں کسٹمر سروس سینٹر/ٹول فری ہیلپ لائن سے بھی ایف اے سی کے متعلق تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔
کانگریس کے صوبائی جنرل سیکریٹری طارق فاروقی نے ایف اے سی کے نام پر بجلی کی شرح میں اضافہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مہا یوتی حکومت نے عام بجلی صارفین کے ساتھ ہی پاورلوم مالکان کو ٹھگنے کیلئے کمر کس لی ہے۔ کانگریس حکومت نے جتنی مراعات بنکروں اور پاور لوم صنعت سے منسلک افراد کودی تھیں وہ یکے بعد دیگرے ختم کی جارہی ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ صنعتی، تجارتی اور رہائشی مفادات کو ملحوظ نہ رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے سرکاری ادارہ اور وزارت توانائی کا یہ غیر منصفانہ فیصلہ ہے جس سے پاور لوم صنعت کو تو دھچکا لگا ہی ہے،کمر توڑ مہنگائی سے پریشان شہریوں کو مزید پریشان کردیا ہے۔ انہوں نے متذکرہ فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
واضح رہےکہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج کو ایندھن ٹیکس بھی کہہ سکتے ہیں۔ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کو مہنگے داموں پر ایندھن درآمد کرنے سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی صافین سے کی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK