اس ہونہار دوشیزہ نے جسمانی معذوری اور تنگدستی کو اپنے ہدف کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔
پرینکا اپنے والدین کے ساتھ۔ تصویر:آئی این این
تعلقہ کے سود گاؤں کی باہمت اور محنت کش دوشیزہ پرینکا جیجابائی سریش جادھو نے اپنی معذوری، کسمپرسی اور گھریلو مالی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ (سی اے) امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ پریانکا کے والد سریش جادھو ایک گودام میں صفائی کا کام کرتے ہیں، جبکہ والدہ کھیت میں سبزیاں اُگا کر اسے مقامی بازار میں فروخت کر کے گھر کا خرچ چلاتی ہیں۔ معمولی آمدنی کے باوجود والدین نے بیٹی کی تعلیم میں کبھی رکاوٹ نہ آنے دی۔ پریانکا بچپن سے ذہین، منظم اور پڑھائی کے حوالے سے سنجیدہ رہی ہے۔ جسمانی معذوری کے باوجود اس نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ بلکہ استقلال کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھا، حالانکہ چلنے پھرنے میں اسے عام لوگوں کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ دقت ہوتی ہے۔ دسویں سے لے کر گریجویشن تک ہر مرحلے پر اس نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اسکے اساتذہ بھی اسکے عزم، لگن اور خود اعتمادی کے قائل ہیں۔
پرینکا نے کہا کہ میری ماں موسموں کی سختی کی پرواہ کئے بغیر کھیتوں میں محنت کرتی ہیں، سبزیاں بیچتی ہیں اور انہی پیسوں سے میری تعلیم آگے بڑھی۔ میرے والد نے گودام میں سخت مشقت کے باوجود ہمیشہ میرا حوصلہ بڑھایا۔ ان کی قربانی اور محنت ہی میری اصل طاقت ہے۔‘‘پرینکا نے مزید کہا کہ ’’میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی معذور شخص اپنی کمزوری کو رکاوٹ نہ سمجھے۔ اگر ارادہ مضبوط اور نیت صاف ہو تو کوئی مشکل کامیابی کے راستے میں حائل نہیں ہوسکتی۔‘‘ پریانکا کی کامیابی پر تعلیمی اداروں، سماجی تنظیموں، مقامی لیڈران اور گاؤں کے سرکردہ افراد نے اسے مبارکباد پیش کی ہے۔ سود گاؤں کے باشندوں نے کہا کہ پریانکا جادھو نے پورے علاقے کا نام روشن کر دیا ہے اور آج وہ لڑکیوں کیلئے حوصلہ، خود اعتمادی اور بلند عزائم کی علامت بن چکی ہے۔