• Sun, 19 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی: سڑکوں کے ’گیپ‘ اور گڑھوں نے ۳؍ ماہ میں ۵؍ جانیں نگل لیں

Updated: October 19, 2025, 12:14 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

ٹو وہیلر کا پہیہ پھنسنے سے گاڑی چلانے والا توازن کھو دیتا ہے اورحادثہ کا شکار ہوتا ہے،انتظامیہ سے جلد توجہ دینے کی اپیل

The uneven concrete road makes motorcyclists lose their balance.
کنکریٹ کی ناہموار سڑک کے سبب موٹر سائیکل سواروں کا توازن بگڑ جاتا ہے ۔

بھیونڈی میں جہاں ترقیاتی کاموں کے نام پر سڑکوں کی تعمیر و توسیع کے دعوے کئے جا رہے ہیں وہیں انہی سڑکوں پر بنے خطرناک خلاء (گیپ) اور گڑھے شہریوں کی زندگی کیلئے مستقل خطرہ بن چکے ہیں۔معلوم ہوکہ سڑکوں کے خطر ناک گڑھے اور شہر کے مختلف علاقوں میں جہاں کنکریٹ روڈ ختم ہو کر پیور بلاک یا تارکول سڑک شروع ہوتی ہے وہاں پیدا ہونے والا گیپ بظاہر معمولی لگتا ہے مگر دو پہیہ گاڑی سواروں کیلئے یہ موت کا جال ثابت ہو رہا ہے۔
 کنکریٹ اور پیور بلاک کا گیپ حادثات کی جڑ
 یہ جوڑ یا خلاء اکثر ناہموار رہتا ہے، جس سے بائیک کا پہیہ پھنس جاتا ہے یا توازن بگڑ جاتا ہے۔ برسات کے موسم میں پانی بھرنے پر یہ مزید خطرناک ہو جاتا ہے کیونکہ سوار کو اس کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے حادثہ پیش آتا ہے جو  جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔ 
 کلیان روڈ پر اسی گیپ میں پھنس کر کئی نوجوان جاں بحق ہوچکے ہیں۔ تازہ مثال ۱۶؍اکتوبر کی ہے۔ کلیان روڈ پر سائی بابا مندر کے قریب اندرلوک ریسیڈنسی کے رہائشی اور بی کام کے طالب علم راج رنجن سنگھ (۱۹؍) اپنی بائیک سے سلپ ہو کر ٹریلر کے نیچے آ گئے۔ حادثے کی وجہ وہی پرانا گیپ تھا، جہاں آر سی سی روڈ اور پیور بلاک کے درمیان واضح خلا کئی ہفتوں سے موجود تھا۔ راج کی موت کے ساتھ ہی شہر اور مضافات میں سڑکوں پر ہونے والی اموات کی تعداد ۳؍ ماہ میں ۵؍ تک پہنچ گئی ہے۔
 تین ماہ میں ۵؍اموات
۲۰؍جولائی: یش مورے (۱۸) بھیونڈی۔واڈا روڈ
۱۵؍اگست: رحمان علی شیخ (۲۲)  بھیونڈی۔واڈا روڈ
۲۳؍اگست: ڈاکٹر نسیم انصاری (۵۸) باغ فردوس
۱۷؍ستمبر: سمیت پاٹل (۱۹)  بھیونڈی۔واڈا روڈ، کھپری گاؤں کے پاس۔
۱۶؍اکتوبر: راج رنجن سنگھ (۱۹؍)  سائی بابا مندر، بھیونڈی- کلیان روڈ۔یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ شہر کے اندر اور مضافات میں ترقی کے نام پر بنائی جانے والی سڑکیں منصوبہ بندی کی کمی اور غفلت آمیز کام کے باعث شہریوں کیلئے سہولت نہیں بلکہ موت کا راستہ بن گئی ہیں۔ کچھ سڑکیں اس قدر خراب اور گڑھوں سے بھرے ہوئے ہیں کہ اس پر چلنا ہی موت کے سائے میں چلنے کے مترادف ہے۔
 اب وقت آ گیا ہے کہ انتظامیہ کاغذی دعوؤں سے نکل کر زمینی حقیقت کا سامنا کرے کیونکہ ہر نیا گیپ اور ہر گڑھا ایک نئی جان کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ 
ماہرین کی نشاندہی
  شہری انجینئرز کا کہنا ہے کہ’’کنکریٹ، پیور بلاک یا تارکول سڑکوں کے جوڑ پر اگر درست لیولنگ اور جوائنٹ سیلنگ نہ کی جائے تو بائیک کے پہیے پھنسنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ان جوڑوں پر فوری فلنگ، مناسب سیلنگ اور مسلسل معائنہ ضروری ہے، بصورت دیگر حادثات ناگزیر ہیں۔’‘‘ 
شہریوں کےمطالبات
  بھیونڈی سوشل سوسائٹی کے صدر حنیف رمضان، سماجی کارکن دیان شیخ، ڈاکٹر خورشید اور دیگر شہریوں اور سماجی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ شہر کی تمام سڑکوں کا مشترکہ سروے کر کے خطرناک جوڑوں اور گڑھوں کی نشاندہی کی جائے۔جہاں کنکریٹ اور پیور بلاک سڑکیں جڑتی ہیں، وہاں مضبوط لیولنگ اور فلنگ کا مستقل انتظام ہو۔گڑھوں والی سڑکوں کی فوری مرمت کی جائے۔جن ٹھیکیداروں کی غفلت سے یہ حادثات ہوئے، ان کیخلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے۔حادثہ میں متاثر ہونے والے کے اہل خانہ کو معاوضہ اور انصاف فراہم کیا جائے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر آئی اے ایس کمشنر کی تقرری کے باوجود سڑکوں کی حالت نہیں بدلی تو ذمہ دار کون ہے؟کیا انتظامیہ ایک اور موت کے بعد جاگے گا؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK