فرنویس حکومت نے اپنے فیصلے سے منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال تو ختم کروادی لیکن اب ریاست میں دھنگر، بنجارہ اور آدیواسیوں کے احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے
EPAPER
Updated: October 19, 2025, 12:19 AM IST | Mumbai
فرنویس حکومت نے اپنے فیصلے سے منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال تو ختم کروادی لیکن اب ریاست میں دھنگر، بنجارہ اور آدیواسیوں کے احتجاجات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے
فرنویس حکومت نے منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال ختم کروانے کیلئے حیدر آباد گزٹ کو تسلیم کرنے کے ان کے مطالبے کو قبول کر لیا۔ جرنگے بھی حکومت کے جاری کردہ جی آر سے مطمئن ہو کر گھر چلے گئے ۔ بظاہر مراٹھا ریزرویشن تحریک ختم ہو گئی اور حکومت نے راحت کا سانس لیا لیکن اس فیصلے کے سبب ریاست کے مختلف حصوں میں ریزرویشن کےپس منظر میں کئی تحریکیں شروع ہو گئیں جو آنے والے دنوں میں مہا یوتی حکومت کیلئے مشکل کھڑی کر سکتی ہیں۔ خاص کر بنجارہ سماج ، دھنگر سماج اور آدیواسی سماج اس وقت راستوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ تینوں سماج حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ایک دوسرے کے مطالبات کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ جس وقت مراٹھا ریزرویشن کیلئے منوج جرنگے کا احتجاج جاری تھا۔ ٹھیک اسی وقت دھنگر سماج بھی بھوک ہڑتال اور دھرنوں کے ذریعے حکومت سے ایس ٹی زمرے میں ریزرویشن دینے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اس وقت ایکناتھ شندے کی حکومت تھی جب احمد نگر میں دھرنا دینے والے دھنگر کارکنان کو ممبئی بلایا گیا تھا اور انہیں تحریری وعدہ تھمایا گیا تھا کہ جلد دھنگر سماج کو ریزرویشن دینے کیلئے کوئی راستہ نکالا جائے گا۔ یہ وعدہ اب تک کاغذ پر ہی ہے۔ اب جبکہ مراٹھا سماج کے مطالبات میں سے سب سے اہم مطالبہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ حیدر آباد گزٹ میں جن کنبی افراد کے نام کے آگے مراٹھا لکھا ہوا ہے ان کے خاندان کو کنبی تسلیم کرکے سرٹیفکیٹ دیا جائے اور اس کی بنیاد پر انہیں او بی سی ریزرویشن دیا جائے گا، دھنگر سماج اور بنجارہ سماج کے بھی کان کھڑے ہو گئے ہیں اور انہوں نے مطالبہ شروع کر دیا ہے کہ انہیں بھی حیدر آباد گزٹ کی بنیاد پر ایس ٹی زمرے میں ریزرویشن دیا جائے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حیدر آباد گزٹ کی بنیاد پر آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں بنجارہ سماج کو ایس ٹی ریزرویشن حاصل ہے ۔ کچھ ایسی ہی بات دھنگر سماج نے بھی کہی ہے ۔ اس کیلئے یہ دونوں سماج الگ الگ اضلاع میں ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اورمکتوب کے ذریعے اپنا مطالبہ پیش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ایس ٹی ( شیڈول ٹرئب) میں قبائلی برادری میں پائی جانے والی ذات برادریوںکو شامل کیا جاتا ہے۔ لہٰذا جب دھنگر اور بنجارہ سماج نے ایس ٹی زمرے میں ریزرویشن کا مطالبہ شروع کیا تو آدیواسی سماج بھی اس خوف سے بیدار ہو گیا کہ کہیں ان کے کوٹے میں کمی نہ ہو جائے۔ اب منظر نامہ کچھ یوں ہے کہ ایک دن بنجارہ سماج کسی ضلع میں ایس ٹی زمرے میں ریزرویشن کا مطالبہ کرنے کیلئے احتجاج کرتا ہے تو دوسرے دن، دھنگر سماج کہیں دھرنا دے کر ایس ٹی زمرے پر اپنا دعویٰ پیش کرتا ہے اور تیسرے دن آدیواسی سماج ان دونوں کے خلاف احتجاج کرتا ہے کہ انہیں ایس ٹی زمرے میں شامل نہ کیا جائےورنہ ان کا حصہ کم ہو جائے گا۔ روزانہ کوئی نہ کوئی احتجاج ہو ہی رہا ہے۔
جس خوف سے آدیواسی سماج دھنگر اور بنجارہ سماج کے مطالبے کے خلاف سڑک پر اترا ہے ٹھیک ویسے ہی او بی سی سماج کی جانب سے مراٹھا سماج کے مطالبات کے خلاف تحریک چلی آ رہی ہے۔ منوج جرنگے کی بھوک ہڑتال کے پہلے دن سے او بی سی سماج کا اصرار رہا ہے کہ مراٹھا سماج کو الگ سے ریزرویشن دیا جائے ، انہیں او بی سی زمرے میں شامل نہ کیا جائے۔ اس کیلئے چھگن بھجبل جیسے قد آور او بی سی لیڈر کو میدان میں اتارا گیا۔ نوجوانوں کو متحرک کرنے کیلئے لکشمن ہاکے جیسے نئے چہروںکو آگے کیا گیا۔ اس کی وجہ سے پہلے ہی مراٹھا بنام او بی سی جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔کانگریس کے وجے وڈیٹیوار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ او بی سی سماج اکتوبر میں ناگپور میں بڑے پیمانے پر ریلیوںکا سلسلہ شروع کرے گا جس کا آغاز بیڑ سے ہو چکاہے۔ مختلف او بی سی تنظیموں نے اس ریلی میں شرکت کی ۔
یاد رہے کہ او بی سی سماج حیدر آبادگزٹ کی بنیاد پر مراٹھا سماج کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے خوش نہیں ہیں۔ اگر او بی سی سماج کی ریلیوں کا سلسلہ شروع ہوا تو حکومت کیلئے مزید مشکلیں کھڑی ہو جائیں گی۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکو مت ایک دوسرے کے خلاف ہونے والے مطالبات اور مظاہروں سے کیسے نپٹتی ہے۔