• Sun, 14 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی:مینا تائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کیلئے ساڑھے ۱۰؍کروڑ روپے کا فنڈ منظور

Updated: April 23, 2022, 10:05 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

ٹینڈر جاری، کسی کھنڈر میں تبدیل ہوچکےشہرکےواحد کلچرل ہال کی مرمت اور تزئین کا کام عنقریب شروع ہونے کی توقع، یہ ۵؍ سال سے بند پڑا ہے

The Mina tai Thackeray Auditorium is in a dilapidated condition. (Photo: Revolution)
میناتائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کی حالت خستہ ہے ۔ (تصویر: انقلاب)

شہر کا واحد  میناتائی ٹھاکرے آڈیٹوریم خستہ حال ہونے کے سبب گزشتہ۵؍برس سے زائد عرصے سےبند ہے جس کی مرمت اور تزئین کاری کیلئے نگراں وزیر ایکناتھ شندے ،مشرقی حلقہ کے رکن اسمبلی رئیس شیخ،سماجی تنظیم آپریشن مکت بھیونڈی  اور بھیونڈی سوشل سوسائٹی کے ساتھ ادبی،سیاسی،سماجی،تعلیمی،دینی اورثقافتی جماعتیں کی مسلسل کوششوں سے حکومت نے ۱۰؍کروڑ۵۷؍لاکھ روپے کا فنڈ منظور کیا ہے۔حالانکہ آڈیٹوریم کیلئے فنڈ کی منظوری گزشتہ۲؍ برس قبل ہی منظور ہونے کے باوجود بھی وہ  لال فیتہ شاہی کا شکار ہا ۔تاہم اب میونسپل کارپوریشن نے اس کی مرمت کا ٹینڈر  جاری کردیا ہےجس سے یہ اُمید پیدا ہوگئی ہے کہ عنقریب  اس کلچرل ہال کی مرمت شروع کردی جائے گی۔  
اپنی نوعیت کا مثالی اور منفرد آڈیٹوریم 
  شہر کے قلب میں واقع بازار پیٹھ میں ۱۹۹۶ءمیں میونسپلٹی کی جانب سے تقریباًڈیڑھ کروڑ روپے خرچ کرکے لگ بھگ ڈیڑھ ہزار نشستوں والاشہر کا پہلا آڈیٹوریم بنایا گیا جس میں جنریٹراورایئر کنڈیشن کی سہولت کے ساتھ ہی اعلیٰ معیار کا ساؤنڈ سسٹم،بہترین قسم کی کرسیاں،میک اپ روم، بیک اسٹیج روم،فنکاروں اور مہمانوںکے قیام کیلئے علاحدہ علاحدہ کئی کمرے اوراسٹیج پر بہترین لائٹس اور پردوںکے سبب اُس وقت یہ آڈیٹوریم نہ صرف بھیونڈی بلکہ اطراف میں کئی کلومیٹر کے دائرے میں آباددیہی علاقوں میں اپنی نوعیت کا مثالی اور منفرد آڈیٹوریم کہا جاسکتا تھاجسے شیوسینا چیف آنجہانی بال ٹھاکرے کی اہلیہ مینا تائی ٹھاکرے  سے منسوب کیاگیا ہے جس کاافتتاح یکم مارچ ۱۹۹۶ء میں اس وقت کے تھانے ضلع کے نگراں اور کابینی وزیر برائے جنگلات و ماحولیات گنیش نائک کے ہاتھوں ہوا تھا۔
 آڈیٹوریم کسی کھنڈر میں تبدیل ہوگیا
 شہریوں نے الزام عائد کیا کہ  چند نااہل سیاستدانوں اور بدعنوان افسران نے اپنے ذاتی فائدے کیلئے شہر کے دیگر اہم اثاثوں کی طرح ہی اس کلچرل ہال کی جانب کوئی توجہ نہیں دیا۔آڈیٹوریم کی مرمت کا کام مبینہ طور پرکاغذوں میں ہوتا رہا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ چند برسوں بعد یہاں کی کرسیاں ٹوٹنا شروع ہوگئیں۔اسٹیج کی لائٹ ایک ایک کرکے خراب ہونے لگے، پردے بوسیدہ ہوکر پھٹ گئے،ساؤنڈ سسٹم خراب ہوگیا۔ دیواروں پر رنگ و روغن نہ ہونے کے سبب وہ خراب ہوگئے۔ جنریٹراور ایئرکنڈیشن مرمت اور سروسنگ نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حال ہوکر بند ہوگئے۔صاف صفائی اور نگہداشت کے فقدان کے سبب باتھ روم کے دروازے ،کھڑکیاں ٹوٹنے لگیں،نلوں میں پانی نہ آنے کے سبب باتھ روم میں بدبو پھیلنی شروع ہوگئی جو بعد میں اس قدر زیادہ ہوگئی کہ ہال کے اندر بھی بدبو سے لوگ پریشان ہوگئے۔میک اپ روم اور مہمانوں و فنکاروں کے کمروں کے شیشے،لائٹ،وہاں کی کرسیاں،ٹیبل خستہ حال ہوکر ٹوٹ گئے۔
 جنوری ۲۰۱۷ء میں ایک حادثہ کے بعد  بھیونڈی میونسپل کارپوریشن نے میناتائی ٹھاکرے آڈیٹوریم  کے اسٹرکچرل آڈٹ اور مرمت کا کام مکمل ہونے تک سبھی بکنگ کو منسوخ کرتے ہوئے اس کلچرل ہال کو بند کردیا۔بعدازیںمسلسل ۵؍برس تک بند رہنے کے سبب یہ شاندار آڈیٹوریم دھیرے دھیرے کسی کھنڈر میں تبدیل ہوگیاہے۔
مرمت کا کام لال فیتہ شاہی میں پھنس گیا
 ۲۰۲۰ء میں ڈسٹرکٹ پلاننگ کمیٹی کی میٹنگ میں 

 

ایکناتھ شندے کی طرف سے تھیٹر کی تزئین و آرائش کیلئے ۱۰؍کروڑ ۵۷؍لاکھ روپے کے فنڈ کو منظوری دی گئی  لیکن گزشتہ ۲؍برس میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تھیٹر کی مرمت کی کوئی رپورٹ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے تھیٹر کی مرمت کیلئے محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے تکنیکی منظوری نہیں دی گئی۔ نتیجتاً فنڈز کی منظوری کے بعد بھی تھیٹر کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام لال فیتہ شاہی میں پھنسا رہاجس پر شہر میں طرح طرح کی باتیں شروع ہوگئیں ۔  اس درمیان شیوسینا کا ایک وفد ممبئی گیا اورتھیٹر کی مرمت کی طرف توجہ دلائی جس کے بعد ایکناتھ شندے نے متعلقہ محکموں کو اس سلسلے میں فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔
 بتایا جاتا ہے کہ نگراں وزیرایکناتھ شندے کی ہدایات کے بعد میونسپل کارپوریشن اور محکمہ تعمیرات عامہ نے تیزی سے کام شروع کردیا جس کے بعد بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے میناتائی ٹھاکرے آڈیٹوریم کی مرمت کیلئے  ۱۰؍کروڑ۵۷؍لاکھ روپے کا ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔ بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے ٹینڈر جاری کرنے کے بعد شہریوں کوتوقع  ہے کہ کلچرل ہال کی مرمت عنقریب ہی شروع ہوجائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK