Inquilab Logo

بھیونڈی : گرام پنچایتوں کے الیکشن میں۷۹؍فیصد پولنگ

Updated: December 20, 2022, 9:33 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

۱۳؍ سرپنچ اور ۱۳۲؍ ممبران کیلئے شہریوں نے سخت پولیس بندوبست کے درمیان حق رائے دہی کا استعمال کیا

Long queues were seen at many centers to vote.
ووٹ ڈالنے کیلئے کئی مراکز پر لمبی قطار دیکھی گئی۔

 تعلقہ کی ۱۳؍ گرام پنچایتوں کیلئے اتوار کو ہوئی پولنگ مکمل طور پر پُرامن رہی۔ پولنگ صبح ساڑھے ۷؍ بجے پورے جوش و خروش کے ساتھ شروع ہوئی۔ حق رائے دہی کا استعمال  کرنے کیلئے صبح سے ہی رائے دہندگان کی قطاریں پولنگ بوتھ پر لگی ہوئی تھی۔ ۱۳؍ سرپنچوں اور ۱۳۲؍ ممبران کیلئے ہوئے انتخابات میں شام ساڑھے ۵؍بجے تک۷۸ء۹۱؍فیصد ووٹروں نے اپنا ووٹ ڈالا ۔ پرامن پولنگ کیلئے ڈی سی پی نوناتھ دھولے کی جانب سے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر سخت پولیس بندوبست کیا گیا تھا۔
 معلوم ہوکہ  تعلقہ کی کُل۱۴؍ گرام پنچایتوں کے سرپنچ اور ممبران کے انتخاب کا اعلان کیا گیا تھا  لیکن وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے گروپ کے رکن اسمبلی(دیہات) شانتارام مورے کے گاؤں خانیوالی گرام پنچایت کے سرپنچ اور سبھی ممبران بلا مقابلہ منتخب ہو گئے۔ اس کے بعد ۱۳؍ گرام پنچایتوں میں ۱۳؍ سرپنچ اور۱۴۴؍ ممبران نے براہ راست پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ ان میں سے ۱۲؍ اراکین  بلامقابلہ کامیاب ہوگئے۔ جس کے سبب  ۱۳؍ سرپنچ اور۱۳۲؍ ممبران کیلئے  انتخاب مکمل ہوا۔
  شام ۵؍ بجے تک ۴۲؍ہزار۸۶۶؍ووٹروں میں سے ۷۸ء۹۱؍فیصد نے ووٹ ڈالا جن میں ۱۸؍ہزار ۲۹۷؍ مرد اور۱۵؍ہزار۵۵۲؍ خواتین ووٹروں اور ۵؍ دیگر ووٹرز نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔قاری ولی، کون گاؤں، کشیلی، کوپر اور کامبے گرام پنچایتوں میں الیکشن وقار کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ یہاں بی جے پی، بالا صاحب کی شیوسینا اور ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا، تینوں پارٹیوں میں سخت مقابلہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ تینوں پارٹیوں کے کارکنان کے درمیان الیکشن کی تشہیر کے دوران چھوٹی چھوٹی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
 کون گاؤں میں بی جے پی کیخلاف شندے گروپ
 بھیونڈی کلیان روڈ پر واقع کون گاؤں گرام پنچایت کلیان میونسپل کارپوریشن کی سرحد سے متصل ہے۔ اس کی وجہ سے کون گاؤں تیزی سے ترقی کرکے شہر میں تبدیل ہونے والے گاؤں میں سرفہرست مقام رکھتا ہے۔ یہاں سے ۱۷؍ گرام پنچایتوں کے ممبران کیلئے سخت مقابلہ ہے۔کون گاؤں کو مرکزی وزیر مملکت کپل پاٹل کے  غلبہ والی گرام پنچایت کی حیثیت سے دیکھا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے کپل پاٹل کے سخت مخالف کہے جانے والے سریش مہاترے عرف بالیا ماما نے ایکناتھ شندے گروپ کے ذریعے بی جے پی کی باغی امیدوار ڈاکٹر روپالی کرالے کی حمایت کرکے بی جے پی کو سخت چیلنج دیا ہے۔

bhiwandi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK