• Sat, 08 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی:ووٹ چوری کے حیرت انگیز انکشافات

Updated: November 07, 2025, 10:01 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

سابق کارپوریٹر نے ثبوتوں کے ساتھ شکایت درج کرائی۔ایک ہی وارڈ میں ڈھائی ہزار سے زائد بوگس ووٹروں کو صرف۲؍موبائل فون کے ذریعےشامل کیا گیا۔ اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ

Former corporator Haseeb Khan presenting evidence of irregularities in the voter list.
سابق کارپوریٹر حسیب خان ووٹرلسٹ میں گڑبڑی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے۔ (تصویر: انقلاب)

وارڈ نمبر ۱۱؍کی ووٹر لسٹ میں سنگین بے ضابطگیوں اور منظم ووٹ چوری کے انکشاف نے شہر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ سابق کارپوریٹر حسیب خان نے تحصیلدار کو تحریری شکایت دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ صرف ایک وارڈ کی تقریبا ً۱۰؍ ووٹر لسٹ میں ۲۵۰۰؍ سے زائد بوگس ووٹ شامل کئےگئے ہیں وہ بھی صرف ۲؍ موبائل نمبروں کے ذریعہ ۔
  شکایت کے مطابق، متعدد ووٹروں کے پتوں میں گھر نمبر’’--‘‘، ’’00‘‘ یا ’’NG‘‘ و مراٹھی حروف تہجی درج ہیں، جبکہ تقریباً۱۱۷۰؍ ووٹروں کا پتہ محض ایک ڈیش (۔) کے ساتھ درج ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تصدیق اور جانچ کے بعد بھی اتنی بڑی بے ضابطگی ممکن کیسے ہوئی اور ان تمام فرضی ووٹروں کے دستاویزات کی تصدیق کس نے کی؟
ایک ہی شخص، کئی ووٹر لسٹ، شناختی کارڈ بھی مختلف 
 دستاویزی شواہد کے مطابق ایک ہی نام، عمر اور خدوخال والے افراد مختلف ووٹر لسٹوں میں مختلف شناختی کارڈ نمبروں کے ساتھ درج ہیں۔مثلاً:عبدالرحیم ذکاؤاللہ شیخ ووٹر لسٹ نمبر ۲۲۷میں (سیریل ۱۲۴۶، XVQ۸۷۸۹۸۴۶) شاستری نگر کا ووٹر ہے جبکہ اسی نام سے وہ ووٹر لسٹ نمبر ۱۷۴ (سیریل ۹۷۴،  XVQ۸۸۲۱۱۲۶) میں دوبارہ شامل ہے۔عبدالصمد امیراللہ شاہ ایک ہی ووٹر لسٹ میں ۲؍ بار (سیریل ۸۰۷؍ اور ۸۱۲) درج ہیں، دونوں شناختی کارڈ نمبر مختلف مگر پتہ ایک ’نائیگاؤں‘۔آفرین بانو نیاز انصاری ایک لسٹ میں ۲۱؍سال کی  دوسری میں ۳۳؍ سال کی دکھائی گئی، پتے بھی مختلف ہیں۔ افروز علی حسن شیخ ایک ووٹر لسٹ میں ’اون ہاؤس‘ کے پتے پر اور دوسری میں ’نائیگاؤں روڈ‘ پر درج ہے۔اقصٰی بانو قمرالزماں انصاری کے نام ۲؍ الگ ووٹر لسٹوں میں ۲؍ مختلف شناختی کارڈ اور پتے درج ہیں۔یہ تمام مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ ووٹر لسٹ کو دانستہ طور پر فرضی ناموں سے بھرا گیا ہے تاکہ انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوا جا سکے۔
 مسلمان ووٹر کو ہندو نام میں بدلا گیا!
 تحقیقات کے دوران ایک اور چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ۔ایک ووٹر جس کی ظاہری وضع قطع (داڑھی اور ٹوپی) سے صاف مسلمان نظر ارہا ہے ووٹر لسٹ میں اس کا نام یادو ونئے کمار رما دین درج کیا گیا۔بوتھ نمبر ۱۸۶، سیریل نمبر ۵۵۲، شناختی کارڈ XVQ۲۵۹۲۳۹۲ کے تحت درج اس شخص کا اصل نام معین الدین محمد تقسیم انصاری نکلا۔ 
سیاسی مفادات کیلئے منظم سازش کا الزام
  حسیب خان کا کہنا ہے کہ بی ایل او و دیگر عہدے دار نے اپنے سیاسی آقاؤں کے اشارے پر فرضی ووٹ شامل کئے ہیں۔ یہ منظم سازش ہے جو عوامی فیصلے کو اغواء کرنے کے لئے رچی گئی ہے۔انہوں نے تحصیلدار کو شکایت دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اب وہ پرانت افسر، ضلع کلکٹر، کوکن کمشنر اور ریاستی الیکشن کمیشن کو بھی مکتوب روانہ کرنے کی تیاری میں ہیں۔حسیب خان نے  بتایا کہ اگر بروقت کارروائی نہ ہوئی تو وہ بامبے ہائی کورٹ میں رِٹ پٹیشن دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ووٹر لسٹ کی مکمل جانچ اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
 حسیب جان نے انقلاب کو بتایا کہ ایک وارڈ کی صرف ۱۰؍ ووٹر لسٹ میں یہ حال ہے تو پورے شہر کا کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ بوگس ووٹرز کے ناموں کے دراج کے لئے دستاویز کی تصدیق کرنے والوں اور بی ایل او کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
 تصدیق کرنے والوں پر حملہ 
  حسیب خان نے بتایا کہ میونسپل انتخابات کی تیاری کے سلسلے میں جب انہوں نے ووٹر لسٹ کی چھان بین شروع کی تو یہ حیرے انگیز انکشاف ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے باقاعدہ ایک ٹیم تشکیل دیکر وارڈ کے ہر گھر میں جاکر سروے شروع کیا، تب یہ حیرت انگیز حقیت سامنے آئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے اس عمل سے ووٹ چوروں کو سخت برہم کردیا ہے۔ ان کے مطابق جب ان کے رضاکاروں نے گھر گھر جا کر ووٹروں کی تصدیق کرنے کی کوشش کی تو ان پر حملہ کیا گیااور شانتی نگر پولیس اسٹیشن میں الٹا انہی کے خلاف شکایت درج کر لی گئی۔یہ واقعہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ سنگین نوعیت کا ہے اور بدعنوانی کے تحفظ میں بااثر افراد شامل ہیں۔اس معاملے میںایڈوکیٹ اے آر شیخ نے بھی تحصیلدار، پرانت افسر اور الیکشن کمیشن کو مکتوب دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک وارڈ کا معاملہ نہیں، بلکہ پورے شہر کی جمہوری ساکھ پر بدنما داغ ہے۔ خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ناگزیر ہے۔”
 اس ضمن میں نائب تحصیلدار مدن شیلار نے بتایا کہ شکایت موصول ہونے کے بعد میونسپل کارپوریشن کے ذریعے فہرست متعلقہ بی ایل او کو بھیج کر انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد اس پر ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK