Inquilab Logo

بی ایچ یوعصمت دری کا معاملہ، کانگریس کا بی جے پی پر نشانہ، وزیر اعظم کی خاموشی پر سوال

Updated: January 02, 2024, 10:11 AM IST | Agency | New Delhi

یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اوراسمرتی ایرانی پر بھی تنقید،نیوز چینلوں کو اس پر بحث کا چیلنج،کہا: ان ملزمین کے گھروں پر بلڈوزر نہیں  چلے گا کیونکہ یہ بی جے پی آئی ٹی سیل کے اہلکار ہیں۔

Congress. Photo: INN
کانگریس۔ تصویر : آئی این این

بنارس ہندو یونیورسٹی کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے تین ممبران کی گرفتاری کے بعدکانگریس نے زعفرانی پارٹی پر زور دار حملہ کرتے ہوئے اس معاملہ میں وزیر اعظم مودی،وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور خواتین واطفال بہبود کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی خاموشی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔پارٹی نے اترپردیش کو خواتین کیلئے غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کے ان ملزمین کے گھروں پر بلڈوزر نہیں چلے گا، کیونکہ یہ بی جے پی آئی ٹی سیل کے اہلکار ہیں۔  ملزمین وزیر اعظم  اور بی جے پی لیڈروں کے ساتھ انتہائی قریب ہیں۔ایک ملزم وزیر اعظم مودی سے اکیلے ملاقات کررہا ہے۔ پارٹی نے یہ بھی کہاکہ وزیر اعظم مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس میں ایک طالبہ کی اجتماعی عصمت دری ہوتی ہے لیکن ملزمین ۶۰؍روز تک گرفتار نہیں ہوتے ہیں، کیونکہ یہ ملزمین مدھیہ پردیش میں پارٹی کیلئے انتخابی مہم چلارہے ہوتے ہیں ۔ان ۶۰؍ دنوں میں ثبوت کو تلف کیا گیا ہوگا۔اگر بنار س ہندو یونیورسٹی کے طلبہ اس معاملے کو نہیں  اٹھاتے تو یہ دیگر کئی معاملوں کی طرح دب گیاہوتا۔ 
 پیر کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مہیلا کانگریس کی کارگزارصدر نیتا ڈی سوزا نےوزیر اعظم مودی پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ آج ملک کی ہر بہن اور ہر بیٹی کے ذہن میں ایک ہی سوال ہے کہ کیا اپنے ہی پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ایسا واقعہ دیکھ کر وزیر اعظم مودی کادل نہیں ٹوٹا؟ کیا وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر جے پی نڈا اپنی خاموشی توڑیں گے؟  انہوں نے نیوز چینلوں کو بھی چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ کے معاملہ کو اٹھائیں، اس پر بحث کریں اورمتاثرہ طالبہ کو انصاف دلائیں۔نیتا ڈی سوزا نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے۔ دو ماہ قبل بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ۔ اس واقعے کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج میں تینوں ملزمین صاف نظر آرہے تھے۔ ان کے نام کنال پانڈے، ابھیشیک چوہان اور سکشم پٹیل ہیں۔ یہ سبھی بی جے پی آئی ٹی سیل کے سرگرم عہدیدار ہیں۔ ایک طرف بی جے پی بیٹی بچاؤ،بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگاتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ وہ خواتین کیلئے ’بلاتکاری‘ پارٹی بن چکی ہے۔ اتر پردیش میں آج خواتین خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔کانگریس لیڈرڈولی شرما نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا کہ وہ اترپردیش میں دوربین سےتلاش کرنے پر بھی مجرمین کے نہ ملنے کی باتیں کرتے تھے لیکن انہیں دوربین کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ مجرمین ان کے پاس بیٹھے ہیں۔ اتر پردیش میں ہر دو گھنٹے بعد ایک عصمت دری ہوتی ہے۔انہوںنے سوال کیا کہ آیا ان مجرمین کے گھروں پر بھی بلڈوزر چلائے جائیں گے؟  بلڈوزر نہیں   چلیں گے کیونکہ جب مجرم برج بھوشن سنگھ، کلدیپ سنگھ سینگر، چنمیانند اور بی جے پی آئی ٹی سیل کے ان اہلکار جیسے ہوں گے۔ پولیس چارج شیٹ سب کچھ بتاتی رہی لیکن برج بھوشن سنگھ جیسے لوگ آزاد گھوم  رہے ہیں۔ آج پارلیمنٹ میں مجرم بیٹھے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ نیشنل کرائم بیور و کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اترپردیش میں خواتین کے خلاف جرائم ۲۰۲۱ء کے مقابلے میں ۱۰؍ہزار بڑھ گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK