اکھلیش یادو کوقیادت سونپنےکامطالبہ تیز،سماجوادی پارٹی اور کانگریس لیڈران کااتحاد کے استحکام کا دعویٰ
EPAPER
Updated: November 19, 2025, 10:44 PM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow
اکھلیش یادو کوقیادت سونپنےکامطالبہ تیز،سماجوادی پارٹی اور کانگریس لیڈران کااتحاد کے استحکام کا دعویٰ
بہار اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے کی بڑی کامیابی کے بعد نہ صرف ریاستی سیاست میں نئی صف بندی شروع ہوئی ہے بلکہ اس کے اثرات اتر پردیش کی سیاست پر بھی گہرائی سے محسوس کئے جا رہے ہیں۔ انتخابی نتائج کے فوراً بعد’ انڈیا اتحاد‘ کے اندرقیادت کی تبدیلی اور نئی حکمت عملی کے مطالبات میں تیزی آگئی ہے۔سیاسی حلقوں میں یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا کانگریس اپنے روایتی مرکزی کردار کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہے یا اب اسے ریاستی سطح پر مضبوط علاقائی قیادتوں کو جگہ دینا ہوگی۔بہار میں کانگریس کی مایوس کن کارکردگی یعنی صرف۶؍ اسمبلی نشستوں پر کامیابی کے بعدسماجو ادی پارٹی کے صدراکھلیش یادو کوانڈیااتحاد کی قیادت دینے کا مطالبہ تیزہوگیا ہے۔ایس پی کے سینئر لیڈ راور رکن اسمبلی روی داس مہروترا نے کہا کہ چونکہ سماجوادی پارٹی یوپی میں مضبوط پوزیشن میں ہے، اس لئے اتحاد کی باگ ڈور اکھلیش یادو کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔ حالانکہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کی قیادت کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا لیکن اکھلیش کو قیادت سونپنےسے قبل انہیں پہلے یوپی کی قیادت کرنی چاہیے اور۲۰۲۷ءکے انتخابات پر پہلے توجہ دینی چاہئے۔
ایس پی کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ پارٹی یوپی میں بذات خود حکومت سازی کی صلاحیت رکھتی ہے، جس کے بعد اتحاد میں نئی صف بندی کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔حالانکہ بہار نتائج پر اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ انڈیا اتحاد کو اب مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اپنی حکمت عملی ’پی ڈی اے پرہری‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام سماجی انصاف اور عوامی مفاد کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔کانگریس اور سماجوادی پارٹی کےبعض لیڈران نے’انقلاب‘ سے گفتگو میں اپنی اپنی پارٹیوں کی حکمت عملی کا دفاع کیا ہے اور محتاط اندازمیں بیان دیا ہے۔کانگریس کے قومی سکریٹری شہنوازعالم کا کہنا ہےکہ بہار کے نتائج نے باہمی اتحاد اور جدوجہد کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔انڈیا اتحاد مضبوطی کے ساتھ یوپی کےانتخابات میں اترے گا، ایس آئی آر اور الیکشن کمیشن کی دھوکہ دہی کی وجہ سے بہار میں این ڈی اے کی جیت ہوئی ہے اور عوام نے اسے جیتنے کا موقع نہیں دیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتی حمایت یافتہ میڈیا اس بیانیے کو آگے بڑھا رہا ہے کہ بہار انتخابات کے بعد انڈیااتحاد میں دراڑ پڑ گئی ہے، تاہم حقیقت اسکے بالکل برعکس ہے۔ وہیں سماجودای پارٹی کے اقلیتی مورچہ کےقومی جنرل سیکریٹری محمدیامین خاں کا کہنا ہے کہ انڈیا اتحاد مضبوط اور برقرار ہے اور ایس پی اپنے کسی ساتھی کو کمزور ہونے پر کبھی نہیں چھوڑتی، بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر ساتھ لے کر آگے بڑھتی ہے۔ان کے مطابق ایس پی ۔ کانگریس اتحاد عوام کا دل جیتنے کیلئے متحد رہے گااور عوام پر ظلم کرنے والوں،بےروزگاری بڑھانے والوں، کسانوں پر ظلم کرنے والوں، خواتین و طلبہ پر لاٹھی برسا نے والوں غرضیکہ سبھی کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ماہرین کے مطابق بہار میں این ڈی اے کی کامیابی نے بی جے پی کو نئی سیاسی تقویت بخشی ہے، جس سے یوپی میں بھی انتخابی ماحول بدلنے کا امکان ہے ۔ انڈیااتحاد کیلئے یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ اسے یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ اپنے پرانے ڈھانچے کیساتھ آگے بڑھے گا یا قیادت کی نئی تشکیل کے ذریعے انتخابی میدان میں مضبوطی سے داخل ہوگا۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ بحث مزید شدت اختیار کرے گی اور ۲۰۲۷ء کے یوپی اسمبلی انتخابات انڈیا اتحاد کے مستقبل کا فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔