• Thu, 13 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار :  پُر جوش پولنگ میں مسلم ووٹنگ کا اہم کردار

Updated: November 12, 2025, 10:37 PM IST | Mumbai

پولنگ فیصد میں غیر معمولی اضافہ کی بنا پر تیجسوی کا اعتماد اور تبدیلی کی اُمید بے جا نہیں، ۱۹۹۰ء اور ۲۰۰۰ء میں زیادہ پولنگ ہی تبدیلی لائی تھی

Tejashwi Yadav appeared confident of `India`s` victory at a press conference on Wednesday. (PTI)
تیجسوی یادو ’انڈیا‘ کی فتح کیلئے بدھ کو پریس کانفرنس میں پراعتماد نظر آئے۔ ( پی ٹی آئی)

بہار میں دوسرے مرحلے کی پولنگ کے بعد ایگزٹ پول بھلے ہی این ڈی اے کی واضح اکثریت کے ساتھ  واپسی کا اعلان کررہے ہوں مگر ’انڈیا‘ اتحاد پُراعتماد ہے کہ ریاست میں  عوام نے تبدیلی کیلئے ووٹ دیا ہے۔ اس کا اظہار بدھ کو اپنی سرکاری رہائش پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب  میں تیجسوی یادو نے  بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ’’۲۰۲۰ء کے مقابلے اس بار ۷۲؍ لاکھ زیادہ ووٹرس نے ووٹ ڈالے ہیں۔ اگر۷۲؍ لاکھ ووٹوں کو ۲۴۳؍ اسمبلی سیٹوں میں تقسیم کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اوسطاً تقریباً۲۹؍ ہزار ۵۰۰؍ ووٹ ہر اسمبلی حلقہ میں بڑھے ہیں۔ یہ ووٹ نتیش کمار کو بچانے کیلئے نہیںبلکہ حکومت کو بدلنے کیلئے پڑے ہیں۔ اتنے لوگوں نے تبدیلی کیلئے ووٹ کیا ہے۔ بہار کے لوگ سب کچھ سمجھتے ہیں۔‘‘
 تیجسوی یادو کا یہ اعتماد یوں ہی نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ وہ غیر معمولی ووٹنگ ہے،  جس میں مسلم ووٹرس کا کلیدی رول ہے۔  الیکشن کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق بہار میں۱۹۵۲ء میں ہونے والےپہلے الیکشن سے لے کر اب تک   کےتمام اسمبلی انتخابات میں یہ سب سے زیادہ پولنگ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دونوں انتخابی مرحلوں میں اوسطاً۶۶ء۹۱؍ فیصد پولنگ ہوئی ہے ،جس میںخاتون رائے دہندگان کی حصہ داری ۷۱ء۶؍ فیصد ہے جبکہ مرد ووٹرس کی شرح ۶۲ء۸؍ فیصد ہے۔اس سے قبل ۲۰۰۰ء میں سب سے زیادہ پولنگ ۶۲ء۵۷؍ فیصد ریکارڈ کی گئی تھی اور اس  سے قبل ۱۹۹۰ء میں ۶۲ء۰۴؍ فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ 
 یہی وہ اعدادوشمار ہیں جو تیجسوی کے اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں اور این ڈی اے کا خیمہ بھلے اظہار نہ کرے مگر  اس کیلئے اندیشوں  کاسبب بنتے ہیں۔خیال رہے کہ۱۹۹۰ء میں جب زیادہ پولنگ ہوئی تھی تو بہار میں تبدیلی آئی تھی۔ اُس وقت عوام نے کانگریس سے اقتدار چھین کر لالو پرساد یادو (جنتادل) کے حوالے کردیا تھا۔ اسی طرح ۲۰۰۰ء میں جب پھر زیادہ پولنگ ہوئی تو لالو یادو کے زوال کا راستہ ہموار ہوا اور پہلی مرتبہ بطور وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حلف برداری ہوئی تھی۔ زیادہ پولنگ کی ایک وجہ مہاجر مزدوروں کی بڑے پیمانے پر ووٹنگ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دوسری ریاستوں میں مزدوری کرتے ہیں ۔وہ اس بار چھٹھ پوجا کیلئے اپنے وطن گئے تو پھر وہیں رک گئے اور ووٹ دینے کے بعد ہی واپس ہوئے۔ یہ لوگ اپنے وطن سے دور مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، اسلئے موجودہ حکومت سے خوش ہوں، اس بات کی امید نہیں کی جاسکتی۔ 
 تیجسوی یادو کے اعتماد کی دوسری بڑی اور اہم وجہ مسلم اور یادو کے اکثریتی علاقوں میں ہونےوالی زیادہ پولنگ ہے۔ یہ بات بی جے پی بھی جانتی ہے، آرجے ڈی بھی، میڈیا بھی اور انتخابی سروے کرنے والے بھی کہ   ان دونوں ہی طبقوں نے عظیم اتحاد کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK