• Sat, 22 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ارب پتیوں کی سالانہ کمائی عالمی غربت ختم کردیگی

Updated: November 22, 2025, 10:25 AM IST | Agency | Johannesburg

سالانہ ۲ء۲؍ کھرب ڈالرس کمائے،آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق ارب پتیوں کو اس معاملے میں از خود آگے بڑھنا چاہئے ،تنظیم نےجی۲۰؍ ممالک کے سربراہی اجلاس پر زور دیا کہ وہ دولت کی عدم مساوات اور ترقی پزیر ممالک قرضوں کے مسئلے کے حل کی تجاویز کی حمایت کرے۔

Oxfam activists continue to focus on climate change, poverty and hunger. Photo: INN
آکسفیم کے کارکن ماحولیاتی تبدیلی ، غربت اور بھکمری پر یکساں توجہ دلاتے رہتے ہیں۔ تصویر:آئی این این
عالمی مہم تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی بڑی معیشتوں سے تعلق رکھنے والے ارب پتی افراد نے گزشتہ سال۲ء۲؍ کھرب ڈالر کمائے، جو دنیا بھر سے غربت ختم کرنے کیلئے کافی رقم تھی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی فلاحی تنظیم نے رواں ہفتے ہونے والے طاقتور جی۲۰؍ ممالک کے سربراہی اجلاس پر زور دیا کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی سطح پر بے پناہ دولت کی عدم مساوات اور ترقی پزیر ممالک کو کمزور کرنے والے قرضوں کے مسئلے کے حل کیلئے پیش کی گئی تجاویز کی حمایت کرے۔
آکسفیم نے بتایا کہ فوربز کی فہرست میں شامل اعداد و شمار کے مطابق جی۲۰؍کے رکن ممالک کے ارب پتیوں نے گزشتہ سال۲ء۲؍ کھرب ڈالر کمائے اور ان کی مجموعی دولت بڑھ کر۱۵ء۶ کھرب ڈالر تک پہنچ گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ جو۳ء۸؍ ارب افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، انہیں اوپر لانے کیلئے سالانہ۱ء۶۵؍ کھرب ڈالر درکار ہیں۔ آکسفیم نے اس سفارش کی حمایت کی ہے جسے جنوبی افریقہ ۲۲؍ اور۲۳؍نومبر کو ہونے والے سربراہ اجلاس میں پیش کرے گا، جس کے تحت عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے ایک بین الاقوامی پینل قائم کیا جائے، اسی طرز پر جس طرح اقوامِ متحدہ کا انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) عالمی حدت کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کرتا ہے۔
آکسفیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امیتابھ بہار نے بیان میں کہا کہ اگر جنوبی افریقہ کا جی۲۰؍ عدم مساوات پر ایک نیا انٹرنیشنل پینل قائم کرتا ہے تو یہ عدم مساوات کے ہنگامی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہوگا۔ آکسفیم نے مزید مطالبہ کیا کہ دنیا کے امیر طبقے سے منصفانہ ٹیکس وصول کیا جائے تاکہ غربت کے خاتمے اور ماحولیاتی تباہی کے خلاف لڑائی میں مدد مل سکے۔ تنظیم نے خاص طور پر امریکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ تباہ کن پالیسیوں کو فروغ دے رہا ہے، جن میں غیر ذمہ دارانہ ٹیرف، رجعتی ٹیکس رعایتیں اور زندگی بچانے والی امداد میں کٹوتیاں شامل ہیں، جو امیر اور غریب کے درمیان عدم مساوات میں اضافہ کرتی ہیں۔ قرضوں کے بحران پر بات کرتے ہوئے آکسفیم نے کہا کہ دنیا کے۳ء۴؍ ارب افراد ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو تعلیم یا صحت کے مقابلے میں قرضوں پر سود کی ادائیگی پر زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں۔ جی۲۰؍میں۱۹؍ممالک شامل ہیں جب کہ یورپی یونین اور افریقی یونین بھی نمائندگی کرتے ہیں، یہ مجموعی طور پر دنیا کی۸۵؍ فیصد معیشت اور دو تہائی عالمی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کو امید ہے کہ اس کا سربراہی اجلاس، جو افریقہ میں ہونے والا پہلا جی۲۰؍ اجلاس ہے، براعظم اور ترقی پزیر ممالک (عالمی جنوب) کو درپیش مسائل کو آگے بڑھانے میں اہم ثابت ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK