ہندوستانی فلمی صنعت میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ ستارے یا تو فلمی خانوادوں سے پیدا ہوتے ہیں یا برسوں کی جدوجہد کے بعد منظر نامے پر اُبھرتےہیں۔
کارتک آرین۔ تصویر:آئی این این
ہندوستانی فلمی صنعت میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ ستارے یا تو فلمی خانوادوں سے پیدا ہوتے ہیں یا برسوں کی جدوجہد کے بعد منظر نامے پر اُبھرتےہیں۔ کارتک آرین کا نام ان دونوں دھاروں کے بیچ سے پھوٹتا ہے۔ یہ وہ نوجوان ہے جو نہ تو فلمی پس منظر رکھتا تھا اور نہ ہی اس کےپاس ممبئی میں کوئی ایسا کندھا تھا جس پر سر رکھ کر وہ خواب سجا سکتا۔ مگر خواب پھر بھی سجائے، اور انہی خوابوں نے اسے آج کی بالی ووڈ نسل کی نمایاں ترین آواز بنا دیا۔کارتک آریان کا اصل نام کارتک تیواری ہے۔وہ ۲۲؍ نومبر ۱۹۹۰ء کوگوالیار (مدھیہ پردیش) کے ایک سادہ مگر تعلیمی پس منظر والے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد بچوںکے ڈاکٹر اور والدہ گائناکولوجسٹ تھیں۔ خاندان نے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم کی طرف لے جانا چاہا،اور اسی سبب کارتک انجینئرنگ کے لیے نوی ممبئی کی ڈی وائی پاٹل کالج آئے۔مگر یہاں ایک نا محسوس سا موڑ آیا یعنی کارتک پڑھائی کے ساتھ ساتھ ممبئی کی فلمی دنیا کی چمک کو قریب سے دیکھنے لگے۔ ہاسٹل کے کمرے میں رہتے ہوئےوہ آڈیشنز کے لیے ٹرین میں گھنٹوںکا سفر کرتے، کئی بار مسترد ہوتے، مگر دل میں امید کی آنچ کبھی بجھنے نہیں دیتے۔یہ وہ دور تھا جب وہ گھر والوں سے یہ راز بھی چھپائے بیٹھے تھے کہ وہ انجینئرنگ کے ساتھ فلموں کی دوڑبھاگ بھی کر رہے ہیں۔کارتک کی پہلی بڑی کامیابی ۲۰۱۱ء میں آئی، جب انہیں لو رنجن کی فلم’پیار کا پنچنامہ‘میں ایک اہم کردار ملا۔اسی فلم میں ان کا وہ مشہور ۵؍ منٹ لمبا مونولوگ بالی ووڈ کی تاریخ میں الگ مقام رکھتا ہے۔نہ کسی بڑے ہیرو کا انداز، نہ کسی کلاسیکی اسٹار کا عکس، بس ایک عام نوجوان کی زبان، جو سیدھی دل پر جا لگتی ہے۔یہ وہ منظر تھا جس نے کارتک کی شہرت کی بنیاد رکھی۔لوگوں نے انہیں پہچان لیا کہ یہ ’بوائے نیکسٹ ڈور‘ ہے،ایک ایسا چہرہ جو کہیں نہ کہیں ہر گھر میں مل جاتا ہے۔
۲۰۱۵ءمیں’پیار کا پنچنامہ۲‘ اور۲۰۱۸ءمیں’سونوکے ٹیٹو کی سویٹی‘نے کارتک کو فیملی اور ینگ آڈیئنس میں مقبول بنا دیا۔’لکا چھپی‘ (۲۰۱۹ء)،’پتی پتنی اور وہ‘ (۲۰۱۹ء)، ’بھول بھلیاں۲‘ (۲۰۲۲ء)، ’ستیہ پریم کی کتھا‘ (۲۰۲۳ء)اور بایوپک’چندو چیمپئن‘ (۲۰۲۴ء) نے انہیں سپر اسٹار کے درجے تک پہنچادیا۔
یہاں ایک غلط فہمی ختم ہونا ضروری ہے۔کارتک آریان کو اکثر رومانٹک یا کامیڈی کرداروں کے دائرے میں دیکھا جاتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ کرداروں کے انتخاب میں مسلسل تجربات کرتے رہے ہیں۔انہوں نے’عاشقی۳‘ میں ایک جذباتی نوجوان کاکردار ادا کیاجبکہ چندو چمپئن میں انہوں نےکبڈی کے ایک چمپئن کا کردار ادا کیا۔ ان کی آنے والی فلم ’دروناچاریہ‘ ایک بایو پک ہے جس میں اُن کی سنجیدہ اداکاری کا نیا پہلو سامنے آئے گا۔یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ کارتک محض ہلکے پھلکے رومانس تک محدود نہیں رہنا چاہتے بلکہ اپنے فن میں گہرائی تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
کارتک آریَن کی اداکاری میں نوجوان نسل کے جذبات، رومانوی کشمکش اور مزاح کی جھلک نمایاں ہے۔ ان کی مونولاگ اور نیچرل ایکسپریشنز انہیں دیگر فنکاروں سے ممتاز کرتے ہیں۔ جدید بالی ووڈ میں اس طرح کی کامیابی کم دیکھنے کو ملتی ہے۔