Inquilab Logo

کراس ووٹنگ کی بدولت بی جے پی کو سبقت

Updated: February 28, 2024, 9:39 AM IST | Abdullah Arshad / Inquilab News Network | New Delhi/ Lucknow

ہماچل کی اکلوتی سیٹ جیت لی، ریاست کی سکھو سرکار کو خطرہ، یوپی میں ۸؍ سیٹیں ملنے کا امکان لیکن کرناٹک میں ڈی کے شیو کمار نے بازی پلٹ دی۔

Congress candidates Ajay Maken, Nasser Hussain and GC Chandrasekhar with DK Shiv Kumar after victory in Karnataka. Photo: PTI
کرناٹک میں فتح کے بعد کانگریس امیدوار اجے ماکن، ناصر حسین اور جی سی چندر شیکھر، ڈی کےشیو کمار کے ساتھ۔ تصویر : پی ٹی آئی

منگل کو یوپی، کرناٹک اور ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا کی ۱۵؍سیٹوں کیلئے ووٹنگ ہوئی۔ ان انتخابات میں کئی ریاستوں میں جم کر کراس ووٹنگ ہوئی جس کی بدولت نے بی جے پی نے ہماچل کی اکلوتی سیٹ جیت لی جبکہ یوپی میں بھی ۷؍ کے بجائے ۸؍ سیٹیں ملنے کا امکان پیدا کرلیا لیکن کرناٹک میں اسے شہ اور مات مل گئی۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا کی ۵۶؍ نشستوں میں سے ۴۱؍پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ ان میں کانگریس کی سابق صدرسونیا گاندھی، بی جے پی صدر جے پی نڈا، اشوک چوان اور مرکزی وزراء اشونی ویشنو وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم، پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی باقی نشستوں کے لئے منگل کو ووٹنگ ہوئی۔ اتر پردیش میں۱۰؍، کرناٹک میں ۴؍ اور ہماچل پردیش میں ایک سیٹ کیلئے اراکین اسمبلی نے ووٹ ڈالے۔ ان میں اتر پردیش اور ہماچل پردیش میں بی جے پی کے حق میں کراس ووٹنگ کی گئی۔ جس کے سبب یوپی میں سماجوادی اور ہماچل پردیش میں حکمراں کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔
بی جے پی امیدوارہرش مہاجن نے ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا سیٹ جیت لی ہے۔ انہوں نے کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی کو شکست دی۔ یہاں ووٹنگ کے بعد مقابلہ برابر برابر پر تھا کیوں کہ دونوں ہی امیدواروں کو ۳۴؍،۳۴؍ ووٹ ملے تھے جس کے بعد ٹائی بریکر ہوا اور اس میں لاٹری نکالی گئی جو بی جے پی امیدوار ہرش مہاجن کے حق میں نکلی۔ اپوزیشن لیڈر جے رام ٹھاکر نے کہا کہ ہم وہاں جیت گئے جہاں جیت کا کوئی امکان نہیں تھا۔ واضح رہے کہ یہاں کانگریس کے ۶؍ ایم ایل ایز نے کراس ووٹنگ کی جبکہ دیگر تین آزاد ممبران اسمبلی نے بھی بی جے پی امیدوار کو ہی ووٹ دیا۔ ہماچل میں کانگریس کے۴۰؍ ممبران اسمبلی ہیں۔ اس ڈرامے کے بعد کراس ووٹنگ کرنے والے کانگریس کے ۶؍ اراکین اسمبلی کو ہریانہ کے پنچکولہ منتقل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے سکھو حکومت پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ 
ادھر کرناٹک میں کانگریس نے کسی بھی طرح کی کراس ووٹنگ سے بچنے کیلئے اپنے تمام ممبران اسمبلی کیلئے ایک ہوٹل میں رہائش کا انتظام کیا تھا۔ ان سیٹوں کے لئے پانچ امیدوار میدان میں تھے، جن میں کانگریس کے اجے ماکن، سید ناصرحسین، کے جی سی چندر شیکھر، بی جے پی سے نارائنا بینڈیج اور جنتال دل سیکولر سے کوپندر ریڈی شامل تھے۔ سبھی پارٹیوں نے اپنے ممبران اسمبلی کو وہپ جاری کیا تھا۔تاہم کرناٹک میںبی جے پی،جنتادل ایس اتحاد کو جھٹکا دیتے ہوئےزعفرانی پارٹی  کے ممبر اسمبلی ایس ٹی سوم شیکھر نے کانگریس کو ووٹ دیا۔ اس کی وجہ سےکانگریس کے تینوں امیدواروں نے کامیابی حاصل کر لی جبکہ بی جے پی کے نارائنا بھی جیت گئے لیکن جے ڈی ایس کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ کہا جارہا ہے کہ یہ کھیل کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے کھیلا۔ 
دوسری طرف یوپی میں بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کی رسہ کشی کے درمیان منگل کو راجیہ سبھا الیکشن کی ووٹنگ کے دوران سماجوادی پارٹی کے ۷؍ممبران نے بی جے پی کے لئے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے جس کے بعد بعد بی جے پی کے آٹھوں امیدواروں کی جیت تقریباً یقینی ہوگئی ہے۔ امید کے برخلاف سراتھو سےایم ایل اے اور اپنا دل  کی عہدیدار پلوی پٹیل نے سماجوادی پارٹی امیدوار کو ووٹ  دیا۔واحد بی ایس پی ایم ایل اے نے بی جے پی کو ووٹ دیا جبکہ بی جے پی کی اتحادی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے دو ممبران پر سماجوادی پارٹی کے حق میں ووٹنگ کا  شبہ ہے۔شام  میںووٹنگ ختم ہونے کے بعد ووٹ کی گنتی جاری ہے اور دیر رات تک نتائج آنے کی امید ہے۔اکھلیش یادو نے کراس ووٹنگ کرنے والوں پر شدید برہمی ظاہر کی ہے۔

بڑے پیمانے پر کراس ووٹنگ سے برہم سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے باغیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کہی ہے  ۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا کی دس سیٹوں کے لئے بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے گیارہ امیدوار میدان میں تھے، بی جے پی کو اپنے آٹھویں امیدوار سنجے سیٹھ کو راجیہ سبھا بھیجنے کے لئے آٹھ ووٹوں کی ضرورت ہے جبکہ سماجوادی پارٹی کو اپنے تیسرے امیدوار آلوک رنجن کو راجیہ سبھا بھیجنے کے لئے دو ووٹ کی ضرورت تھی۔ اب لگ رہا ہے کہ بی جے پی اپنے کھیل میں کامیاب رہی ہے کیوں کہ اطلاعات یہی بتارہی ہیں کہ بی جے پی کے آٹھوں امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ اس سے قبل ہونے والے ڈرامے میں سماجوادی پارٹی کےبڑے برہمن چہرے اور پارٹی کے چیف وہپ منوج پانڈے نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK