Inquilab Logo

’بلڈ پریشر کی مریضہ خرابیٔ صحت کے باوجود ووٹ دے کر ہی گھر لوٹیں‘

Updated: May 28, 2024, 11:54 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

بھیونڈی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ جمہوری حق ادا کرنے کیلئے شہریوں نے بیماری اور بڑھتی عمر کی پروا نہیں کی

Member of Assembly Raees Sheikh can be seen listening to the complaints of voters at a polling center in Bhiwandi. Photo: INN
رکن اسمبلی رئیس شیخ بھیونڈی کے ایک پولنگ سینٹر پر ووٹروں کی شکایت سنتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

’’ایک پولنگ بوتھ پر بلڈ پریشر کی مریضہ کی طبیعت خراب ہو گئی اور اس کا نمبر آتے ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) خراب ہو گئی، ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ گھر چلی جائیں جیسے ہی مشین  شروع ہو جائے گی ہم انہیں بلوا لیں گے ان کا نمبر نہیں جائے گا، لیکن وہ نہیں مانی  اور تقریباً پون گھنٹے  تک پولنگ سینٹر پر ہی بیٹھی رہیں۔ ووٹنگ کرنے کا اس طرح کا جذبہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ یہ تاثرات بھیونڈی کے رکن اسمبلی اور سماجوادی  پارٹی کے لیڈر رئیس شیخ  نے ووٹنگ کے دن کے مناظر یاد کرتے ہوئے  دیئے۔ انہیں انڈیا اتحاد/مہا وکاس اگھاڑی کا ان کے بھیونڈی شہر لوک سبھا حلقہ کے نمائندے کا چیف پولنگ  ایجنٹ بنایا‌گیا تھا اسی لئے وہ بھیونڈی کے سبھی پولنگ سینٹروں پر نظر رکھے ہوئے تھے اور ورکروں  اور شہریوں سے رابطے میں تھے۔
رئیس شیخ نے بتایا کہ پولنگ کے دوران دوپہر  ایک بجے نظام پورہ پولنگ اسٹیشن (بھیونڈی ویسٹ) میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) بند پڑ گئی تھی  بلکہ خراب ہو گئی تھی۔ یہ شکایت ملتے ہی میں وہاں کیلئے روانہ ہو گیا۔ وہاں پہنچنے میں مجھے تقریباً۴۰؍ منٹ لگ گئے تھے۔  ایک بجکر ۴۰؍منٹ پر وہاں پہنچنے پر  میں نے دیکھا کہ پولنگ سینٹر پر ووٹروں کی کافی  بھیڑ تھی اور وہاں پینے کے پانی کا بھی  انتظام نہیں تھا، یہاں تک کے ووٹروں کو قطار میں کھڑے رہنے کیلئے سائے کا بھی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑ ھئے: مہایوتی میں دراڑ، این سی پی اور ایم این ایس کے باغیانہ تیور

اسی دوران مَیں نے دیکھا کہ ایک خاتون جو بلڈ پریشر کی مریضہ تھی۔ وہ اپنے اہل  خانہ کے ساتھ ووٹنگ کرنے آئی تھیں۔ شدید گرمی  کے سبب ان کا  بی پی بھی بڑھ رہا تھا۔ جب ان  کا نمبر قریب آیا  تو ای وی ایم خراب ہو گئی  اور وہ۴۰؍ منٹ سے ای وی ایم چالو ہونے کے انظار میں بیٹھی تھیں۔ ہم نے انہیں او آر ایس دیا اور ان سے کہا کہ طبیعت خراب ہو رہی تو آپ گھر چلے جایئے۔ آپ کا نمبریہیں رہے گا او ر جب پولنگ شروع ہو گی تو آپ کو واپس بلا لیا جائے گا، لیکن اس خاتون کا کہنا تھا کہ’’ مَیں ووٹ دئیے بغیر نہیں جاؤں گی۔‘‘ اس خاتون کے جذبے کو دیکھ کر قطار میں کھڑے تقریباً ۱۰۰ ؍ افراد میں سے ایک بھی شخص وہاں سے نہیں گیا۔ ہماری  شکایت پر مزید ۱۰؍ منٹ کے بعد یعنی تقریباً ۵۰ ؍منٹ انتظار کرنے کے بعد جب مشین  چالو ہوئی تو  اس بی پی کی مریضہ نے ووٹ دیا اور اس کے بعدہی گھر گئیں۔ انڈیا اتحاد کو ووٹ کرنے اور دستور ہند بچانے کا ایسا بھی جذبہ اس  لوک سبھا انتخاب میں دیکھنے ملا۔‘‘
 انہوں نے مزید بتایا کہ بھیونڈی (مشرق) میں واقع آشرواد اسکو ل کے پولنگ سینٹر پر بھی  اسی طرح کا ایک اور یادگار واقعہ پیش آیا۔ ایک ساؤتھ انڈین معمر خاتون   جو ضعیف بھی تھیں، ان کے نام میں معمولی غلطی تھی۔ان کے شناختی کارڈ پر جو نام تھا وہ ووٹر لسٹ میں درج نام سے معمولی الگ ہو رہا تھا۔ان کے  پولنگ بوتھ پر ایک  نوجوان پریسائڈنگ آفیسر تھا وہ  انہیں ووٹ دینے کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔خاتون بضد تھی کہ وہ ووٹ دے کر کے ہی جائیں گی۔ ہم نے بھی  اس افسر سے درخواست کی اور اسے رولنگ دینے کا مطالبہ کیا۔ وہ خاتون کو تقریباً ۳ ؍ گھنٹے تک پولنگ اسٹیشن کے باہر ہی بیٹھی  رہیں۔ آخر کار افسر مان گیا اور خاتون کو ووٹ دینے کی اجازت دے دی۔‘‘
 رئیس شیخ نے بتایا کہ  بھیونڈی میں  صبح صبح ہی کئی ووٹروں نے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا جس کی وجہ سے دوپہر  ایک بجے تک ۳۵؍ فیصد پولنگ ہو چکی تھی۔ انہوںنے دعویٰ کیاکہ بھیونڈی میں اس مرتبہ ۲۲؍ فیصد پولنگ زیادہ ہوئی ہے۔ اس لوک سبھا چناؤ میں پولنگ کیلئے عوام کا  یہ جذبہ میں کبھی نہیں بھولوں گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK