دیگر ۲۸؍ میونسپل کارپوریشنوں کے ساتھ ۱۵؍ جنوری کو ووٹنگ، ۱۶؍ جنوری کو نتائج، ضابطہ اخلاق نافذ، سینا کی تقسیم کے بعد پہلا الیکشن اُدھو کیلئے وقار کی جنگ
EPAPER
Updated: December 16, 2025, 8:17 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
دیگر ۲۸؍ میونسپل کارپوریشنوں کے ساتھ ۱۵؍ جنوری کو ووٹنگ، ۱۶؍ جنوری کو نتائج، ضابطہ اخلاق نافذ، سینا کی تقسیم کے بعد پہلا الیکشن اُدھو کیلئے وقار کی جنگ
۳؍ سال کے طویل انتظار اور سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد بالآخر ریاستی الیکشن کمشنردنیش واگھمارے نے پیر کو بی ایم سی سمیت ریاست کی ۲۹؍ میونسپل کارپوریشنوں کیلئے الیکشن کی تاریخوں کا اعلان کردیا۔ سہیادری گیسٹ ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ۱۵؍ جنوری کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور ۱۶؍ جنوری کو ووٹوں کی گنتی نیز نتائج کا اعلان ہوگا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوگیاہے۔ بی ایم سی کے ساتھ جن میونسپل کارپوریشنوں میں ۱۵؍ جنوری کو ووٹنگ ہوگی ان میں نوی ممبئی، تھانے، پونے، ناسک، ناگپور اور سمبھاجی نگر (اورنگ آباد) اہم ہیں۔
ضلع پریشد اور پنچایت سمیتی کے انتخابات ہونے کےبعد سبھی کو انتظار تھا کہ آخر ایشیا کی سب سے امیر بلدیہ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن( بی ایم سی) کے انتخابات کب ہوں گے۔اس کا جواب پیر کو ریاستی الیکشن کمشنر دنیش واگھمارے کی پریس کانفرنس میں مل گیا۔ انہوں نے جن ۲۹؍ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کا اعلان کیا ہے ان میں سے ۲۷؍ کی میعاد ختم ہو چکی ہے جبکہ اچل کرنجی اور جالنہ نئی میونسپل کارپوریشن ہے۔ الیکشن کمشنر کے مطابق برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن میں چونکہ ایک وارڈ ایک کارپوریٹر کا نظم ہے اس لیے یہاں کے ووٹروں کو ایک ووٹ ڈالنا ہوگا ہے، جب کہ دیگر میونسپل کارپوریشنوں میں چونکہ کثیر رکنی تعداد یعنی ۳؍ یا ۴؍ وارڈ پر مشتمل پینل سسٹم ہے اسی اعتبار سے انہیں ۳؍ تا ۴؍ ووٹ ڈالنے ہوں گے ۔ دنیش واگھمارے نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذریعہ تیار کردہ اسمبلی حلقوں کی انتخابی فہرستوں کو بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ متعلقہ قوانین کی دفعات کے مطابق، ریاستی الیکشن کمیشن نے یکم جولائی۲۰۲۵ء کی ووٹر لسٹ اس انتخابات میں استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے اور بلدیاتی انتخابات کیلئے اس دن موجود اسمبلی حلقوں کی فہرستوں کو وارڈ کی سطح پر تقسیم کیا ہے۔ ان فہرستوں سے ناموں کو خارج کرنے یا نئے ناموں کو شامل کرنے کا معاملہ ریاستی الیکشن کمیشن یا میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔ تاہم، ریاستی الیکشن کمیشن نے ان میں فرضی ناموں کے بارے میں کافی احتیاط برتنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وارڈ کی سطح پر ووٹر لسٹ میں ممکنہ ڈپلیکیٹ ووٹر کے نام پر ۲؍ اسٹار نشان (**) لگائے جائیں گے۔ ایسے ووٹرس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ معلقہ میونسپل کارپوریشن کے افسر کو بتائیں کہ وہ کس پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالیں گے۔ گھر گھر جا کر ان کی تصدیق بھی کرائی گئی ہے اور ان سے مقررہ فارم بھی بھروایا گیا ہے کہ وہ کس پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالیں گے۔ ان کے بتائے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے علاوہ وہ کسی دوسرے پولنگ سٹیشن پر ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے ایسا فارم نہیں بھرا ہے اور ممکنہ ڈپلیکیٹ نام کا کوئی ووٹر ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچتا ہے، تو اس کی طرف سے مقررہ فارم میں ایک حلف نامہ لکھا جائے گا جس میں کہا جائے گا کہ اس نے کسی دوسرے پولنگ اسٹیشن پر ووٹ نہیں دیا یا ووٹ نہیں دےگا۔
چونکہ شیوسینا میں پھوٹ کے بعد یہ بی ایم سی کا پہلا الیکشن ہے اس لئے اُدھو ٹھاکرے کیلئے یہ وقار کی جنگ ہے۔ان کے سامنے بی ایم سی پر اپنا دبدبہ قائم رکھنے کا چیلنج ہے جبکہ بی جےپی شہر میں اپنے پہلا میئر بنانے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ اس نے مہایوتی کے بینر تلے متحد ہوکر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے جبکہ شیوسینا (اُدھو ) انڈیا اتحاد کا حصہ ہے جس میں ابھی بی ایم سی الیکشن کیلئے اتحاد پر حتمی فیصلہ نہیں ہواہے۔ اُدھو راج ٹھاکرے سے ہاتھ ملانے کےامکانات پر بھی غور کررہے ہیں۔