خواہشمند اُمیدواروںنے فارم پُرکرنے سے قبل ہی انتخابی مہم شروع کردی۔ اوپن وارڈ میں اُمیدواروںکی بھر مار۔ متعدد وارڈوں میںاُمیدواروں کےبارےمیں عوام سے رائے حاصل کرنےکیلئے میٹنگ کاانعقاد
EPAPER
Updated: December 17, 2025, 11:50 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
خواہشمند اُمیدواروںنے فارم پُرکرنے سے قبل ہی انتخابی مہم شروع کردی۔ اوپن وارڈ میں اُمیدواروںکی بھر مار۔ متعدد وارڈوں میںاُمیدواروں کےبارےمیں عوام سے رائے حاصل کرنےکیلئے میٹنگ کاانعقاد
۳؍سال کی تاخیر کے بعد ۱۵؍جنوری کو میونسپل کارپوریشن ا لیکشن کے اعلان سے شہر ومضافات میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں ۔ حالانکہ ابھی سرکاری طورپر فارم پُرکرنےکا عمل شروع نہیں ہواہے اورنہ ہی پارٹیوں نے اُمیدواروں کا اعلان کیا ہے، اس کے باوجود خواہشمند اُمیدواروں نے اپنی کامیابی کی دعویداری کےساتھ لوگوں کے گھروںپر جاکر ملاقات کا سلسلہ شروع کردیاہے۔ جو وارڈ اوپن زمرے کےہیں، وہاں اُمیدواروںکی بھر مار ہے۔ جنوبی ممبئی کے ایک وارڈ میں اب تک ۱۸؍ اُمیدواروںنے الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ متعدد وارڈوں میں اُمیدواروں کےبارےمیں عوام سے رائے حاصل کی جارہی ہے ۔کچھ وارڈوں کو ریزروکرنے سے سیاسی اور سماجی کارکنوں میں مایوسی پائی جارہی ہے۔الیکشن سے متعلق سب سے زیادہ سوشل میڈیا پر تبادلہ خیال جاری ہے۔
باندرہ ( مشرق ) کے علاقے نوپاڑہ کے سماجی کارکن صدیق تاراپور والانے انقلاب کوبتایاکہ ’’ ۳؍سال کی تاخیر میونسپل الیکشن ہونے والاہے جس کی وجہ سے عوام میں گرمجوشی دکھائی دے رہی ہے۔ چونکہ کارپوریٹر کے ذریعے علاقائی مسائل حل کرائے جاتےہیں ۔گزشتہ ۳؍سال سے کارپوریٹر نہ ہونے سے گلی محلے کی صفائی ، گٹر ، پینے کاپانی اور دیگر مسائل کا حل جلد نہ ہونے سے عوام میں بے چینی پائی جارہی تھی۔ لوگ اپنے مسائل کی شکایت کس سے کریں ؟ ان کے سامنے یہ سوال تھا۔ اس لئے لوگ چاہ رہےتھےکہ کارپویشن الیکشن جلد سےجلد ہوتاکہ ان کاعوامی نمائندہ ،انہیں شہری سہولیات مہیاکراسکے۔ الیکشن کااعلان ہونےکے بعد گلی محلے کے چائے خانوںاور چوراہوںپر اسی موضوع پر بات چیت ہورہی ہے۔‘‘
محمد علی روڈ کے سماجی کارکن سلیمان سوریہ کےمطابق ’’ممبادیوی حلقہ کے بیشتر وارڈ لیڈیز ہوگئےہیں جس کی وجہ سے ا ن وارڈوں کے متعدد مرد سماجی اورسیاسی کارکنوں کے خواب ادھورے رہ گئے ہیں۔ یہ لوگ گزشتہ ۵، ۷؍سال سے بڑی محنت سے سماجی کام کررہےتھے۔ انہیں اُمیدتھی کہ ان کی سماجی خدمات کی بنا پر انہیں کارپوریشن الیکشن لڑنے کا موقع ملے گالیکن لیڈیز سیٹ ہوجانے سے ان اُمیدواروںکی اُمیدوں پر پانی پھیر گیا ہے۔ ‘‘
اسی حلقہ کی ایک متوقع اُمیدوار جنہیں ابھی ٹکٹ نہیں ملا ہے، نےبدھ سے اپنے وارڈ کے بزرگوں، نوجوانوںاور خواتین سے ملاقات کا آغاز کردیا ہے۔ وہ گھر گھر جاکر لوگوں سے مل رہی ہیں۔ ان کا ماننا ہےکہ انہیں ٹکٹ ملے گا اور وہ الیکشن میں کامیاب ہوںگی۔
جن وارڈ اوپن ہیں، وہاں اُمیدواروںکی بھر مار ہے۔ جنوبی ممبئی کے ایک اوپن وارڈ میں اب تک ۱۸؍ اُمیدواروںنے الیکشن لڑنےاور جیتنےکی دعویداری کی ہے۔ ہر اُمیدوار اپنے طورپر اپنی کامیابی کویقینی بتارہاہے۔ حالانکہ ابھی تک کسی پارٹی نے اُمیدواروںکی فہرست جاری نہیں کی ہے ،اس کےباوجودمیونسپل الیکشن لڑنے کے خواہشمند اُمیدواروںکوٹکٹ ملنے کاپورا یقین ہے ۔انہوں نے اپنی سطح پر الیکشن مہم بھی شروع کردی ہے ۔ دیر رات میں خفیہ میٹنگیں جاری ہیں۔
کچھ وارڈوں میں سیاسی جماعتیں ٹکٹ تقسیم کرنے سے پہلے اُمیدوار کےبارےمیں عوام سے رائے طلب کررہی ہیں ۔کس اُمیدوارکو ٹکٹ دیا جائے ،مشورہ طلب کرکے اس پر غور کرنے کا اعلان کررہی ہیں۔
اس کےبرعکس کچھ وارڈ ایسےبھی ہیں جہاں الیکشن کےتعلق سے ابھی زیادہ گہماگہمی نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ جے جے جنکشن پر واقع بسم اللہ ٹاور کے ڈاکٹر جاوید کوثر نے بتایاکہ ہمارے علاقے میں ابھی الیکشن کے بارےمیں کوئی سرگرمی نہیں دکھائی دی ہے۔ یہ ضرور ہےکہ سوشل میڈیاپر اس بارےمیں گرما گرم بحث جاری ہے۔‘‘