Inquilab Logo

شہریوں کےایک طبقے کو صاف ستھرا ماحول دینے کیلئے دوسرے طبقے کوغلام نہیں بنایا جاسکتا: بامبے ہائی کورٹ

Updated: March 14, 2024, 5:21 PM IST | Mumbai

بی ایم سی میں بطور عارضی کارکن ملازمت کرنے والے ۵۸۰؍ افراد کو بامبے ہائی کورٹ نے مستقل ملازمت دینے کی ہدایت دی۔ عدالت نے کارپوریشن کو ان عارضی ملازم کو نظر انداز کرنے کی سخت سرزنش کی۔ کورٹ نے کہا کہ ایک طبقے کیلئے دوسرے طبقے کو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔

Bombay High Court. Photo: INN
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

بامبےہائی کورٹ نے کہا کہ ایک فلاحی ریاست میں ایک خاص طبقے کے شہریوں کو صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کی غرض سے دوسروں کو غلام نہیں بنایا جاسکتا۔ کورٹ نے شہری اداروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے ۵۸۰؍ عارضی کارکنوں کو مستقل ملازمت اور تمام مراعات فراہم کریں۔ 
جسٹس ملند جادھو کی یک رکنی بنچ نے نومبر ۲۰۲۳ءکے فیصلے میں نوٹ کیا کہ صاف ستھرے ماحول میں رہنے والے شہریوں کے بنیادی حق کو مزدوروں کے بنیادی حقوق کے تابع کر کے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بنیادی انسانی وقار کے خلاف ہے۔ 
عدالت میونسپل کارپوریشن آف گریٹر ممبئی (ایم سی جی ایم) کی طرف سے دائر ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس میں صنعتی ٹریبونل کی طرف سے ۵۸۰؍عارضی کارکنوں کیلئے اسامیاں پیدا کرنے کی ہدایت دینے والے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ٹریبونل نے کارپوریشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ ۵۸۰؍کارکنوں کو مستقل قرار دے اور انہیں تمام مراعات فراہم کرے۔ 
مزدوروں کی یونین ’کچرا واہتک شارمک سنگھ‘ نے شہری ادارے سے اپنے ۵۸۰؍اراکین کو مستقل عملہ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ عوامی سڑکوں کی جھاڑو اور صفائی ستھرائی اور کوڑا کرکٹ جمع کرنے اور نقل و حمل کا کام انجام دیتے ہیں۔ ہائی کورٹ کی بنچ نے ایم سی جی ایم کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹریبونل کے حکم کو منسوخ کرنا ’’انصاف کامذاق ‘‘ہوگا۔ بنچ نے نوٹ کیا کہ شہری ادارہ ممبئی کو صاف ستھرا رکھنے کا مجازہے اور صاف ستھرا ماحول شہریوں کا بنیادی حق ہے اور شہر کے رہائشی اس کیلئے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ یہ بنیادی حق اور لازمی فرض، محنت کشوں کے بنیادی حقوق کو پامال کرکے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ‘‘ 
عدالت نے کہا کہ ایک فلاحی ریاست میں شہریوں کے ایک طبقے کیلئے صفائی دوسرے طبقے کو `غلامی میں مبتلا کرکے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ہائی کورٹ نےنشاندہی کی کہ ۵۸۰؍ کارکن وہ بنیاد فراہم کرتے ہیں جس پر شہر کام کرتا ہے لیکن اس کو تسلیم کرنے اور انہیں مستقل مدت کا استحکام دینے کے بجائے، شہری ادارے نے سماج کے سب سے نچلے طبقے کا استحصال کرنےکیلئے اپنے غالب مرتبہ کا فائدہ اٹھایا ہے۔ 
ورکرز یونین نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ۵۸۰؍ کارکن معاشرے کے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور انہیں کم سے کم سہولیات تک بھی رسائی نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے کچھ ۱۹۹۶ء سے شہری ادارے کے ما تحت طبی اور صحت انشورنس جیسے فوائد کے بغیر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ 
بنچ نے کہا کہ یہ ۵۸۰؍افراد شہری ادارے کے ساتھ ۱۹۹۶ء اور ۱۹۹۹ء سے اب تک مسلسل کام کر رہے ہیں جبکہ مستقل کارکنوں کو تمام سہولیات اور میعاد کی حفاظت فراہم کی جاتی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ’’۵۸۰؍ کارکنوں کے کام کرنے اور رہنے کے حالات قابل رحم ہیں۔ وہ جس طرح زندگی گزار رہے ہیں، جس طرح ان سے کام کرایا جاتا ہے، وہ انسانی وقار سے نیچے ہے۔ ‘‘ 
اس میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سے کارکن دوران ملازمت کچرا جمع کرتے ہوئے زخمی بھی ہو جاتے ہیں، انہیں بیماریاں بھی لاحق ہو جاتی ہیں اور انہیں بغیر علاج کے چھوڑ دیا جاتا ہے، ان کی کوئی طبی دیکھ بھال بھی نہیں ہوتی۔ 
عدالت نے کہا کہ ’’انہیں دستی طور پر فضلات، سڑتے ہوئے جانوروں کو نکالنا پڑتا ہے، اور کوڑا کرکٹ اور بوسیدہ لاشوں کو لے جانے والے ٹرکوں پر سوار ہونا پڑتا ہے۔ استحصال کی شکایت کرنے کیلئے انسان کو برسوں انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK