Inquilab Logo

اسرائیل اور فلسطین کو گفتگو کی میز پر لایا جائے

Updated: October 17, 2020, 3:18 AM IST | Riyadh

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نےآزادفلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا۔

Faisal bin Farhan. Photo: INN
فیصل بن فرحان۔ تصویر: آئی این این

سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کی خاطر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔وہ جمعرات کے روز واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ برائے مشرق قریب پالیسی میں گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’’ ہم نے ہمیشہ یہ تصور کیا کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار ہوں گے لیکن (اس سے پہلے) ہمیں ایک فلسطینی ریاست (کے قیام) اور فلسطینی ،اسرائیلی امن منصوبے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں سے مشرقِ وسطیٰ میں امن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی؟ اس کے جواب میں شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’’ان معاہدوں سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لئے بنیادی نوعیت کے کام میں مدد مل سکتی ہے۔‘‘سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’اسرائیل کا غربِ اردن کے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے فی الوقت دستبردار ہونے کا فیصلہ معاہدۂ ابراہیم کے بعض مثبت پہلوؤں میں سے ایک ہے۔‘‘ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ’’اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے اہم اور مقدم کام یہ ہے کہ ان دونوں فریقوں کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبر گردش کر رہی تھی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے براہ راست سعوی عرب سے کہا ہے کہ وہ اب اسرائیل کو تسلیم کرلے۔ حالانکہ اس پر سعودی عرب کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔ فی الحال مائیک پومپیو اور ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر مشرق وسطیٰ میں اس بات کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ خطے کے زیادہ سے زیادہ ممالک اسرائیل سے ہاتھ ملا لیں ۔ سب سے زیادہ دبائو سعودی عرب پر ہے۔ جبکہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون پر یہ واضح کر چکے ہیں کہ جب تک فلسطینیوں کیلئے ایک آزاد ریاست کا قیام عمل میں نہیں آجاتا سعودی عرب اسرائیل سے ہاتھ نہیں ملائے گا۔ حالانکہ سعودی وزیر خارجہ کا مذکورہ بیان شاہ سلمان کے موقف کا اعادہ کرتا ہے لیکن اس میں انہوں نے امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر مثبت رویہ اختیار کیا ہے جو ان کے اپنے ہی موقف کے خلاف ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK