Inquilab Logo

برطانیوی وزیراعظم کا ۲۰۳۰ء تک پیٹرول ڈیزل سےچلنےوالی گاڑیوں پر پابندی کا منصوبہ

Updated: November 20, 2020, 11:18 AM IST | Agency | London

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں۲۰۳۰ءکے بعد نئی گاڑیاں جو کہ صرف پیٹرول یا ڈیزل پر چلتی ہوں، نہیں بکیں گی۔ انھوں نے کہا کہ کچھ ہائی بریڈ کاروں کی فروخت کی اجازت ہو گی۔

Boris Johnson - Pic : INN
بورس جانسن ۔ تصویر : آئی این این

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں۲۰۳۰ءکے بعد نئی گاڑیاں جو کہ صرف پیٹرول یا ڈیزل پر چلتی ہوں، نہیں بکیں گی۔ انھوں نے کہا کہ کچھ ہائی بریڈ کاروں کی فروخت کی اجازت ہو گی۔یہ منصوبہ برطانوی وزیراعظم کی جانب سے موسمی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے ’گرین انڈسٹریل ریولوشن‘ کا حصہ ہے۔اس منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کیلئے مختص۴؍ارب پاؤنڈ بہت تھوڑی رقم ہے۔ دوسری طرف نئی ہائی سپیڈ ریل کیلئے ۱۰۰؍ ارب پاؤنڈ مختص کیے گئے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پلان ایک بڑے حکومتی پلان کا حصہ ہے جس میں ۱۲؍ارب پاونڈمختص کیے گئے ہیں تاہم پرائیویٹ سیکٹر سے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی امید لگائی گئی ہے۔اس پلان میں ایک بڑے جوہری پاور پلانٹ سمیت متعددجدید چھوٹے پیمانے کے جوہری ریئیکٹرز شامل ہیں جن سے توقع کی جا رہی ہے کہ ۱۰؍ہزارنئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔
 حکومت کو توقع ہے کہ کل ڈھائی لاکھ نئی نوکریاں سامنے آئیں گی جن میں سے ۶؍ ہزار سمندر میں ونڈ پاورپلانٹس میں ہوں گی۔شفاف توانائی کے یہ منصوبے کچھ لوگوں کے گھروں کو بھی متاثر کریں گے۔ حکومت کا کہناہے کہ ۲۰۳۰ء تک ایسے نئے گھروں پر بھی ممانت ہو گی جو کہ گیس کے ذریعے مکان کو گرم رکھتے ہیں۔حکومت کا ہدف ہے  ۲۰۲۸ء تک ۶؍ لاکھ  نئے ہیٹ پمپ لگائےجائیں جو کہ کم توانائی سے گھروں کو گرم رکھنے کے آلات ہیں۔ حکومت نے گھروں کی انسولیشن کیلئے گرین ہاؤسیز گرانٹ میں بھی ایک سال کی توسیع کر دی ہے کیونکہ پہلے مرحلے میں بہت زیادہ لوگوں نے اس میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔قدرتی گیس کی رسد میں صاف ہائیڈروجن گیس کو بھی شامل کیا جائےگاتاکہ اس کےجلنے سے جو اخراج پیدا ہوتا ہے وہ صاف ترہو۔اس کےعلاوہ حکومت مکمل ہائیڈروجن گیس پر گھروں کو گرم رکھنے کے منصوبے بھی زیرِ غور لانا چاہتی ہے۔ ہائیڈروجن گیس کیلئے ۵۰۰؍ ملین پاؤنڈ کی سبسیڈی کا اعلان کیا جا چکا ہے اور اسے ونڈ اینرجی کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔
 حکومت کی کوشش ہے کہ جن علاقوں میں صنعتیں بند ہو گئی ہیں وہاں ونڈ اینرجی اور ہائیڈروجن کی پیداوار کا کام کیا جائے۔ اس کے علاوہ ۴؍کمپنیاں کاربن کیپچر اور سٹوریج پر بھی کام کر رہی ہیں۔ کاربن کیپچر اور اسٹوریج میںگھروں کی چمنیوں سے گیس کے اخراج کو جمع کرکے زیرِ زمین دبایاجاتا ہے۔حکومتی پلان کا ایک اور اہم جز ۳ء۱؍بلین پاؤنڈ کی الیکٹریک کاروں کے چارجنگ پوائنٹ بنانے میں سرمایہ کاری ہے۔ حکومت نے لوگوںمیں الیکٹرک کاروں کی فروخت کو مقبول بنانے کیلئے ۵۹۲؍ ملین پاؤنڈ کی گرانٹس بھی رکھی ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں بیٹریوں کی تعمیر کے لیے حکومتی پلان  میں ۵۰۰؍ ملین پاؤنڈ بھی مختص کیے گئے ہیں۔
 یاد رہے کہ برطانیہ وہ دوسرا ملک ہے جس نے ۲۰۲۵ءتک صرف تیل سے چلنے والی گاڑیوں کو ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس سے پہلے یہ اقدام ناروےکر چکا ہے۔برطانیہ میں کاریں بنانے والی کمپنیوںنے حکومت کو اس حوالے سے چیلنجز کے بارے میں باور کروایا ہے تاہم حکومت کا ماننا ہے کہ وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ۴؍ارب ڈالر اگر گھروں کی انسولیشن کے لیے استعمال کیے گئے تو یہ کافی ہوں گے لیکن اگر انھیں کاربن کیپچر میں زیادہ استعمال کیا گیا تو شاید یہ ناکاقی رقم ہو۔برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ان کا۱۰؍نکاتی پلان نہ صرف لاکھوں نوکریاں پیدا کرے گا بلکہ ۲۰۵۰ء تک مکمل طور پر نیٹ زیرو تک پہنچنے میں کافی مدد بھی کرے گا۔
 یاد رہے کہ آئندہ سال وزیراعظم گلاسکو میں ایک اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس کی میزبانی بھی کر رہے ہیں۔ سی او پی ۲۶؍نامی اقوام متحدہ کی اس کانفرنس کو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر ہو چکی ہے۔ اس کانفرنس کو ۲۰۱۵ء میں پیرس معاہدے کے بعد اہم ترین کانفرنس مانا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK