Inquilab Logo

سکھ علاحدگی پسند گروپتونت سنگھ پنن کے قتل کی تفتیش کا امریکہ منتظر

Updated: May 07, 2024, 8:19 PM IST | Washington

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ سکھ علاحدگی پسند لیڈر گروپتونت سنگھ پنن کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی مبینہ سازش میں ہندوستان کی تفتیش کے نتائج کا انتظار کر رہا ہے، اور اس معاملے میں سنجیدگی کا متقاضی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکہ نے پیر کو کہا کہ وہ امریکہ اور کنیڈا کے شہری سکھ علاحدگی پسندلیڈر گروپتونت سنگھ پنن کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی مبینہ سازش میں ہندوستان کی تفتیش کے نتائج کا انتظار کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا واشنگٹن نے یہ معاملہ نئی دہلی کےرو برو اٹھایا ہےکہا کہ ہندوستان نے الزامات کی جانچ کیلئے ایک کمیٹی قائم کی ہے اور اس کی تفتیش جاری ہے۔ ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ہم نے بہت واضح کر دیا کہ یہ وہ واقعہ ہے جسے ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ یہ وہ واقعہ ہے جسے انہیں بھی سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ ‘‘ واضح رہے کہ ملر نے جون میں وینکوور کے قریب سکھ علاحدگی پسند لیڈر ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے الزام میں جمعہ کو کنیڈا میں تین ہندوستانی شہریوں کی گرفتاری پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور کہا کہ اس معاملے کے بارے میں بات کرنا کنیڈاکے حکام پر منحصر ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کارگل میں نیشنل کانفرنس کوبڑا جھٹکا، پارٹی کے تمام اراکین کااجتماعی استعفیٰ

۳۰؍اپریل کو واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں نامعلوم سینئر حکام کے حوالے سے یہ الزام لگایا گیا کہ وکرم یادیو نامی ایک ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کا افسر امریکہ میں پنون کے قتل کی مبینہ سازش میں ملوث تھا۔ یہ پہلا موقع تھا جب پنن معاملے میں ملک سے باہر ہندوستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے اندر سے کسی فرد کی شناخت اور وابستگی کے بارے میں الزامات سامنے آئے۔ رپورٹ میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے جائزوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ پنن کے خلاف آپریشن کو ہندوستان کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ سمنت گوئل نے انجام دیا تھا۔ یہ مضمون امریکہ، بھارت، کنیڈا، برطانیہ، جرمنی اور آسٹریلیا کے تین درجن موجودہ اور سابق نامعلوم سینئر حکام کے انٹرویوز پر مبنی تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکہ کی جاسوسی ایجنسیوں نے بھی انتہائی محتاط اندازہ لگایا کہ ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال کو ممکنہ طور پر را کے منصوبوں کے بارے میں معلوم تھا۔ تاہم، اخبار نے نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے کہا کہ کوئی واضح ثبوت نہیں ہے لیکن تحقیق طلب ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اردو کے مشہور ادیب سلام بن رزاق کا ۸۳؍ سال کی عمر میں انتقال

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ’’ رپورٹ میں ایک سنگین معاملے پر غیر ضروری اور غیر مصدقہ الزام لگایا گیا ہے۔ ‘‘مارچ میں بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نئی دہلی کی جانب سے ان دعوؤں کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے مجاز نہ ہونے والےاہلکار سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی مبینہ سازش میں ملوث تھے، جو ہندوستان میں ایک نامزد دہشت گرد ہے۔ مبینہ قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات پہلی بار ۲۹؍نومبر کو سامنے آئے، جب نیویارک کے جنوبی ضلع کے یونائیٹڈ اسٹیٹس اٹارنی کے دفتر نے اعلان کیا کہ اس نے اس معاملے کے سلسلے میں نکھل گپتا نامی ایک بھارتی شہری کے خلاف کرایہ کے قتل کے الزامات درج کئے ہیں۔ امریکہ کے الزامات کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے بیان کے دو ماہ بعد سامنے آئے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ ۱۸؍جون کو وینکوور کے قریب ایک گرودوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک ہونے والے نجار کے قتل سے ہندوستانی ایجنٹوں کو جوڑنے والے الزامات معتبرہیں۔ واضح رہے کہ بھارت نے ٹروڈو کے الزامات کو ’مضحکہ خیز اوربد نیتی‘ پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK