Inquilab Logo Happiest Places to Work

بی ایس این ایل: ہزاروں ملازم بے روزگار ہوسکتے ہیں

Updated: December 30, 2024, 10:18 AM IST | New Delhi

دوسری وی آرایس کے نفاذ سے نئے سال میں بی ایس این ایل کے۱۹؍ ہزار ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے ۔

BSNL is currently struggling with debt. Photo: INN.
بی ایس این ایل اس وقت قرض کی مارجھیل رہی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

محکمۂ ٹیلی کمیونیکیشن، سرکاری ٹیلی کام کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ( بی ایس این ایل) میں دوسری والنٹری ریٹائرمنٹ اسکیم( وی آر سی) کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ محکمہ اس کیلئے وزارت خزانہ سے منظوری لینے جا رہا ہے۔ ٹیلی کام محکمہ وی آر ایس کے ذریعے ملازمین کی تعداد میں ۳۵؍ فیصد کمی کرنا چاہتا ہے۔ اس کے ذریعے وہ کمپنی کی مالی حالت کو بھی بہتر کرنا چاہتا ہے۔ یہ اطلاع اکنامکس ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دی گئی ہے لیکن ابھی تک اس سلسلےمیں کمپنی یا حکومت کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ اکنامکس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت سنچار نگم لمیٹڈ نے’وی آرایس انیشییٹیو‘کی لاگت کو پورا کرنے کیلئے وزارت خزانہ سے۱۵؍ ہزارکروڑ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ میں معاملے کی معلومات رکھنے والے ایک افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وی آر ایس کے ذریعے کمپنی کے بورڈ نے اپنے ملازمین کی تعداد میں ۱۸؍ ہزار سے۱۹؍ ہزار تک کمی کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق اس وقت کمپنی اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے۷؍ ہزار۵؍سوکروڑ روپے یا کمپنی کی آمدنی کا تقریباً ۳۵؍ فیصد مختص کرتی ہے۔ اب بی ایس این ایل اس خرچ کو کم کر کے۵؍ ہزارکروڑ روپے سالانہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ وزارت خزانہ سے منظوری ملنے کے بعد متعلقہ محکمہ کابینہ سے منظوری لے گا۔ 
مالی سال ۲۰۲۴ء میں بی ایس این ایل کی آمدنی۲۱؍ ہزار ۳۰۲؍کروڑ روپے تھی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں معمولی بہتری ہے۔ کمپنی کی افرادی قوت میں ۳۰؍ ہزار سے زیادہ نان ایگزیکٹیو ایمپلائز اور۲۵؍ ہزارایگزیکٹیو شامل ہیں۔ 
اس سے قبل ٹیلی کام کمپنی نے۲۰۱۹ء میں وی آر ایس کی پیشکش کی تھی۔ یہ اسکیم۴؍نومبر۲۰۱۹ء کو شروع کی گئی تھی اور۳۱؍ دسمبر۲۰۱۹ء تک جاری رہی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت بی ایس این ایل میں تقریباً۱ء۵؍ لاکھ ملازمین تھے جن میں سے تقریباً ۷۸ ؍ ہزار ۵۶۹؍ ملازمین نے وی آر ایس کا انتخاب کیا تھا۔ پبلک سیکٹر کی ٹیلی کام کمپنی بی ایس این ایل کچھ عرصے سے قرض کی مارجھیل رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے اب تک ۳؍ ریوائیول پیکیجز کے ذریعے کمپنی کی مدد کی ہے۔ ۲۰۱۹ء میں پہلےریوائیول پیکیج میں ۶۹؍ ہزارکروڑ روپے کی منظوری دی گئی جس سے بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل میں استحکام آیا۔ 
اس کے بعد۲۰۲۲ءمیں حکومت نے کمپنی کو۱ء۶۴؍لاکھ کروڑ روپے کا دوسرا ریوائیول پیکیج دیا۔ اس دوران مرکزی وزیر اشونی وشنو نے کہا تھا کہ یہ پیکیج بی ایس این ایل کو ۴؍ جی میں اپ گریڈ کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے بعد تیسرے ریوائیول پیکیج میں حکومت نے بی ایس این ایل کیلئے ۸۹؍ ہزار ۴۷؍کروڑ روپے کا پیکیج منظور کیا تھا۔ اس پیکیج میں ۴؍جی اور۵؍ جی سروسیز شروع کرنے، بیلنس شیٹ کو مضبوط بنانے اور فائبر نیٹ ورک کی توسیع شامل تھی۔ 
ہندوستانی ٹیلی کام سیکٹر میں ریلائنس جیو، ایئرٹیل اور دیگر کمپنیوں نے۵؍ جی سروس شروع کی ہے لیکن بی ایس این ایل ابھی تک مکمل طور پر۴؍ جی سروس شروع نہیں کرپائی ہے۔ ۴؍ جی ہندوستان میں ۲۰۱۴ء میں شروع کیا گیا تھا۔ ۱۰؍ سال گزرنے کے بعد بھی بی ایس این ایل اب تک۴؍ جی سروس شروع نہیں کر پا ئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK