Inquilab Logo

بی ایس پی لیڈرستیش چندر مشرا کو پارٹی سے نکالاجاسکتا ہے

Updated: June 14, 2022, 12:56 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

جلد ہی برخاست کرنے کا باضابطہ اعلان ہوسکتا ہے، پہلے راجیہ سبھا کے انتخابات میں انہیں نظر انداز کیا گیا اور اب پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات میں بھی انہیں اہمیت نہیں دی گئی ، اسٹار پرچارکوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ۔ ان کے قریبی نکل دوبے کو پارٹی سے نکالا گیا جو اب کانگریس میں شامل ہوچکےہیں

Satish Chandra Mishra with Mayawati on the occasion of Ambedkar Jayanti..Picture:INN
امبیڈکر جینتی کے موقع پر مایاوتی کے ساتھ ستیش چند ر مشرا۔۔ تصویر: آئی این این

اہم لیڈروں کی ایک بڑی تعداد  کے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سے نکلنے اور انہیں نکالنے کے بعد مایاوتی کے سب سے قریبی سمجھے جانے والے ستیش چندر مشرا کو بھی پارٹی سے باہر کیا جاسکتا ہے۔  جلد ہی اس کا باضابطہ اعلان کیا جاسکتا ہے۔ پہلے  راجیہ سبھا کے انتخابات میں انہیں نظر انداز کیا گیا اور اب  پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات میں بھی انہیں اہمیت نہیں دی گئی  جس سے تقریباً یہ واضح ہوگیا ہے کہ اب وہ پارٹی میں نہیں رہیں گے ۔   یوپی اعظم گڑھ اور رامپور پارلیمانی حلقہ میںضمنی الیکشن میں پرچہ نامزدگی کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد پارٹیوںکی جانب سے امیدواروںکی  مہم چلانے کے لئے اسٹار پرچارکوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو دی گئی ہے، اس فہرست  میں پارٹی کے نمبر دو کہے جانے والے قومی جنرل سیکریٹری ستیش چندر مشرا کا نام بھی شامل نہیں  ہے ۔ اسٹار پرچارکوں کی فہرست میں نام نہ ہونے کے بعد مانا جارہا ہےکہ بی ایس پی سپریمو مایاو تی نے انہیںپارٹی سے بھی باہر کردیا ہے  لیکن خبر لکھے جانے تک پارٹی کی جانب سے ایسی کوئی اطلاع میڈیا کو  نہیں دی گئی ہے ۔  اتر پردیش کی اعظم گڑھ اور رام پور ضلع میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں بی ایس پی نے صرف اعظم گڑھ پارلیمانی حلقہ سے اپنا امیدوار اتارنے کا فیصلہ کیا  ہے ۔ پارٹی نے سابق  رکن اسمبلی شاہ عالم عرف گڈو جمالی کو اپنا امیدوار بنایا۔ پرچہ   داخل کرنے کے بعد پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو۴۰؍ اسٹار پرچارکوں کی فہرست بھیجی گئی جس میں پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا کا نام شامل نہیں کیا گیا ۔ جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ اسٹار پرچارکوںکی فہرست میں ستیش چندر مشراکا نام نہ ہونے کے بعد  یہ بھی مانا جارہاہے کہ پارٹی سپریمو مایاو تی نے انہیں پارٹی سے باہر کردیا ہے ۔ واضح رہے کہ ابھی چندروز قبل ستیش چندر مشرا کے سب سے قریبی بتائےجانے والے سابق ریاستی وزیر نکل دوبے کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا  جس کے بعد وہ کانگریس میں شامل ہو گئے تھے ۔ اسی طرح راجیہ سبھا کے انتخابات میں بھی وہ کہیں نظر نہیں آئے ۔ وہ پارٹی سپریمو کے ساتھ کسی عوامی تقریب میں آخری مرتبہ ۱۴؍  اپریل کو نظر آئے تھے۔    یہ امبیڈکر جینتی کا موقع تھا۔  اس کے بعد سے انہیں مایاوتی کے ساتھ کہیں نہیں دیکھا گیا ۔   کانپور   سے تعلق رکھنے والے بی ایس پی کے قومی جنرل سیکریٹری ستیش چندر مشرا نے  ۲۰۰۲ ءمیں سرگرم سیاست میں قدم رکھا۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے ۲۰۰۴ ءمیں ان کو راجیہ سبھا کا  رکن بنایا۔ اس کے بعد مسلسل تین بار وہ راجیہ سبھا رکن رہے ۔ قومی جنرل سیکریٹری نے سوشل انجینئرنگ کا فارمولہ ایجاد کیا جس کے بعد گزشتہ ۲۰۰۷ ءمیں بی ایس پی کو اکثریت حاصل ہوئی اور مایاو تی وزیر اعلیٰ بنیں ۔ وہ  ابھی تک  پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری  ہیں۔مانا جاتا ہے کہ بی ایس پی سپریمو مایا وتی کے تمام فیصلوں میں ان بہت زیادہ دخل رہتا تھا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریمو مایاو تی نے ستیش چندر مشرا کے مشورے ہی پر سابق قومی جنرل سیکریٹری نسیم الدین صدیقی ، سابق ریاستی وزیر سوامی پرساد موریہ، ددن پرساد، سابق ریاستی وزیر لال جی ورما ،  ریاستی صد ررام اچل راج اور دیگر اہم اراکین کوپارٹی سے نکالا تھا۔پارٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہےکہ اسمبلی انتخابات میں مایو س کن کارکر دگی کیلئے بھی ستیش چند رمشرا ہی کوذمہ دار ماناجا رہا ہے۔   ستیش چندر مشرا کے پارٹی سے نکالے جانے کی میڈیا  نے تصدیق کرنے کی کوشش کی لیکن ان سےرابطہ نہیں ہوسکا۔ پارٹی سے بھی اس بارےمیں رابطہ کیا گیا مگر کوئی مصدقہ جواب نہیں ملا ۔  اہم بات یہ ہےکہ مایاوتی کے  قریبی کو پارٹی سے نکالے جانے کی خبر وں کے درمیان کے ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے مایاوتی کے تمام ٹویٹ ری ٹویٹ کئے جاتے رہےہیں۔ پیر کو صبح ۷؍ بج کر۲۲؍ منٹ پر مایاوتی نے ’بلڈوز کارروائی‘ سے متعلق ۳؍ ٹویٹ کئے ۔ یہ تمام ٹویٹ ستیش چندر مشرا کے مصدقہ اکاؤنٹ سے ری ٹویٹ کئے گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK