Inquilab Logo

بجٹ کی دفعات غریب مخالف، بے روزگاروں کیلئے کوئی رقم مختص نہیں

Updated: February 10, 2023, 7:08 AM IST | new Delhi

لوک سبھا میں بجٹ کے تعلق سے بحث کے دوران ترنمول کانگریس لیڈر سوگت رائے نے بجٹ کی مخالفت کی،یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا کسانوں کی آمدنی دگنی ہوئی؟

TMC leader Sugat Rai spoke on an important topic in Parliament (File Photo)
ٹی ایم سی لیڈر سوگت رائے پارلیمنٹ میں اہم موضوع پر اظہار خیال کیا(فائل فوٹو)

:لوک سبھا میں بدھ کی سہ پہر شروع ہونے والی مالی سال۲۴۔۲۰۲۳ءکے مرکزی بجٹ پر بحث کے دوران بجٹ کی دفعات کو غریب مخالف قرار دیتے ہوئے ترنمول کانگریس لیڈر سوگت رائے نےکہا کہ غریبوں اوربے روزگاروں کیلئے اس میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔ رائے نے کہا کہ زراعت کے لیےبجٹ مختص میں کمی کی گئی ہے۔ فرٹیلائزر کی اشیاء میں بھی بجٹ کٹوتی کی گئی ہے۔ بجٹ میں دیہی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔  
کیا کسانوں کی آمدنی دگنی ہوئی؟
 انہوں نےکہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نےبار بار کہا تھا کہ۲۰۲۲ءمیںکسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو ئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت جملہ حکومت ہے۔ یہ حکومت صرف بڑی باتیں کرتی ہے، زمین پر کوئی ٹھوس کام نظر نہیں آتا۔ ریلوے کےکئی منصوبے ادھورےپڑےہیں،انہیں جلد مکمل کیا جائے۔ انہوںنےکہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کے بارے میں بہت باتیں کی جاتی ہیں، لیکن ملک کا بنیادی مسئلہ غربت اور بے روزگاری ہے، جس کی طرف حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
دفاعی بجٹ میں صرف ڈیڑھ فیصد اضافہ
 رائےنےکہا کہ دفاع کے میدان میں ہونے والے کام کےبارے میں بلند و بانگ دعوے کیے جاتےہیں، لیکن دفاعی بجٹ میں صرف ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کیاگیاہے۔تعلیم کے بجٹ میں صرف ۲ء۹؍ فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بجٹ تجویز کی مخالفت کرتے ہیں۔اس سے پہلے انہوں نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ایوان میں موجود نہ ہونے کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ بجٹ پر اتنی اہم بحث چل رہی ہے لیکن وہ ایوان میں موجود نہیں ہیں۔
آندھرا کیلئے خصوصی ریاست کے درجہ کا مطالبہ
 دن کے آغاز پرایوان کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے وائی ایس آر سی پی کے بھرت مرگنی نے کہا کہ تائیوان جیسا چھوٹا سا ملک دنیا کی ضرورت کے ۷۵؍فیصد سیمی کنڈکٹر بناسکتا ہے تو ہندوستان سیمی کنڈکٹر کیوںنہیں بناسکتا؟واضح رہے کہ وہ نوتشکیل شدہ ریاست آندھرا پردیش کیلئے بجٹ میں اضافہ کا مطالبہ کررہے تھے۔انہوں نےکہا کہ نئی ریاست آندھرا پردیش کیلئے بجٹ میں کوئی خاص رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔
 مرگنی نے کہا کہ ان کی ریاست اب بھی ’بچے‘ کی طرح ہے، اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔باربارکے مطالبات کے باوجود ان کی ریاست کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں دیا جا رہا ہے۔انہوں نےکہا کہ وہ پریزائیڈنگ آفیسر کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کی ریاست آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کادرجہ دینےکی درخواست کرنا چاہیں گے۔انہوں نے کہا کہ راجدھانی حیدرآباد نئی تشکیل شدہ ریاست تلنگانہ کو دی گئی۔غیر منقسم آندھرا پردیش کےلوگوں نے حیدرآبادکو اتنا خوشحال بنانے کے لیے اپنا خون پسینہ بہایا اور اسے تلنگانہ کو دے دیا گیا۔
ہندوستان سیمی کنڈکٹر کیوں نہیں بناسکتا؟
 انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آندھرا پردیش کیلئے میٹروریل پروجیکٹ، پیٹرو کیمیکل کمپلیکس اور دیگر جدید ترین تکنیکی آلات بنانے کے لیےیونٹس قائم کرے۔انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹا ملک تائیوان دنیاکی ضرورت کے۷۵؍فیصدسیمی کنڈکٹرزفراہم کر سکتا ہے تو ہندوستان سیمی کنڈکٹر کیوں نہیں بنا سکتا۔ ملک جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئےجدید ترین تکنیکی آلات کیوں نہیں بنا سکتا؟ دیہی علاقوںمیں روزگار کے ذرائع بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کی حالت کو دیکھ کر کوئی بھی نوجوان زراعت جیساغیرمنافع بخش کاروبار نہیں کرنا چاہتا۔مرگنی نے کہاکہ ان کی ریاست کو خصوصی درجہ دیئے جانے سے بجٹ میں مزید رقم مختص کی جائے گی، تاکہ وہاں روزگارکے ذرائع میں اضافہ کے ساتھ ساتھ لوگوں کی خواہشات کو پورا کیا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK