Inquilab Logo

آج اسد احمد کی تدفین، انکاؤنٹر پر کئی سوال ، حقوقِ انسانی کمیشن میں شکایت

Updated: April 15, 2023, 12:05 AM IST | Lucknow

عتیق احمد کو بیٹے کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں ملی، لاش لینے کیلئے پھوپھا جھانسی پہنچے، الہ آباد میں دادا کی قبر کے پاس دفن کیا جائیگا، ساتھ میں مارے گئے غلام کے اہل خانہ کا جسد خاکی لینے سے انکار

On the news of Asad Ahmed`s death, women reached Atiq Ahmed`s residence in Allahabad to pay their respects
اسد احمد کی موت کی اطلاع پر الہ آباد میں عتیق احمد کی رہائش گاہ کے پاس خواتین پرسہ دینے پہنچیں

عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کا جسد خاکی لینے کیلئے  اس کے پھوپھا جمعہ کو جھانسی پہنچ گئے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد شام تک لاش ان کے حوالے کردی جائے گی جسے الہ آباد لے جاکر سنیچر کو تدفین عمل میں آئے گی۔ اسد کے ساتھ فوت ہونےوالے نوجوان غلام کے اہل خانہ  نے اس سے لاتعلقی کااظہار کرتے ہوئے لاش لینے سے انکار کردیا ہے۔  اس بیچ یوپی پولیس کے ذریعہ کئے گئے اس انکاؤنٹر پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایک سابق آئی پی ایس افسر نے انکاؤنٹر کے خلاف قومی حقوق انسانی کمیشن میں شکایت کردی ہے۔ 
 آج الہ آباد میں تدفین 
  عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور ساتھی غلام کی لاش کا جھانسی میڈیکل کالج میں جمعہ کو پوسٹ مارٹم کرایا گیا ۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسد کو ۲؍گولیاں اور غلام کو ایک گولی لگی تھی ۔ غلام کے گھر والوںنے لاش لینے سےمنع کردیا جبکہ اسداحمد کی لاش کوپہلے نانا اور خالو کے سپرد کرنے کی بات کہی گئی تھی لیکن دیر شام تک جھانسی میڈیکل کالج میں اسد کی لاش کا کوئی بھی دعویدار نہیں پہنچا ۔ شام ۵؍ تا سوا ۵؍ بجے کے آس پاس پوسٹ مارٹم ہاؤس میں   اسد کے پھوپھا اس کی لاش لینے  پہنچے۔
 الہ آباد  کے دھومن گنج علاقہ میں واقع کساری  مساری قبرستان میں اسد کو  دادا کی قبر کے  پاس دفن کیا جائےگاجہاں قبر جمعہ کو ہی کھود لی گئی تھی۔  افسران کے مطابق غلام کی لاش بھی الہ آباد لے جائی جائے گی جہاں اس کی آخری رسوم لاوارث کے طور پر ادا کی کی جائیں گی۔  
 حقوق انسانی کمیشن میں شکایت
  سابق آئی پی ایس افسر اور ادھیکارسینا پارٹی کے صدر امیتابھ ٹھاکر نے پولیس کی جانب سے جاری کی گئی تصویر اور جھانسی میں ایس ٹی ایف کی درج کردہ ۳؍ ایف آئی آر کو بنیاد بنا کر انکاؤنٹر پر سوال کھڑے کرتے ہوئےقومی حقوق انسانی کمیشن کو مکتوب  روانہ کیا ہے ۔  ایف آئی آر کے مطابق ایس ٹی ایف کی ٹیم  نے جب  اسد  اور غلام  کو گھیر لیا توانہوں نے موٹر سائیکل بھگانے کی کوشش کی جس سے ان کا  توازن بگڑ گیا اور وہ  گرئے گئے پھر زمین کی آڑ لےکر پولیس ٹیم پر فائرنگ کرنے لگے ۔
ایف آئی آر کی کہانی اور حقیقت میں تضاد
  امیتابھ ٹھاکر نے  ایف آئی آر اور ایس ٹی ایف کی جاری کردہ تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے کمیشن کو دیئے گئے مکتوب میں کہا ہے کہ    موقع واردات پر کہیں بھی آڑ لینے کی جگہ نہیں ہے  جبکہ پولیس ٹیم  محفوظ مقام پر تھی۔ انھوںنے مکتوب میں یہ بھی لکھا ہےکہ پولیس نے اپنی تحریر میں مڈبھیڑ کے بعد دونوں کے زندہ ہونے کی بات کہی ہے ، جبکہ تصویر میں ان کو مردہ دکھایا گیا ہے ۔ پولیس کی جانب سے ایمبو لنس کی مدد سے ہسپتال بھیجے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے ۔ انھوںنےیہ بھی کہاکہ اسد کی لاش جس پوزیشن میں پڑی ہوئی ہے وہ موٹر سائیکل کے نیچے دبا ہوا ہے ، اس حالت میں پولیس ٹیم پرفائرنگ ممکن نہیں تھی۔ اس کے علاوہ ایسی حالت میں اسلحہ کا اسکے ہاتھ میں ہونا بھی شک پیدا کرتا ہے ۔
انکاؤنٹر پر ایک درجن سے زیادہ سوال
 امیتابھ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ پولیس ٹیم دونوں بدمعاشوںکے موٹر سائیکل سے بھاگنے کی بات کہی جارہی ہے جبکہ جس مقام پر انکاؤنٹر ہوا ہے وہ علاقہ دھول اور گرد والا ہے، اسکے باوجود انکی موٹرسا ئیکل پردھول اور گرد نہیں دکھائی دے رہی ہے۔  ادھیکار سینا پارٹی کے سربراہ نےتقریبا ایک درجن سوال پر مشتمل مکتوب حقوق انسانی کمیشن کو بھیجا ہے ۔  
 یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ جس مقام پر انکاؤنٹر کیا گیا ہے وہاں دوسری جانب سے گاڑی تو کیا  موٹر سائیکل کے  آنے کا بھی  راستہ نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ راستہ آگے سے بند ہے ایسی صورت میں ایس ٹی ایف کی دوسری ٹیم اسد کا تعاقب کرتے ہوئے سامنے سے کس طرح  پہنچ گئی، یہ سوال  بھی جواب کا متقاضی ہے۔ عوامی سطح پر بھی ایس ٹی ایف کی جاری کردہ تصویروں  کے بعد متعدد سوالات کئے جارہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK