رپورٹ کیلئے پہلے ۴۸؍گھنٹے قبل بلایا جاتا تھا ۔مرکزی حج کمیٹی کے سی ای اوکے مطابق عازمین کو۶۰؍گھنٹے پہلے بلایا جارہا ہےاورروانگی کے مراکز پرہی ٹیسٹ کیا جائے گا ۔کسی اورجگہ کی آر ٹی پی سی آر رپورٹ قابل قبول نہیں ہوگی
EPAPER
Updated: June 15, 2022, 10:11 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
رپورٹ کیلئے پہلے ۴۸؍گھنٹے قبل بلایا جاتا تھا ۔مرکزی حج کمیٹی کے سی ای اوکے مطابق عازمین کو۶۰؍گھنٹے پہلے بلایا جارہا ہےاورروانگی کے مراکز پرہی ٹیسٹ کیا جائے گا ۔کسی اورجگہ کی آر ٹی پی سی آر رپورٹ قابل قبول نہیں ہوگی
کورونا ٹیسٹ (آرٹی پی سی آر) کیلئے عازمین حج کو۴؍دن قبل حج ہاؤس رپور ٹ کرنے کیلئے بلایا جارہا ہے جس سے انہیںپریشانی ہورہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ۴؍دن قبل ممبئی جیسے مہنگے شہر میںآکرقیام کرنا ہرایک کیلئے آسان نہیںہوگا ۔ دوسرے یہ کہ اگرمحض آرٹی پی سی آر کیلئے ہی بلایاجارہا ہے توعازم اپنے اپنے علاقے سے یہ ٹیسٹ کرواکر رپورٹ جمع کروادے گا، اس کیلئے ۴؍دن قبل آنے کی ضرورت کیا ہے؟ان ہی وجوہات کی بناء پرعازمین پریشان ہیں۔کچھ عازمین نے اپنا کور بھی نمائندۂ انقلاب کوبھیجا جس میںان کی روانگی اور۴؍دن قبل بلانے کی تفصیل نمایاں کی گئی ہے۔ان عازمین کا نام بالقصد نہیںلکھا جارہا ہے۔اس بارے میں استفسار کرنے پرحج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) یعقوب شیخا نے کہاکہ’’ عازمین کو۴؍دن قبل نہیںبلکہ ۶۰؍گھنٹے پہلے بلایا جارہا ہے ا وروہ بھی آرٹی پی سی آر ٹیسٹ کے سبب ۔ جب تک آرٹی پی سی آر ٹیسٹ نہیںہوگا ،عازم کی نہ توبکنگ ہوگی اورنہ ہی دیگر مراحل یعنی قیام وغیرہ کا تعین ہوسکے گا ۔ٹیسٹ کے بعد ہی قونصل جنرل جدہ برائے ہند کومطلع کیا جاتا ہے۔‘‘
سی ای اویعقوب شیخا کے مطابق جہاںتک عازمین کو اپنے علاقے سے سرکاری یا پرائیویٹ اسپتال سے ٹیسٹ کروانے کی بات ہے تواس کی اجازت اس لئے نہیںہے کیونکہ ’ہیلتھین ‘نا م کی کمپنی کوحکومت کی جانب سے اس کام پرمامور کیا گیا ہے اورتمام امبارکیشن پوائنٹ پریہ ایجنسی اپنی خدمات انجا م دے رہی ہے۔اسی ایجنسی کی رپورٹ سعودی حکومت کے نزدیک قابل قبول ہے۔قریب کے عازمین توٹیسٹ کرواکر اپنے گھر بھی جاسکتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزیدوضاحت کرتے ہوئے کہاکہ’’ آرٹی پی سی آرٹیسٹ میںاگرکسی عازم میں اس کے اثرات پائے جاتے ہیںاوروہ حج پرجانے کا خواہشمند ہوگا توہفتہ عشرہ بعد ٹیسٹ کرکے اسے دوبارہ موقع دیا جائے گا ۔‘‘انہوں نے مزیدکہاکہ ’’حج کمیٹی کی جانب سے عازمین کوٹھہرانے کیلئے معقول انتظام کیا گیا ہے اور اس کیلئے ان سے کوئی چارج نہیںلیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ اگرکسی عازم کے ساتھ کوئی مسئلہ پیش آیا یا کوئی معقول عذر ہوگا توا س کیلئےمعاون ساتھ رکھنے کی اجازت ہوگی اور اس سے بھی قیام کے عوض کوئی چارج نہیںدینا ہوگا ۔کئی کئی لوگوں کوساتھ لانے اور انہیں ٹھہرانے کی اجازت نہ دینے کا سبب یہ ہے کہ بہت زیادہ بھیڑ بھاڑ ہوجانے سے عازمین کوہی پریشانی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ کورونا کے سبب مزیداحتیاط بھی لازم ہے۔‘‘