Inquilab Logo

سی ٹی ای ٹی امتحا ن میں باربار کمپیوٹر بندہونے سے اُمیدوار پریشان

Updated: January 11, 2023, 10:37 AM IST | saadat khan | Mumbai

امیدواروں کے شکایت کرنے پر انہیں دوسرے کمپیوٹر پر بیٹھنے کیلئے کہہ دیا جاتا لیکن ہر کمپیوٹر میں ایک جیسا نقص تھا جس کی وجہ سے امیداروںکا کافی وقت ضائع ہوا، کئی خاتون امیدوار تو رونے لگیں

Most of the candidates were provided with faulty computers that would shut down after a while (file photo).
بیشتر امیدواروں کو ناقص کمپیوٹر فراہم کئے گئے تھے جو کچھ دیر چل کر بند ہو جاتے تھے ( فائل فوٹو)

مبئی سمیت ریاست کےدیگر اضلاع میں ۹؍جنوری کو ہونےوالے سینٹرل ٹیچر اہلیتی ٹیسٹ ( سی ٹی ای ٹی)امتحان میں بدنظمی کی شکایت ملی ہے۔   آن لائن سی ٹی ای ٹی امتحان کے دوران متعدد مرتبہ کمپیوٹر بندہونےسے اُمیدواروںکو بڑی دقتوںکا سامنا کرناپڑا۔ کمپیوٹر بندہونےسے امتحان میں خلل پڑنےکی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ سی بی ایس ای سے اس کی شکایت کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بیشتر امیدواروں میں تشویش ہے کہ کہیں اس بدنظمی کا خمیازہ انہیں نہ بھگتنا پڑے۔
 جوگیشوری کے فاروق بھائی ستار ہائی اسکول کےمعلم وسیم خان نے بتایاکہ ’’ میرا سینٹر تھانےکی آئی ٹی کمپنی ایم بی سی انفوٹیک میں لگاتھا۔ امتحان کیلئے عمارت کے بیسمنٹ میں مختلف قسم کے پرانے اور خستہ حال کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ لگائےگئے تھے۔پہلے تو یہ کمپیوٹر شروع ہی نہیں ہو رہے تھے۔ شروع ہونےکےکچھ دیر بعد وہ بند ہوجاتے تھے۔اس کی وجہ سےامتحان دینےمیں دقت ہورہی تھی۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ’’ شکایت کرنےپر ہمیں کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ تبدیل کرنےکیلئے کہاگیا۔ میں نے ۴؍مرتبہ کمپیوٹر تبدیل کیا۔ لیکن ہر کمپیوٹر میں یہی شکایت تھی۔ بار بار کمپیوٹر بندہونے سے جھنجھلاہٹ ہورہی تھی اور پیپر پورا نہ ہونےکا خوف طاری تھا۔ ‘‘
  انہوںنےکہاکہ ’’میرے علاوہ دیگر اُمیدوار بھی اسی طرح کی پریشانیوں سے دوچارتھے۔ میرے ایک شناسا سینئر ٹیچر نے بتایاکہ ’’باربار کمپیوٹر بند ہونے سے، انہوںنے جو سوالات حل کئے تھے ان کے جوابات اُڑ گئے  تھے جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھے۔ محدود وقت میں ۱۵۰؍سوالات کے جوابات درج کرنے تھے۔ ‘‘  وسیم خان کے مطابق ’’ان کےعلاوہ کچھ خواتین تھیں جو بار بار کمپیوٹر بندہونےسے اس قدر پریشان ہوگئی تھیں کہ انہوںنے سینٹر پر ہی رونا شروع کردیاتھا۔ ‘‘ انہوںنے بتایا کہ ’’ممبئی کےعلاوہ پونے، امرائوتی،لاتوراور ناگپور سے بھی اس طرح کی شکایتیںموصول ہوئی ہیں۔ ‘‘ 
 لاتور کی ایک خاتون اُمیدوار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ’’پہلے پیپر کے دوران تقریباً ۱۵؍ اور دوسرے پیپر میں ۸؍مرتبہ میرا کمپیوٹر بندہوا جس سے بڑی پریشانی ہوئی اور وقت بھی ضائع ہوا۔ ‘‘ انہوں نے کہا’’مجموعی طور پر۲۳؍بار میرا کمپیوٹر بند ہواتھاجس کی وجہ سے ۲۳؍مرتبہ مجھے کمپیوٹر دوبارہ شروع کرناپڑا، لاگ ان اورپاس ورڈ کی کارروائی دہرانی پڑی ۔اس طرح  جہاں امتحان کاوقت ضائع ہورہاتھا وہیں باربار خلل پڑنے سےیکسوئی متاثرہورہی تھی۔سوالات کے جواب تلاش کرنے میں دقت ہورہی تھی کیونکہ ذہن منتشر تھا۔‘‘ انہوں نے کہا’’ اس کےباوجود میں نے کسی طرح دونوں پیپر دیئےلیکن مذکورہ دقتوںکی وجہ سے شبہ ہےکہ میں امتحان کلیئر کرپائوں۔‘‘ مذکورہ خاتون نے بتایا کہ اسی طرح دیگر اُمیدواروںنے بھی کمپیوٹر بندہونےسے امتحان میں خلل پڑنےکی شکایت کی ۔
 تعلیمی تنظیم آئیٹا کے مشن ٹی ای ٹی کے ریاستی رابطہ کاراقبال انصاری نےبتایاکہ ’’ سی ٹی ای ٹی امتحان کا پہلانوٹیفکیشن ۱۴؍جولائی۲۰۲۲ءکو جاری ہواتھا جس میں دسمبر میں امتحان منعقدکئے جانےکی اطلاع دی گئی تھی جبکہ دوسرا نوٹیفکیشن ۲۰؍اکتوبر ۲۰۲۲ء کو آیاتھا جس کےتحت ۳۱؍ اکتوبر تا ۲۴؍نومبر ۲۰۲۲ء تک امتحان کیلئے آن لائن رجسٹریشن کرنےکی ہدایت دی گئی تھی۔ امتحان ۲۸؍دسمبر ۲۰۲۲ء تا ۷؍فروری ۲۰۲۳ء کےدرمیان منعقد کرنے کا اعلان کیاگیاتھا۔ مہاراشٹر میں ۹؍اور ۱۰؍جنوری کو متعدد اضلاع میں مذکورہ امتحان منعقد کیاگیا مگر امتحان کی ویب سائٹ کے بار بار بندہونے سے اُمیدواروںکوبڑی دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ کمپیوٹر کےبار بار بند ہونےسے اُمیدواروںکو بار بار لاگ  ان، پاس ورڈ اور سیٹ نمبر وغیرہ درج کرکے دوبارہ امتحان دینا پڑا۔ کمپیوٹر کے بندہونے سے اُمیدوار ذہنی کوفت میں مبتلاہو رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ  اس صورتحال کی  وجہ سے امیدوار جن سوالات کے جواب وہ آسانی سے دےسکتے تھے ،گھبراہٹ اور جلدبازی کے سبب صحیح کے بجائے انہوںنے غلط جواب درج کردیئے ہیں۔ اقبال انصاری کے مطابق ۱۵۰؍منٹ میں ۱۵۰؍سوالات حل کرنے تھے۔ ایک اُمیدوار سے ایک پیپر کیلئے ایک ہزار روپے فیس لی گئی ہے۔ جن اُمیدوارو ںنے دونوں پیپر دیئے ہیں ان سے ایک ہزار ۲۰۰؍ روپے لئے گئےہیں۔ ایسی صورت  میں سی بی ایس  ای انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہےکہ وہ طلبہ کو امتحان دینےکیلئے بہتر سہولیات فراہم کرے۔
  انہوں نے  اس نکتے کی طرف توجہ دلائی کہ فیس بُک ، انسٹا گرام اور گوگل ایسے سرور ہیں جنہیں ایک وقت میں کروڑوں لوگ استعمال کرتے ہیںمگر یہ کبھی بند نہیں ہوتے لیکن ہمارے سرور بند ہو جاتے ہیں۔حکومت کو چاہئےکہ اس بات پر توجہ دے کہ  بالخصوص امتحانات کیلئے معیاری سرور بنائیں جائیں تاکہ امتحان دینے میں دشواری نہ آئے۔ جن طلبہ نے امتحان دیئے ہیں ان کے دل میں اس بات کا خوف ہےکہ پوری تیاری کے باوجود  کمپیوٹر کے نہ چلنے سے ان کا پیپر بہتر نہیں ہوسکاہے۔ ایسی صورت میں سی بی ایس ای کی اخلاقی ذمہ داری ہےکہ وہ طلبہ کے حق میں مناسب فیصلہ کرے۔ تاکہ کمپیوٹر کی خامیوں کی خمیازہ امیدواروں کو نہ بھگتنا پڑے۔  ہم اس تعلق سے سی بی ایس ای کو مکتوب بھی روانہ کرنےوالے ہیں۔

CTET exam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK