Inquilab Logo

ستیہ پال ملک کیخلاف سی بی آئی کی کارروائی

Updated: February 23, 2024, 9:28 AM IST | New Delhi

مرکزی ایجنسی کی ستیہ پال ملک کے مکان اور دفتر سمیت ۳۰؍ مقامات پر ایک ساتھ چھاپے ماری ۔ سابق گورنر کے طور پر رشوت کی پیشکش کا انکشاف کرکےآر ایس ایس لیڈر رام مادھو کا نام لیا تھا ،کارروائی کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا، کہا کہ’’ تاناشاہ کے اشارہ پر کام ہو رہا ہے ‘‘

The residence of Satya Pal Malik raided by CBI in Delhi can be seen in the picture. (PTI) (Inset: Satya Pal Malik)
سی بی آئی نے دہلی میںستیہ پال ملک کی جس رہائش گاہ پر چھاپہ مارا وہ تصویر میں دیکھی جاسکتی ہے۔( پی ٹی آئی )(انسیٹ :ستیہ پال ملک)

ریاست  جموں کشمیر کے ایک پروجیکٹ کی منظوری میں ۳۰۰؍ کروڑ کی رشوت کی پیشکش کا انکشاف کرنے والے  سابق گورنر ستیہ پال ملک کے خلاف ہی سی بی آئی نےچھاپہ ماری کرتے ہوئے ایک ساتھ  ۳۰؍ مقامات کی تلاشی لی جن میں ستیہ پال ملک کا مکان اور ان کا دفتر بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۱ء میںستیہ پال ملک نے سنسنی خیز انکشاف کیا تھا کہ آر ایس ایس کے ایک سینئر لیڈر(رام مادھو) نے انہیںامبانی انڈسٹریز کی دو فائلوں کو منظو کرنے پر۳۰۰؍ کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی تھی ۔ اُس  وقت وہ  جموں کشمیر کے گورنر تھے۔ انہوں نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے  بعد میں آر ایس ایس لیڈر رام مادھو کا نام لیا تھا۔ تاہم ، مرکزی تفتیشی ایجنسی نے ستیہ پال ملک کے ان سنسنی خیز انکشافات کی جانچ کرنے کے بجائے  ان پر ہی چھاپہ ماردیا ۔
ستیہ پال ملک کے بیانات
 خیال رہے کہ ستیہ پال ملک مودی حکومت اور خاص طور پر وزیر اعظم مودی  کے ساتھ اپنے اختلافات کے بعد گزشتہ کئی ماہ سے مودی کو سخت تنقیدوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے پلوامہ دہشت گردانہ حملوں کو بھی حکومت کی ناکامی قرار دیا تھا۔انہوں نےاس خدشہ کا بھی اظہار کیا  تھاکہ اگر ۲۰۲۴ء میں مودی کو اقتدار سے نہیں ہٹایا گیاتو ملک سے جمہوریت ختم ہو جائے گی اور دوبارہ الیکشن نہیں ہوں گے۔انہوں نے ملک کے عوام سے اپیل کی تھی کہ یہ ان کیلئے آخری  موقع ہے ،اگر انہوں نے اس بار ذات پات اور مذہب سے اوپر اٹھ کر ووٹ نہیں دیا تو آئندہ انہیں ووٹ دینے کا موقع ہی نہیں ملے گا۔ ان اپیلوں اور تنقیدوں کا ظاہر سی بات ہے کہ مودی حکومت نے کافی برامنایا ہو گا اور اس کے بعد ہی یہ کارروائی سامنے آئی ہے۔
ایجنسی نے کیا کارروائی کی ؟
  سی بی آئی نے اپریل ۲۰۲۲ء میں  ہائیڈل پروجیکٹ کے ٹھیکے دینے میں مبینہ بے ضابطگی کیلئے ستیہ پال ملک سمیت پانچ افراد کے خلاف مقدمات درج کئے تھے اور اسی کے تحت تقریباً ایک سال بعد  سی بی آئی حکام نے  جمعرات کی صبح چھاپے  ماری شروع کی جس میں ایجنسی کے تقریباً  ۱۰۰؍افسران شامل تھے ۔ ان افسران نے   دہلی ، سری نگر، جموں اور کشمیر کے دیگر۳۰؍ مقامات پر  ایک ساتھ چھاپے ماری کی۔ان مقامات سے سی بی آئی نے کچھ دستاویز، اہم مواد، کمپیوٹرس اور لیپ ٹاپ  اور دیگر سامان ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 
ستیہ پال ملک کا سخت ردعمل 
  اس کارروائی کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےستیہ پال ملک نے کہا کہ’’ میں گزشتہ تین چار دنوں سے   بیمارہوں اور فی الحال اسپتال داخل ہوں۔ اس کے باوجود  میرے گھر اور دفتر پر تاناشاہ کے ذریعہ سرکاری اداروں کا استعمال کرکے چھاپے مارے جارہے ہیں۔‘‘ انہوں نےمزید لکھا کہ میں  نے بدعنوانی میں ملوث جن لوگوں کے بارے میں شکایت کی تھی ان کی تحقیقات کرنے کے بجائے سی بی آئی نے میری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ انہیںمیرے گھر  سے چار پانچ کرتے پائجاموں کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔ میں کبھی کسی سے رشوت نہیں لی اور نہ کسی کو لینے دی۔ اس لئےیہ مجھ سے خوفزدہ ہیں۔ تاناشاہ سرکاری اداروں کا غلط استعمال کر کے مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یاد ہے کہ میں بھی کسان کا بیٹا ہوں، نہ ڈروں گا نہ جھکوں گا۔
کانگریس پارٹی نے کارروائی کی مذمت کی 
 دریں اثناء کانگریس نے سابق گورنر ستیہ پال ملک پر سی بی آئی چھاپے کوانتقامی کارروائی قرار دیا ۔پارٹی نے کہا کہ ستیہ پال ملک مسلسل سچ بول کروزیر اعظم  مودی کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ پلوامہ حملے سے لے کر کسانوں کی تحریک تک ان کے انکشافات چونکا دینے والے ہیں۔اس سے خوفزدہ ہو کر کوئی بھی تاناشاہ یہی حرکت کرے گا ۔ یہ سچ ہے کہ ڈکٹیٹر خوفزدہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK