Inquilab Logo

ترنمول لیڈر کے گھر پر سی بی آئی کا چھاپہ، گائے کی اسمگلنگ کاا لزام

Updated: January 01, 2021, 3:44 PM IST | Agency | Kolkata

ٹی ایم سی نے اس کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا، کہا: بی جے پی سیاسی مقاصد کیلئے سی بی آئی کااستعمال کرتی ہے۔ کانگریس اور بایاں محاذ بھی موقع کافائدہ اٹھانے میں مصروف، ممتا بنرجی حکومت سے اسمبلی میں اعتماد کی تحریک پیش کرنے اور اکثریت ثابت کرنے کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر عدالت جانے کی دھمکی دی

CBI.Picture :INN
سی بی آئی ۔ تصویر:آئی این این

  مرکز کی مودی حکومت پر یہ الزام اکثر لگتا رہا ہے کہ جن جن ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہوتے ہیں، وہاں بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو سی بی آئی، ای ڈی اور دیگر تفتیشی ایجنسیوں کے عتاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جمعرات کو مغربی بنگال کے سی بی آئی چھاپے کو بھی اپوزیشن جماعتیں اسی تناظر میں دیکھ رہی ہیں۔ یہاں پر سی بی آئی کی جانب سے ممتا بنرجی کے بھتیجے اور رکن پارلیمان ابھیشیک بنرجی کے ایک قریبی ساتھی  اور ترنمول کانگریس کے یوتھ ونگ کے جنرل سیکریٹری ونئے مشرا کے گھر اور دفاتر پر چھاپے   مارے گئے۔ان پر گائےکی اسمگلنگ کے ساتھ کوئلےکی چوری کے ریکٹ معاملے میں ان کے ملوث ہونے کاالزام ہے۔ ترنمول کانگریس نے اسے سیاسی انتقام سے تعبیر کیا ہے۔ پارٹی  نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی سیاسی مقاصد اور اپنے مفاد کیلئے سی بی آئی کا استعمال کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق  ونئےمشرا کے راش بہاری ایونیو اپارٹمنٹ میں تقریباً ۷؍ گھنٹوں تک تلاشی لی گئی ۔سی بی آئی کی ٹیم سہ پہر تین بجے کے آس پاس ان کے احاطے سے باہر نکلی۔اس موقع پر ونئے مشرا موجود نہیں تھے۔ سی بی آئی نے انہیں مفرور قرار دے کر ان کیلئے’لُک آئوٹ‘ نوٹس جاری کردیا ہے۔ سی بی آئی نے اس قدم کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاکہ وہ ملک سے باہر فرار نہ ہوسکیں۔  خیال رہے کہ ترنمول کانگریس سے تعلق رکھنے والے  ونئےمشرا پہلے لیڈر ہیں جن کے گھر پر سی بی آئی نے جانوروں کو بنگلہ دیش اسمگلنگ معاملے میں چھاپہ مارا ہے ۔
 اس سے قبل بی جے پی اور ترنمول کانگریس نے ایک دوسرے پر مویشیوں کے اسمگلنگ اور کوئلہ چوری میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا ۔سی بی آئی نے اس معاملے کے تحت ۵؍ نومبر کو ۵؍ مقامات پر چھاپہ ماری کی تھی جس میںبی ایس ایف کے۲؍ اہلکار بھی گرفتار کئے گئے تھے۔ان میں سے ایک بی ایس ایف کمانڈر بھی تھا۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق کوئلہ چوری اور گائے اسمگلنگ  کے اس ریکیٹ کا مبینہ لیڈر انوپ ماجھی ، جسے لالہ بھی کہا جاتا ہے، لاپتہ ہے۔ ایجنسی نے اپنے ابتدائی تفتیش کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہےکہ مویشیوں کی اسمگلنگ ہندوستان بنگلہ دیش سرحد پر بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔
 اس معاملے میں بی ایس ایف اورکسٹم کے افسران پر پہلے ہی سے انگلی اٹھتی رہی تھی لیکن اب ترنمول لیڈر کی گرفتاری نے معاملے کو نیارنگ دے دیا ہے۔  پارٹی اراکین کی بغاوت اور ان کی بی جے پی میں شمولیت سے ترنمول کانگریس  پریشان تھی ہی، اس کارروائی نے اسے سکتے میں لادیا ہے۔ بی جے پی لیڈروں سے آنکھیں ملا کر بات کرنےو الی ممتا بنرجی نے بھی اس معاملے پر خاموشی ہی اختیار کررکھی ہے تاہم کانگریس اور بائیں محاذ کی جانب سے اس موقع پر فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ترنمول کانگریس کے ممبران اسمبلی کے بی جے پی میں شامل ہونے کے درمیان کانگریس اور بائیں محاذ نے ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسمبلی اجلاس بلاکر اپنی اکثریت ثابت کریں۔کانگریس لیڈر اور اسمبلی میں اپوزیشن  لیڈر عبد المنان اور سی پی ایم لیڈر سوجن چکرورتی نے ممتا بنرجی کو متنبہ کیا کہ اگر وہ اسمبلی میں اعتماد کی تحریک پیش نہیں کرتی ہیں تو  وہ دونوں پارٹیاں اس سلسلے میں تحریک چلائیں گی اور اگرضرورت پڑی تو عدالت کا بھی رخ کریںگی۔
 واضح رہے کہ ابھی حال ہی میں ترنمول کانگریس کے کئی سینئر لیڈر جن میں اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمان بھی تھے، نے ترنمول سے استعفیٰ دے کر بھگوا چولا پہن لیا ہے۔اس کے علاوہ بی جےپی کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ ترنمول کانگریس کےایم ایل ایز اور کابینی وزراء کی ایک بڑی تعداد بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے تیار بیٹھی ہے۔ اپوزیشن لیڈرعبد المنان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ترنمول کے کتنے لوگ بی جے پی میں جا رہے ہیں لیکن لوگ دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ تعداد  سو سے ڈیڑھ سو تک ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت نے اکثریت کھودی ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس اکثریت ہے اور آپ کے لوگ  پارٹی چھوڑ کر نہیں جارہے ہیں تو آپ اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کریں ۔ ان کے اس مطالبے میں بائیں بازو کی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر سوجن چکرورتی نے بھی ساتھ دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK