پیر کو کرلا کار شیڈ میں ٹرائل ہوا۔ ممبرا ٹرین حادثہ کے بعد عام ٹرینوں میں بھی خود کار دروازوں کی تجویز پیش کی گئی تھی۔تفتیشی پینل نے حادثہ کی وجہ مسافر کے کاندھوں پر لٹکا بیگ اور پٹریوں کے درمیان کم فاصلہ بتایا
EPAPER
Updated: September 29, 2025, 11:58 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
پیر کو کرلا کار شیڈ میں ٹرائل ہوا۔ ممبرا ٹرین حادثہ کے بعد عام ٹرینوں میں بھی خود کار دروازوں کی تجویز پیش کی گئی تھی۔تفتیشی پینل نے حادثہ کی وجہ مسافر کے کاندھوں پر لٹکا بیگ اور پٹریوں کے درمیان کم فاصلہ بتایا
ممبرا میں ۹؍ جون کو دو چلتی ٹرینوں کے درمیان مسافروں کے گرنے کے حادثے کی بنیاد پر بغیر اے سی کی لوکل ٹرینوں میں بھی خود کار دروازے لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے پیر کو سینٹرل ریلوے کی ٹرین میں خود کار دروازے کا ٹرائل کیا گیا۔ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ دسمبر سے خود کار دروازوں والی عام ٹرینیں چلائی جانے لگیں گی۔ اس دوران اس حادثہ کی تحقیق کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ ۲؍پٹریوں کے درمیان فاصلہ کم ہونا اور ایک مسافر کے کاندھے پر لٹکا ہوا بیگ سامنے سے آنے والی ٹرین کے مسافر سے ٹکرانا اس حادثہ کی وجہ بنا تھا۔
خودکاردروازوں والی عام لوکل ٹرینیں کیوں؟
یاد رہے کہ تقریباً ۳؍ ماہ قبل ہونے والے حادثہ میں ۲؍ ٹرینوں کے دروازوں پر لٹک کر سفر کرنے والے ۸؍ مسافر گر گئے تھے جن میں سے ۵؍ کی موت ہوگئی تھی۔ اس حادثہ کے بعد ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ٹرینوں کے دروازوں پر لٹک کر سفر کرنے والے مسافروں کے کاندھوں پر لٹکے ہوئے بیگ آمنے سامنے سے گزرنے والی ٹرینوں کے مسافروں سے ٹکرا گئے تھے جس سے یہ حادثہ پیش آیا۔ اس بنیاد پر اس طرح کے حادثات کی روک تھام کیلئے یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ بغیر اے سی والی لوکل ٹرینوں کے ڈبوں میں بھی خود کار دروازے لگائے جائیں۔
ٹرائل رن کامیاب
اس تجویز پر عمل کرتے ہوئے پیر کو کرکرلا میں واقع کار شیڈ میں جنرل منیجر دھرم ویر مینا کی موجودگی میں سینٹرل ریلوے کی بغیر اے سی والی ایک لوکل ٹرین میں خود کار دروازوں کا کامیابی سے ٹرائل کیا گیا۔ اس تعلق سے مرکزی وزیر برائے ریلوے اشونی ویشنو نے بیان دیا ہے کہ مسافروں کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ ممبئی میں جو بھی لوکل ٹرین چلائی جاتی ہیں ان کے دروازے بند ہوں۔ اس بات کے پیش نظر ریلوے نے ۳؍ قسم کے تجربات کئے ہیں جن میں سے ایک تو اے سی لوکل ٹرینیں ہیں جن کے دروازے لازمی طور پر بند ہی رہیں گے۔ دوسرے موجودہ لوکل ٹرینوں کے دروازوں کو اَپ گریڈ کرکے انہیں خود کار بنایا جائے اور تیسرے جو بھی نئی لوکل ٹرینیں بنیں گی ان میں بنیادی طور پر بند دروازے رکھے جائیں۔ ان کے مطابق اب یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ ممبئی کی ہر لوکل ٹرین میں خود کار دروازے ہونے چاہئیں اور حسب وعدہ یہ بھی کوشش کی جارہی ہے کہ دسمبر ۲۰۲۵ء سے خود کار دروازوں والی بغیر اے سی کی لوکل ٹرینیں بھی پٹریوں پر دوڑنے لگیں۔
۵؍رکنی تحقیقی کمیٹی نے رپورٹ جمع کرائی
اس دوران ممبرا حادثے کی تحقیق کیلئے تشکیل دی گئی ۵؍ رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں دروازوں پر لٹک کر سفر کرنے والے مسافروں کی حادثہ کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ حادثہ کسی سازش کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ ٹرین پر لٹک کر سفر کرنے والے مسافر کی وجہ سے حادثہ ہوا تھا۔ ان کے مطابق سی ایس ایم ٹی کی جانب جانے والی ٹرین کے دروازے اور کھڑکی کے پاس رگڑ کے نشان بھی پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ قریب کے اسٹیشن پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کے ریکارڈنگ فوٹیج دیکھنے سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسافر کا بیگ دروازے سے تقریباً ۳۰؍ سینٹی میٹر باہر نکلا ہوا تھا۔ جس جگہ حادثہ ہوا وہاں ٹریک کے درمیان فاصلہ کم ہوکر ۴؍ ہزار ۴۰۰؍ ملی میٹر ہوگیا ہے۔ اگرچہ یہ فاصلہ دیگر مقام سے کم ہے لیکن ریلوے کے اصولوں کے مطابق دو ٹریک کے درمیان کم از کم ۴؍ ہزار ۲۶۵؍ ملی میٹر کا فاصلہ ہونا چاہئے۔ اس طرح متذکرہ مقام پر اس سے زیادہ ہی فاصلہ ہے لیکن وہاں پر موڑ ہے اور مسافر کا بیگ بہت زیادہ باہر ہونے سے وہ سامنے کی ٹرین میں دروازے پر لٹکے ہوئے مسافروں سے ٹکرا گیا۔
تحقیقی رپورٹ ریلوے بورڈ کو دی جائیگی
اس رپورٹ میں حادثات کی روک تھام کیلئے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔ جلد ہی یہ رپورٹ ریلوے کے جنرل منیجر کو پیش کی جائے گی اور پھر ریلوے بورڈ کے سپرد کی جائے گی۔ ریلوے بورڈ حتمی فیصلہ کرے گا کہ رپورٹ کی کن تجاویز پر عمل درآمد کرنا ہے۔