بنگلور میں اولا ڈرائیور نے خودکشی کرلی، اس معاملے میں اولا پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کے بعد کمپنی کے سی ای او بھاویش اگروال کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ، کمپنی نے ذہنی اذیت کے الزام کو خارج کیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 20, 2025, 10:02 PM IST | Bengaluru
بنگلور میں اولا ڈرائیور نے خودکشی کرلی، اس معاملے میں اولا پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کے بعد کمپنی کے سی ای او بھاویش اگروال کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ، کمپنی نے ذہنی اذیت کے الزام کو خارج کیا ہے۔
بنگلور پولیس نے ایک ملازم کی خود کشی کے واقعے کے بعد پیر کو اولا کے سی ای او بھاویش اگراول کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ مرحوم کے ای اروند کے نام سے شناخت کی گئی ہے، جو کہ۳۸؍ سالہ انجینئر تھے اور ستمبر کے آخر میں اپنی موت تک کمپنی کے ساتھ کام کرتے رہے۔ کمپنی نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایف آئی آر درج کرنے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے، اور عدالت نے اس کے حق میں حفاظتی احکامات جاری کر دیے ہیں۔انڈین ایکسپریس رپورٹ کے مطابق، اگراول اور کئی دیگر افراد کے خلاف خود کشی کے لیے اکسانے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، مرحوم ملازم ایک طویل نوٹ چھوڑ ی ہے جس میں اس نے کمپنی کی انتظامیہ کی طرف سے ہراسانی کا دعویٰ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اروند۲۰۲۲ء میں اولا الیکٹرک میں بطور ہومولوجیشن انجینئر شامل ہوئے تھے اور۲۸؍ ستمبر کو اپنی موت تک وہاں کام کرتے رہے۔ اس معاملے میں۶؍ اکتوبر کو مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس نے سبھرت کمار دش (ہیڈ آف وہیکل ہومولوجیشنز اینڈ ریگولیشنز) اور کئی دیگر افراد کے نام بھی ایف آئی آر میں درج کیے ہیں۔کمپنی نے کہا کہ وہ اس واقعے سے ’’انتہائی غمگین‘‘ ہے اور اس بات کی تصدیق کی کہ اروند تین سال سے زائد عرصے سے اولا الیکٹرک کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: پونے : معمر شخص ’ڈیجیٹل اریسٹ ‘ کا شکار، ڈیڑھ کروڑ روپےسے ہاتھ دھوبیٹھا
ایک ترجمان نے فائننشل ایکسپریس کو بتایا، ’’اپنی ملازمت کے دوران، اروند نے اپنی ملازمت یا کسی قسم کی ہراسانی کے بارے میں کبھی بھی کوئی شکایت درج نہیں کرائی۔ کمپنی نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ اس نے خاندان کو فوری مدد فراہم کرنے کے لیے ’’بروقت ان کے بینک اکاؤنٹ میں مکمل اور حتمی تصفیہ کی رقم فراہم کی۔‘‘ خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ اولا نے ان کی موت کے فوراً بعد۱۷؍ لاکھ روپے بینک ٹرانسفر ’مالی بے قاعدگیوں کو چھپانے‘ کے لیے کئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: الیکشن کو’’فرقہ وارانہ‘‘ بنانے کی کوشش تو ہورہی ہے مگر بہار اسے ناکام بنا دیگا!
خیال رہے کہ چھ ماہ میں خود کشی کا یہ دوسرا واقعہ ہے، محض چند ماہ قبل اولا کے ایک اور ملازم نے انتہائی کام کے دباؤ کی وجہ سے خود کشی کر لی تھی۔ یہ واقعہ پہلی بار اس سال مئی میں اس وقت سامنے آیا تھا جب حالات کی تفصیل بتانے والی ایک ریڈیٹ پوسٹ وائرل ہو گئی تھی اور اس نے کمپنی میں کام کے طریقہ کار کے بارے میں سنگین سوالات کھڑے کر دیے تھے۔