Inquilab Logo Happiest Places to Work

مرکز پر مزدوروں کے حقوق نظر انداز کرنے کا الزام

Updated: May 02, 2025, 1:06 PM IST | New Delhi

عالمی یوم مزدور کے موقع پرکانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے اعداد و شمار کا حوالہ دے کر کہا کہ گزشتہ ۱۱؍ برسوں میں مزدوروں کے مفادات کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے،تلنگانہ اور کرناٹک کی مثال دی کہ وہاںکانگریس نے انقلابی فلاحی اسکیمیں متعارف کی ہیں

Senior Congress leader Jairam Ramesh during a press conference. (PTI)
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش پریس کانفرنس کےد وران ۔(پی ٹی آئی )

یکم مئی  یوم مزدور کے موقع پر کانگریس  نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا  ۔ پارٹی نے اعداد و شمار کا حوالہ دے کر الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ۱۱؍ برسوں میں مزدوروں کے مفادات کو مسلسل نظرانداز کیا گیا، ان کی اجرتوں میں کمی کی گئی، روزگار کو غیر محفوظ بنایا گیا اور منریگا جیسے فلاحی پروگراموں کے بجٹ میں کٹوتی کر کے دیہی مزدوروں کو سخت حالات کا شکار کیا گیا ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے مواصلاتی شعبے کے انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت کی مزدور مخالف پالیسیوں نے کروڑوں محنت کشوں کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ عالمی یوم مزدور کے موقع پرانہوں نےکہا کہ تلنگانہ اور کرناٹک میںاجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے حق میںجوانقلابی فلاحی اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں وہ تو بس ایک شروعات ہے اورکانگریس کامقصدہندوستان میںمزدور طبقے کو  ہر لحاظ سے محفوظ  روزگار فراہم کرنا ہے۔
 جے رام رمیش  نے ایک  پریس کانفرنس میں کہا کہ ۲۰۱۴ء سے ۲۰۲۳ء کے درمیان زرعی مزدوروں کی حقیقی اجرت میں اوسط سالانہ اضافہ محض۰ء۸؍  فیصد رہا، جب کہ غیر زرعی شعبے میں یہ شرح ۰ء۲؍ فیصد تک محدود رہی۔ افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اجرتیں اصل میں کم ہو گئی ہیں اور مزدوروں کی قوت خرید میں واضح کمی آئی ہے ۔ بیان کے مطابق مودی حکومت کے دور میں مزدوروں کی اصل آمدنی میں۱۲؍ فیصد کمی ہوئی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مزدور طبقے کیلئے یہ عرصہ کس قدر کٹھن رہا ہے۔انہوں نےکہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں  کے سبب مزدوروں کے جان ومال دونوںغیر محفوظ ہوچکے ہیںاورانہیںکافی نقصان پہنچا ہے۔انہوں نےمزدوروں کے ساتھ ہونے والی ۵؍ نا انصافیوں کی بھی نشاندہی کی ۔
 انہوں نےکہا کہ تعمیراتی شعبے میںکام کرنے وا لے مزدوروںکی تنخواہ میںاضافہ کا اشاریہ بھی منفی میں ہےجبکہ اس مسئلے سے تنخواہ دار ملازمین بھی نہیںبچے ہیں۔پی ایل ایف ایس کے ڈیٹا کے مطابق(مہنگائی  کے مطابق ایڈجسٹ کئے جانے کے بعد) تنخواہ دار ملازمین کو۱۸-۲۰۱۷ء میں جتنی تنخواہ ملتی تھی ، ۲۳-۲۰۲۲ء میں اس میں ۱۲؍ فیصد تک کمی آئی ہے۔
 جے رام رمیش کے مطابق نئے لیبر کوڈز نے مزدوروں کے روزگار کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔ حکومت نے جس طرح ٹھیکہ داری نظام کو فروغ دیا ہے، اس سے مزدوروں کو مستقل نوکریوں کی جگہ عارضی اور غیر محفوظ روزگار ملا ہے۔۲۰۱۱ء میں  صنعتی اداروں میں کام کرنے والے صرف ۲۸ء۳؍ فیصد ورکرز ٹھیکے پر تھے مگر ۲۰-۲۰۱۹ء  تک یہ شرح بڑھ کر۹۸ء۴؍فیصد ہو گئی، جو ایک تشویشناک تبدیلی ہے۔
 کانگریس نے حکومت پر صنعتوں کو برباد کرنے اور مزدوروں کو کھیتوں کی طرف دھکیلنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ ۱۲-۲۰۱۱ء  سے ۲۰۲۲ء کے  درمیان مینوفیکچرنگ سیکٹر میں کام کرنے والے افراد کی تعداد میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا، جبکہ اسی دوران زراعت میں مزدوری کرنے والے افراد کی تعداد میں ۶؍ کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعتی ترقی رک گئی ہے اور مزدوروں کو دوبارہ غیر رسمی، کم آمدنی والے زرعی شعبے میں دھکیلا جا رہا ہے۔
 کانگریس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اجرت پر مبنی نوکریوں میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ جہاں ۱۸-۲۰۱۷ء میں ۵۱؍فیصد افراد اجرت پر کام کرتے  تھے وہیں اب ۵۷؍ فیصد لوگ خود روزگار کے نام پر ایسے پیشوں میں لگے ہوئے ہیں جہاں انہیں کوئی تنخواہ نہیں ملتی۔ بغیر اجرت کام کرنے والوں کی تعداد ۴؍ کروڑ سے بڑھ کر۹ء۵؍ کروڑ ہو چکی ہے جو  ایک سماجی بحران کی علامت ہے۔
 منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کو بھی کانگریس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بیان کے مطابق منریگا کیلئے جی ڈی پی کا محض ۰ء۲۵؍ فیصد مختص کیا جا رہا ہے جو  اس اسکیم کی تاریخ میں سب سے کم ہے۔ اسی وجہ سے منریگا مزدوروں کی اجرتوں میں صرف ۴؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو مہنگائی سے کم ہے۔ 
 یوم مزدورپر کانگریس نے مزدوروں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر تمام مزدوروں کیلئے بہتر اجرت، صحت کی سہولت، سماجی تحفظ اور لیبر کوڈز کی منسوخی جیسے اقدامات کرے گی۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ محنت کش طبقے کے ساتھ کھڑے ہو کر ان کے حقوق کی جنگ لڑی ہے اور یہ جدوجہد آئندہ بھی جاری رہے گی۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK