Inquilab Logo

چین : شرح پیدائش میں کمی، حکومت فکرمند

Updated: November 25, 2022, 11:55 AM IST | Agency | Beijing

زیادہ بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کے با وجود۲۰۲۱ء میں ۱۰ء۶؍ملین بچے پیدا ہوئے جو حالیہ برس میں ریکارڈ کم تعداد ہے

Chinese citizens have become accustomed to the one-child policy..Picture:INN
چینی شہری ون چائلڈ پالیسی کے عادی ہوگئےہیں۔ ۔ تصویر :آئی این این

چین میں  ۳؍ بچے پیدا کرنے کی  حوصلہ افزائی کے باوجود شرح پیدائش میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔چین کے اعدادو شمار سے متعلق قومی  ادارے کی جانب سے جنوری میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین میں ۲۰۲۱ء میں ۱۰ء۶ملین بچے پیدا ہوئے جو حالیہ برسوں میں ایک ریکارڈ کم تعداد تھی ۔بیجنگ کے سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ چین کی شرح پیدائش میں مسلسل کمی ہو رہی ہے حالانکہ ۲۰۲۱ء سے جوڑوں کو ۳؍ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔نیشنل ہیلتھ کمیشن میں آبادی اور خاندانی امور کے سر براہ یانگ وین زہونگ نے چائنا پاپولیشن اسو سی ایشن کی جولائی میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کو بتایا تھا کہ چین کی آبادی میں ۲۰۲۵ء تک کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن میں ڈیمو گرافی کے ایک ماہر اور سینئرریسرچر ہوانگ وین زہنگ نے حکومت سے منسلک اخبار گلوبل ٹائمز کو بتایا ہے کہ یہ پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ چین میں شرح پیدائش ایک صدی سے زیادہ عرصے تک مسلسل کم ہوتی رہے گی۔
آبادی میں کمی کی وجہ
 چین کے سرکاری مالیاتی میڈیا ادارے کے ایک تجزیے کے مطابق اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ چین میں نوجوان اور ادھیڑ عمر کے نوجوان روز گار کی تلاش میں دوسرے مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ پریشان کن سیاسی فضا اور اقتصادی ماحول کی وجہ سے چین میں کچھ لوگ بچے پیدا کرنے سے بچ رہے ہیں ۔
 یونیورسٹی آف وسکانسن کے میڈیسن میں گائناکولوجی کے ایک سینئر سائنٹسٹ فو شین یی نے وی او اے کی مینڈرین سروس کو بتایا کہ بہت سے چینی خاندان مکانوں کی بلند قیمتوں اور آمدنی میں کمی کی وجہ سے بچے پیدا کرنے سے بچ رہے ہیں۔یی نے کہا کہ چین میں مکانات کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے عام لوگوں کیلئے بچوں کی پرورش دشوار ہو چکی ہے ۔ روزگار میں کمی اور بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔ کووڈ ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی پالیسیاں حاملہ خواتین کیلئےمسائل پیدا کر رہی ہیں اور چین کی معاشی ترقی انحطاط کا شکار ہے اور لوگ آمدنی میں کمی کی وجہ سےبچے پیدا کرنے سے کترا رہے ہیں ۔
 پالیسی میں تبدیلی مگر اخراجات کے انتظام میں ناکامی 
 یی نے بتایا کہ اگرچہ چینی حکام نے ایک بچہ پیدا کرنے کی ۲۰۱۳ء کی پالیسی کو منسوخ کر کے ۲۰۱۶ء میں ۲؍ بچے اور پھر ۲۰۲۱ء میں ۳؍ بچے پیدا کرنے کی پالیسی متعارف کرائی لیکن حکومت ایسی پالیسیاں متعارف کرانے میں ناکام ہو گئی جن کی مدد سے بچوں کی پرورش کے اخراجات پورے ہو سکیں ۔ چین کے قومی صحت کے کمیشن نے آبادی میں کمی سے نمٹنے کیلئے اگست ۲۰۲۲ء میں ۱۴؍ ویں ۵؍ سالہ منصوبے(۲۰۲۵-۲۰۲۰)کا اعلان کیا جس میں  بچے پیدا کرنے کی عمر کی شادی  شدہ خواتین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان کیلئے مختلف سہولتوں کا اعلان کیا گیا جن میںکم لاگت والے ہاؤسنگ لون یا کم آمدنی والوں کیلئے  رہائش کا نظام ، قریب کے علاقوں  میں ملازمت اور ملازمت کےاوقات میں کمی کی پالیسیاں شامل ہیں جبکہ دو سال کی عمر کے بچوں کیلئےپری اسکولنگ کی اجازت دی گئی جو اس سے قبل صرف ایک سال کی عمر کے بچوں کو دی جاتی تھی۔
 چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن اور نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن سمیت چین کے ۱۷؍ قومی اداروں نے بچوں کی پیدائش میں اضافے سے متعلق پالیسیوں کا مشترکہ طور پر اعلان کیا ۔ چین کی رین من یونیورسٹی کے پروفیسر اور پاپولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ریسرچ سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر سونگ جیان نے حال ہی میں گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ شادی شدہ جوڑوں کو بچے پیدا کرنے پر آمادہ کرنے کا انحصار اگست میں اعلان کئے  جانے والے اقدامات پر عمل درآمد پر ہے ۔ان اقدامات میں ان کی مالی مدد، بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات، تنخواہ کے ساتھ زچگی کی چھٹی کی فراہمی ، بچوں کی پرورش کے لئےاخراجات میں معقول حصہ ڈالنا ، بچوں کی پرورش کیلئے ایک سازگار سماجی ماحول کی تشکیل ، خاندان کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا جبکہ بچوں کی پرورش کرنے والے جوڑوں کیلئےکام اور خاندان کے درمیان توازن پیدا کرنا شامل ہیں لیکن نیویارک شہر میں انسانی حقوق کے ایک غیر سرکاری ادارے بیجنگ یی ریپنگ سینٹر کے شریک بانی لو جن کے مطابق والدین کیلئے مالی مسائل ہی بچے پیدا کرنے میں تامل کی واحد وجہ نہیں ہیں ۔انہوں نے وی او اے کی مینڈرن سروس کو بتایا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ چین میں سیاسی اصلاحات کا دروازہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے اور نوجوان  اس ملک کے مستقبل کے بارے میں سوال کر رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ چینی  بچے نہیں چاہتے لیکن چین میں بہت سے لوگ اس لئے بچے پیدا کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں کیوں کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ چین کے سیاسی اور اقتصادی امکانات تاریک ہیں اور وہ اپنے بچوں کیلئے ایک روشن مستقبل کے حصول کی خاطر نقل مکانی کی رفتار کو تیز کر سکتے ہیں ۔

china Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK